• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت بخش غذائیں ... ڈپریشن میں کمی لائیں!

ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی مککوری یونیورسٹی کے محققین نے یونیورسٹی کے17 اور 35 سال کی عمر کے 76 طلبا پران کے غذائی معمولات اور عادات کے حوالے سے تحقیق کی۔ محققین نے شرکاء کو دو گروپوں میں ترتیب دیا۔ جس میں ایک گروپ کی غذاؤں میں تبدیلی لائی گئی جبکہ دوسرے گرو پ کو باقاعدگی سے خوراک دی گئی۔ 

غذا میں تبدیلی لانے والے گروپ کویہ ہدایات موصول ہوئیں کہ و ہ اپنی غذائوں اور طریقہ کار میں بہتری لائیں یعنی کچھ صحت بخش کھانا کھانا شروع کریں جبکہ باقاعدہ یا معمول کی ڈائیٹ لینے والے گروپ کو خصوصی ہدایات نہیں ملیں۔ کچھ منطقی کاموں کو انجام دینے کے بعد دونوں گروپوں کو افسردگی، اضطراب اور ان کے عمومی مزاج کے لئے جانچا گیا۔

مطالعے کے مطابق ، صحت بخش غذا والے گروپ کے شرکاء کو ہدایت کی گئی کہ وہ سبزیوں (ہر دن 5 بار) ، پھل (2سے3روزانہ) ، دلیہ (3 دن) ، پروٹین ( روکھا گوشت ، چکن ، انڈے ، ٹوفو(سویابین سے تیار کردہ پیٹھا) ، لوبیا(3 فی دن)، بناملائی کا دودھ (3 فی دن) ، مچھلی (3 فی ہفتہ) ، گری دار میوے اور بیج (3 کھانے کے چمچ فی دن) ، زیتون کا تیل (دن میں 2 چمچ) ، مسالہ (ہلدی اور دار چینی ایک چائے کا چمچ )کو غذا میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ ، شوگر ، چربی والا یا پروسیسڈ گوشت اور سوفٹ ڈرنکس کو کم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تین ہفتوں کے بعد، درج بالا صحت بخش ڈائٹ کے حامل افراد کے گروپ میں ڈپریشن کی علامات میں "نمایاں" کمی ظاہر ہوئی ،جبکہ غذا میں تبدیلی کے بغیر والے گروپ میں ڈپریشن کی سطح بلند رہی۔

اس مطالعے کی سر فہرست مصنف ، پی ایچ ڈی، شعبہ نفسیات کی پروفیسر فرانسس کا کہنا تھاکہ ، "پروسس شدہ کھانے کی مقدار کو کم کرنے اور پھلوں، سبزیوں اور مچھلیوں میں اضافے کے نتیجے میں ڈپریشن کی علامات میں کمی واقع ہوئی، اس سے اس بات کا ثبوت ملتاہے کہ نوجوان بالغ بھی اس قسم کے نتائج سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔"

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبرن میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق ڈپریشن کے عوامل پر قابو پانے کیلئے ماحول اور عادات میں تبدیلی ضروری ہے، اور ان عادات میں کھانے پینے کا معمول بھی اہمیت رکھتا ہے۔

ریسرچ کے مطابق آپ کو یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کو کن چیزوں سے اجتناب کرنا ہے اور کن چیزوں کو ڈائٹ میں شامل کرنا ہے جس سے آپ کے ڈپریشن میں کمی یا اس سے تحفظ کے نتائج سامنے آسکیں۔

آسٹریلیا کی میلبرن یونیوسٹی کی ریسرچ کے مطابق ڈائٹ دماغی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے ،اور دماغی صحت ڈائٹ پر اثرات چھوڑتی ہے۔ جب آپ صحت بخش غذائیں کھاتے ہیں تو اس سے جسم میں عمدہ قسم کا ایندھن جسم کو ملتاہے اور آپ کا جسم اور دماغ بہتر طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ لازمی امر ہے، جتنا عمدہ ایندھن آپ ڈالیں گے اتنا زیادہ ہی انجن بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔

امیریکن جنرل آف کلینکل نیوٹریشن کی ایک رپورٹ سے بھی یہی بات سامنے آئی ہے کہ دالیں، مچھلی، پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک صحت مند دماغ ایک صحت مند جسم میں ہی پرورش پاتاہے، دراصل ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں، ان غذائوں کا اثربراہ راست جسم و دماغ پر مرتب ہوتاہے ۔ہمارے دماغ کا زیادہ تر حصہ لپیڈز(lipids)یعنی چربی پر مشتمل ہوتاہے جبکہ بقیہ حصہ امائنو ایسڈ (amino acid)، گلوکوز ، پروٹین اور دیگر اجزاء سے بنتاہے۔ 

اگر ہم فیٹی ایسڈز والی غذائیں جیسے کہ گریاں، بیج اور مچھلی وغیرہ کھائیں تو یہ دماغ میں نئے خلیوں کی تشکیل اور ان کی بحالی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ ہماری غذائیں ہماری نیند پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں اگر آپ رات میں ذہنی طور پر خود کوغیر آرام دہ اور دوپہر کے کھانے کے بعد غنودگی محسوس کرتے ہیں تو اس کا مطلب کہ آپ کا دماغ آپ کی خوراک سے خوش نہیں ہے۔

2018ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فو ڈ کا کم اور مچھلی اور دیگر سمندری غذائوں کا زیادہ استعمال ڈپریشن کے تناسب میں کمی لاتاہے ۔سی فوڈز میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 

اسی طرح بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہونے والی ریسرچ کہتی ہے کہ وہ افراد جو سبزیوں، پھلوں ، کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات ، بغیرنمک کے میوہ جات، سرخ گوشت، مچھلیاں، زیتون کا تیل، انڈے ، چکن کا زیادہ اور میٹھی، تلی ہوئی اشیا، فاسٹ فوڈز، میٹھے مشروبات ، پروسیسڈ فوڈز وغیرہ کم سے کم استعمال کرتے ہیں ان میں ڈپریشن کا خدشہ 33فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

صحت سے مزید