• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبوں کا حق کم کرنیکا فیصلہ تسلیم نہیں کرینگے، فضل الرحمٰن

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم آنی ہی نہیں چاہئے تھی۔ صوبوں کا حق کم کرنے کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے۔ 26 ویں ترمیم کیلئے 11 اراکین خریدے گئے تھے، 26 ویں ترمیم کے وقت حکومت35 نکات سے دستبردار ہوگئی تھی۔ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبوں کا شیئربڑھایا تو جاسکتاہے۔ اس میں کمی نہیں کی جاسکتی۔ اٹھارہویں ترمیم میں صوبوں کو دیئےگئے اختیارات کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچے۔میڈیا پرگفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ”میری نظر میں نومبر کا مہینہ ہنگامہ خیز ہوگا،“ انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ”ملک کو ہنگامے کے حوالے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ جنرل ضیاء الحق اور ان کے مارشل لاء کے مخالف ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جمہوری قوتیں اور ادارے بتدریج کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ماضی کے فوجی ادوار، سیاسی اتحادوں، آئینی ترامیم اور موجودہ سیاسی حالات پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ انہیں جنرل اسلم بیگ نے جی ایچ کیو بلایا تھا، جہاں جنرل حمید گل بھی موجود تھے۔ ان کے مطابق جنرل حمید گل سے ان کے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے اس وقت نوابزادہ نصراللہ خان کے نام کی تائید کی تھی مگر جنرل اسلم بیگ نے انہیں یہ نام واپس لینے کا کہا، جس پر اختلافِ رائے ہوا اور مزید مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔سیاست میں موروثیت کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ”لفظ موروثیت یورپ کی اصطلاح ہے، اسے سیاست میں فخر کی بجائے جرم کیوں سمجھا جاتا ہے؟“ ان کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف اور چوہدری شجاعت ایک صفحے پر تھے اور مشرف نے عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر ایل ایف او (LFO) کو آئین کا حصہ بنایا، تاہم بعد ازاں اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس شق کو آئین سے نکال دیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید