اسلام آباد( رپورٹ ، تنویر ہاشمی ) آئی ایم ایف نےکہا ہے کہ پاکستان میں اراضی کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعدد منظم اور پروسیجرل خامیاں ہیں ، ملک کے اراضی کی مینجمنٹ اور گورننس فریم ورک قائم ہے اور یہ صوبائی حکام کے تحت ہے، اراضی کے تنازعات کا حل سست روی کا شکار ہیں اور ان کے حل نہایت مہنگاہے، اراضی کے بہت زیادہ تعداد میں کیس نچلی عدالتوں میں زیر التواء ہیں، اراضی کی پالیسیوں ، ایڈمنسٹریشن ، گورننس کے معاملات پر وفاقی اور صوبائی حکام کے مابین رابطوں کا فقدان ہے،اس سے قانونی پیچیدگیاں ، کرپشن ، منی لانڈرنگ، ریونیو جمع کرنے میں مشکلات آرہی ہیں ،آئی ایم ایف کی گورننس اور کرپشن رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جائیداد کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا، اراضی کے انتظامی نظام کے لیے ہم آہنگ قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک نہایت ضروری ہے،زمین کے حقوق کے معاملے میں بہت سے ادارے اور ایجنسیوں کے پاس اختیارات ہیں جس سے قانونی طریقہ کار بہت پیچیدہ ہےزمینوں کے تنازعات کے بروقت حل بہت ضروری ہے،اراضی کے مرکزی ڈیٹا تک عوام تک رسائی بہت مشکل ہے ، نجی اراضی کو ریاست حاصل کر سکتی ہے لیکن اس کےلیے نجی مالکان کو ان کا پورا معاوضہ ملےاور بروقت اور مکمل معاوضے کےلیے قانونی فریم ورک مرتب کیاجائے۔