• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ بندی برقرار رکھنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کیلئے حمایت کی، پاکستانی مندوب

کراچی (نیوز دیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ امن منصوبے سے متعلق قرارداد منظور کیے جانے کے بعد پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوامِ متحدہ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسلام آباد نے اس منصوبے کی حمایت ’صرف ایک بنیادی مقصد‘ کے تحت کی جس میں خونریزی روکنا، خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں بچانا، جنگ بندی برقرار رکھنا اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کو یقینی بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ووٹ فلسطینیوں، عرب گروپ اور 8رکنی عرب-اسلامی گروپ (سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، انڈونیشیا اور ترکیہ)کے مؤقف کے مطابق دیا گیا، جنہوں نے اس سال کے اوائل میں ٹرمپ کے منصوبے کی توثیق کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹ فلسطین اور عرب گروپ کے مؤقف کی روشنی میں دیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ سفارتی کوششوں کا مقصد جنگ کا خاتمہ، انسانی امداد تک رسائی کو یقینی بنانا، جبری بے دخلی کو روکنا اور فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے ایک قابلِ اعتماد راستے کی حمایت کرنا تھا۔سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران فعال کردار ادا کیا، عرب تجاویز کی حمایت کی اور اپنے ترمیمی نکات بھی پیش کیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ قرارداد کا متن فلسطینی مسئلے پر ’بین الاقوامی قانونی جواز‘ کے مطابق ہو۔انہوں نے بعض تجاویز شامل کیے جانے کا خیرمقدم کیا، مثلاً فائربندی برقرار رکھنے کے صریح مطالبے کا اضافہ اور سلامتی کونسل کو باقاعدہ رپورٹنگ کی شرط، لیکن ساتھ ہی کہا کہ کئی اہم نکات ابھی بھی تشنہ رہ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے واضح سیاسی راستہ، فلسطینی اتھارٹی کا حکمرانی اور تعمیر نو میں مرکزی کردار، اور اقوامِ متحدہ کی بڑھتی ہوئی شمولیت، یہ سب نہایت اہم پہلو ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہم پرامید ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں مزید تفصیلات سامنے آنے سے وہ ضروری وضاحت مل سکے گی‘۔سفیر عاصم افتخار احمد نے پاکستان کی مستقل پالیسی کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی امن منصوبہ اسی وقت قابلِ قبول ہوگا جب وہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، آزاد اور جغرافیائی طور پر مسلسل فلسطینی ریاست کی تشکیل کی طرف لے جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

اہم خبریں سے مزید