امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر خواتین صحافیوں کے ساتھ اپنے ناروا سلوک کے باعث تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔
حال ہی میں ایئر فورس ون پر صحافیوں کے ساتھ کی گئی ایک مختصر گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جریدے ’بلومبرگ‘ کی سینئر رپورٹر کیتھرین لوسی کے سوال کو کاٹتے ہوئے اِنہیں توہین آمیز لقب سے پکارا اور خاموش رہنے کی تلقین کی جس کے بعد یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گئی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون صحافی لوسی نے جیفری ایپسٹین فائلز سے متعلق ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز میں ہونے والی ووٹنگ کے بارے میں سوال شروع کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون صحافی ابھی اپنا سوال مکمل بھی نہ کر پائی تھیں کہ ٹرمپ نے انگلی اٹھا کر انہیں خاموش رہنے کا کہا اور توہین آمیز لفظ استعمال کیا تاہم لوسی نے اس موقع پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
اس لمحے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس میں صحافیوں اور مبصرین نے ٹرمپ کے رویّے کو غیر مناسب اور تضحیک آمیز قرار دیا۔
بلومبرگ نے اپنی خاتون رپورٹر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اِن کے نمائندے عوامی مفاد کے لیے اہم سوالات پوچھتے رہیں گے اور پیشہ ورانہ رپورٹنگ جاری رکھی جائے گی۔
اسی دوران ایک اور واقعے میں ٹرمپ نے ABC نیوز کی رپورٹر میری بروس سے بھی سخت لہجے میں بات کی اور اِنہیں ’بہت خراب رپورٹر‘ کہا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپسٹین فائلز سے متعلق سوالات کو ’دشمن کے لیے ہمدردانہ‘ رویہ قرار دیتے ہوئے مسترد اور مزید سوالات لینے سے انکار کر دیا۔
تاہم مختلف صحافیوں اور عوامی شخصیات نے ٹرمپ کے اس رویے کو خاتون رپورٹرز کی تذلیل اور صحافتی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کے اِن الفاظ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹر نے مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی سخت سوال کرے گا تو جواب میں سخت لہجہ برداشت بھی کرنا ہوگا۔
مبصرین کے مطابق یہ واقعات ٹرمپ کے اُن گزشتہ رویّوں کی کڑی ہے جن میں وہ خواتین رپورٹرز کے سوالات کو کم تر سمجھ کر مسترد کرتے رہے ہیں۔