کراچی (رفیق مانگٹ) امریکی ہاؤس اوورسائٹ کمیٹی کی نئی دستاویزات اور ایپسٹین کی 18 ہزار ای میلز نے انکشاف کیا ہے کہ جیفری ایپسٹین نے 2019 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق ٹرمپ مشیر اسٹیو بینن کے درمیان ملاقات کا انتظام کرنے کی پیشکش کی تھی۔ امریکی کمیٹی کی دستاویزات میں مودی اور اسٹیو بینن تک ایپسٹین کی رسائی سامنے آگئی، ایپسٹین کے بھارتی روابط بے نقاب، امبانی ،ہردیپ سنگھ پوری سے بار بار رابطوں کا انکشاف کیا گیا ۔ یہ رابطہ ایپسٹین کی بچوں کی اسمگلنگ کے کیس میں گرفتاری سے دو ماہ قبل ہوا تھا۔دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایپسٹین کی موت سے پہلے کے سالوں میں ہندوستان کی اعلیٰ پروفائل سیاسی اور کاروباری شخصیات سے قریبی تعلقات تھے۔ ان میں انیل امبانی اور ہردیپ سنگھ پوری کے نام نمایاں ہیں۔ انکشاف اسی دن سامنے آئے جس دن ٹرمپ نے امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کو ایپسٹین کے بارے میں ہزاروں صفحات پر مشتمل فائلیں آخرکار عوام کے سامنے پیش کرنے کی اجازت دینے والی قانون سازی پر دستخط کیے۔ یاد رہے امریکی ارب پتی جیفری ایپسٹین نابالغ لڑکیوں کی جنسی اسمگلنگ اور دنیا کے طاقتور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا عالمی نیٹ ورک چلاتا تھا،۔ مئی 2019 میں مودی کی انتخابی کامیابی کے بعد بینن نے ایپسٹین کو پیغام دیا کہ وہ مودی پر خصوصی شو کر رہے ہیں، جس پر ایپسٹین نے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات خصوصاً چین کے مقابل تزویراتی تعاون پر زور دیا۔ کچھ گھنٹوں بعد ایپسٹین نے دعویٰ کیا کہ مودی تیار ہیں۔دی وائر کے مطابق نہ بینن اور نہ ہی بھارتی وزیر اعظم دفتر نے اس دعوے پر کوئی جواب دیا ہے۔ دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ ایپسٹین نے بھارت کی اہم شخصیات جس میں صنعتکار انیل امبانی اور وزیر ہردیپ سنگھ پوری شامل ہیں سے متعدد بار رابطے کیے۔2017میں انیل امبانی کے ای میل اکاؤنٹ سے ایپسٹین کو مودی امریکہ رابطوں سے متعلق ایک پیغام بھیجا گیا، جس پر ایپسٹین نے اسرائیل بھارت تعاون کو اہم قرار دیا۔ہردیپ سنگھ پوری کا نام 2014 سے 2017 کے درمیان ایپسٹین کی کم از کم پانچ طے شدہ ملاقاتوں میں درج ہے۔ یہ ملاقاتیں اُس دور میں ہوئیں جب پوری نیویارک میں بین الاقوامی اداروں سے وابستہ تھے۔