اسلام آباد/دبئی (مرتضیٰ علی شاہ) 1.42 ارب روپے تاوان کی دھمکی: ملک ریاض کیس کی نئے سرے سے تحقیقات کا حکم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ (سیکشن 30) کے اس حکم کو کالعدم کردیا جس میں مقدمہ خارج کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ایف آئی آر کی نئے سرے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے تاوان کے طور پر 50 بٹ کوائنز (جن کی مالیت 1.42 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ ہے) کا مطالبہ کیا تھا اور یہ دھمکی دی تھی کہ اگر یہ مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو پاکستان اور بیرون ملک ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا جائے گا۔ کاغذات کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ (سیکشن 30) کے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں مقدمہ خارج کر دیا گیا تھا۔ جسٹس محمد آصف نے کرنل (ر) خلیل الرحمٰن کی دائر کردہ رٹ پٹیشن نمبر 1346/2025 کو منظور کیا اور معاملے کو ضابطہ فوجداری (Cr.P.C) کی دفعہ 173کے تحت مناسب تفتیش کے لیے واپس بھیج دیا۔ ایف آئی آر نمبر 117/25، جو 29جنوری 2025کو ضابطہ تعزیرات پاکستان (PPC) کی دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت درج کی گئی تھی، میں کیس فائل میں ای میلز کے سکرین شاٹس اور ہیڈرز شامل ہیں جن میں ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کا حوالہ دیا گیا تھا اور 50 بٹ کوائنز کا مطالبہ دھمکیوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔ 4 فروری 2025 کو مقدمہ ختم کرنے کی رپورٹ تیار کی گئی۔ طے شدہ تاریخ پر مدعی کے پیش نہ ہونے کے باوجود، ٹرائل کورٹ نے کارروائی آگے بڑھائی اور متنازعہ حکم (impugned order) جاری کر دیا۔ ہائی کورٹ نے اس عمل کو عجلت پر مبنی اور غیر شفاف پایا اور نئے سرے سے قانونی تفتیش کا حکم دیا۔ ملک ریاض کے سیکورٹی افسر کرنل (ریٹائرڈ) خلیل الرحمٰن نے اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں ایک نامعلوم شخص کے خلاف رئیل اسٹیٹ کے بڑے کاروباری کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے پر مقدمہ درج کروایا تھا۔ وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایف آئی آر کے مطابق، ملک ریاض کو 12 جنوری کو شام 4:15 بجے ایک ای میل بھیجی گئی تھی، جس میں تاوان کے طور پر 50 بٹ کوائنز، جوکہ 1.42ارب پاکستانی روپے سے زیادہ کے برابر ہیں، کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں ای میل کے ذریعے موصول ہونے والی دھمکی کا ثبوت منسلک کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ملک ریاض اور ان کے خاندان کے افراد خطرے میں ہوں گے۔ ای میل میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی کے رشتہ دار خلیجی ممالک اور مغرب میں رہتے ہیں۔ ای میل میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر آپ ان خاندانی افراد کی جانیں بچانا چاہتے ہیں تو ...... دیے گئے بٹ کوائن ایڈریس پر 50 بٹ کوائنز منتقل کر دیں، ورنہ تحریک کے مجاہد آپ کے ڈرائنگ رومز سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دھمکی آمیز ای میل بھیجے جانے کے بعد، ایک نامعلوم شخص نے اس علاقے کا دورہ کیا جہاں ملک ریاض کی بیٹی مقیم ہیں اور جہاں وہ خود بھی قیام کرتے ہیں، تاکہ گھر کی جاسوسی کر سکے۔ ایف آئی آر میں لکھا تھا کہ اس شخص نے گھر کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔ فوٹیج میں ایک شخص کو ملک ریاض کے گھر کا سروے کرتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس سے گھر کے افراد کو ہراساں کیا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ای میل آئی ڈی سوئٹزرلینڈ سے ظاہر ہو رہی تھی، تاہم دھمکی آمیز ای میل کے ذریعے تاوان کا مطالبہ اور گھر کی جاسوسی نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ ای میل پاکستان سے بھیجی گئی تھی۔