• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی آر سی ایل کے بورڈ ممبران کو اظہار وجوہ نوٹس دینے پر وزیر تجارت کے سنگین تحفظات

انصار عباسی

اسلام آباد :…اپنے سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو غیر قانونی طور پر 35؍ کروڑ روپےپچاس لاکھ روپے (355؍ ملین روپے) کا پیکیج دینے کے معاملے پر ایس ای سی پی کی جانب پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ ممبران کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرنے پر وزیر تجارت جام کمال نے سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وزیر نے خبردار کیا ہے کہ ریگولیٹر کا یکطرفہ اقدام دو اداروں کے درمیان رابطہ کاری کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اور کمپنی کے آپریشنل استحکام میں خلل ڈالنے کے علاوہ سرمایہ کاروں کے اعتماد پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے؛ وہ بھی ایک ایسے موقع پر جب پی آر سی ایل نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔ 31؍ اکتوبر 2025ء کو اپنے خط میں وزیر تجارت جام کمال خان نے ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید کو کمپنی کے بورڈ ممبران اور کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو 17؍ اکتوبر کو بھیجے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس پر تحفظات ظاہر کیے۔ جام کمال کے خط کی نقل دی نیوز نے بھی دیکھی ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ پی آر سی ایل ملک کا واحد سرکاری ری انشورنس ادارہ ہے اور قومی انشورنس اور مالیاتی ڈھانچے میں بیحد اہم حیثیت رکھتا ہے۔ قواعدِ کار کے تحت انشورنس مکمل طور پر وزارت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ وزیر کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی نے انتظامی وزارت کے ساتھ پیشگی بریفنگ یا مشاورت کے بغیر اقدام کرتے ہوئے ریگولیٹر اور سرکاری کمپنیوں کے مابین ضروری سمجھے جانے والی رابطہ کاری اور باہمی تعلقات کو نقصان پہنچانے کا خطرہ مول لیا ہے۔ وزیر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرنے کا واقعہ دو حساس نوعیت کی پیشرفت کے موقع پر سامنے آیا ہے: اول یہ کہ پی آر سی ایل کے نئے چیف ایگزیکٹو افسر کے تقرر کا جاری مرحلہ اور دوم پی آر سی ایل کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا جانا۔ خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس موقع پر ایسا ریگولیٹری اقدام سرمایہ کاروں کے اعتماد اور کمپنی کی آپریشنل بقاء پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ ایک اور تشویش یہ ظاہر کی گئی ہے کہ وزارت تجارت اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے نئے نامزد کردہ ڈائریکٹرز کی کلیئرنس میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔ وزیر کے مطابق یہ تاخیر محض ایسے طریقہ کار کی بنیاد پر کی جا رہی ہے جو پہلے کبھی لاگو نہیں ہوا۔ خط کے مطابق اس تاخیر نے چیف ایگزیکٹو افسر کے انتخاب کے عمل کو روک دیا ہے اور کمپنی کے معمولات متاثر ہوئے ہیں۔ ایس ای سی پی کے اظہار وجوہ کے نوٹس کا تعلق اُن الزامات سے ہے جن کے متعلق خبر دی نیوز میں پہلے ہی شائع ہو چکی ہے، جن میں کمیشن نے پی آر سی ایل کے سابق بورڈ اور سابق چیف ایگزیکٹو پر سنگین ریگولیٹری خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ نے مبینہ طور پر سابق چیف ایگزیکٹو کے تقرر میں قانونی تقاضوں کو نظر انداز کیا اور غیر معمولی طور پر پرکشش پیکج کی منظوری دی، جس کے تحت سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو صرف 32؍ ماہ میں 355 ملین (35؍ کروڑ پچاس لاکھ) روپے ادا کیے گئے، جو وفاقی حکومت کے منظور شدہ SPPS-III اسکیل سے کہیں زیادہ تھا۔ ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ بورڈ نے حکومت کی منظوری حاصل کیے بغیر ہی متعلقہ شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر تعینات کر دیا، اسے ’’فٹ اینڈ پراپر‘‘ معیار پر پرکھنے میں ناکام رہا، اور اس کے تجربے سے متعلق وہ معلومات جمع کرائیں جنہیں ریگولیٹر گمراہ کن سمجھتا ہے، تاکہ انشورنس آرڈیننس اور ساؤنڈ مینجمنٹ ریگولیشنز کے تحت اہلیت کی شرائط پوری دکھائی جا سکیں۔ بورڈ پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے بے شمار مراعات کی منظوری دی جن میں دس سالانہ بونس، سیورنس پیمنٹس، مختلف الاؤنسز، کلب ممبرشپس، گھر کی تزئین و آرائش کیلئے فنڈز کی فراہمی، تفریحی تعطیلات اور بھاری سالانہ اضافہ شامل تھے، جو کمپنیز ایکٹ اور سرکاری شعبے کی کمپنیوں کے قوانین کی خلاف ورزی تھے۔ ایس ای سی پی نے اپنے نوٹس میں یہ بھی کہا تھا کہ ایسی خلاف ورزیوں پر پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ اور پانچ سال تک نااہلی کی سزا دی جا سکتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید