• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون سازی سے بہتری ممکن ہے تو ہم حکومت سے اتفاق بھی کرسکتے ہیں، پی پی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ہم اُن کے پروپوزل کو سُن کر 27 ویں ترمیم کو مان لیں گے، تو یہ ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی قانون ساز ی سے نظام میں بہتری اور عوام کو ریلیف ممکن ہے تو پیپلز پارٹی حکومت سے اتفاق بھی کرسکتی ہے، لیکن 18 ویں ترمیم پر ہمارا موقف واضح ہے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ پی پی پی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں حکومت کی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ 18 ویں ترمیم اور صوبوں کی خودمختاری کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف بہت واضح ہے اور جن اصولوں پر وہ سیاست کرتی آئی ہے، اُن سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کے اجلاس سے قبل میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ آج ہونے والے اجلاس میں صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت کمیٹی کے تمام ارکان شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 3 نومبر کو سوشل میڈیا پلیٹفارم پر اپنی پوسٹ میں بتایا تھا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے دوران 27 آئینی ترمیم پر بات کی اور اس کی منظوری کیلیئے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے دورہ قطر کی وجہ سے ان کی وطن واپسی کا انتظار کیا جا رہا تھا کہ تاکہ اس پر ڈسکشن کی جائے۔ شازیہ مری کا کہناتھا کہ گذشتہ پانچ، چھ ماہ سے ملک میں یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی، لیکن پیپلز پارٹی نے اس وقت یہ مناسب نہیں سمجھا کہ قیاس آرائیوں کی بنیاد پر اپنی رائے رکھے
اہم خبریں سے مزید