اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) آئین کی ستائیسویں ترمیم کے مسودے کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرنے کے لئے جمعرات کو بڑی راز داری سے کابینہ کی ایک کمیٹی نے حتمی شکل دے دی جس کے سربراہ قانو ن وانصاف کے وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ تھے مسودے کو حکمران پاکستان مسلم لیگ نون نے تمام حلیف جماعتوں کے سامنے رکھ دیا ہے اور باضابطہ طور پر ان سے پارلیمانی ایوانوں میں اس کی منظوری کے لئے استدعا کردی گئی ہے۔ ’’جنگ/دی نیوز‘‘ کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم میں ملک میں قائد اعظمؒ کے فرمان کی روشنی میں برتر ترین آئینی عدالت قائم کی جائے گی جس میں نو ارکان ہونگے اس عدالت کے جج کے لئے عمر کی حد ستر سال ہوگی سپریم کورٹ میں موجود آئینی بنچ کو موقوف کردیا جائے گا۔ ملک کے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان کے تقرر کا حتمی اختیار جوڈیشل کمیشن کو دے دیا جائے گا جو متفقہ طور پر تقرر نہ ہونے کی صورت میں اس اختیار کو استعمال کرسکے گا۔اسی طرح اعلیٰ عدالتی ججوں کے تقرر اور تبادلے کو سہل بنا کر اس کا اختیار بھی جوڈیشل کمیشن کو تفویض کردیا جائے گا۔