اسلام آباد (عاطف شیرازی) غیر ملکی او ایم سی (آئل مارکیٹنگ کمپنی) کی جانب سے مبینہ طور پر مارکیٹنگ و آپریٹنگ لائسنس کے بغیر فیول آپریشن شروع کرنے کا معاملہ عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان نے فریقین (اوگرا، ایکسپلسو ڈیپارٹمنٹ، پٹرولیم ڈویژن ،ایس ای سی پی و دیگر )کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ کاشف علی ملک پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آرامکو ایشیا سنگاپور پرائیویٹ لمیٹڈ کو پاکستان میں کارپوریٹ رجسٹریشن یا قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود اسلام آباد میں فیول آؤٹ لیٹس چلانے کی اجازت دی گئی۔ درخواست کے مطابق، آرامکو مبینہ طور پر گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ (GO) کے نام سے جاری کردہ دھماکہ خیز مواد کے لائسنس,فارم کے اور آسکر آئل کو جاری کردہ NOC کا استعمال کر کے فیول اسٹیشن چلا رہی ہے ۔ درخواست گزار نے بتایا کہ قانون کے تحت یہ لائسنس جے وی کرنے والی کمپنی یہ لائسنس استعمال نہیں کر سکتی۔ جبکہ غیر ملکی کمپنی نے گو آئل کے چالیس فیصد شئیرز خریدے ہیں۔ اور آرامکو ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ نہیں ہے اوگرا کے پاس بھی اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے درخواست میں اوگرا، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایکسپلوسیوز، کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد آرامکو کی مبینہ طور پر غیر مجاز کارروائیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا، درخواست گزار نے کہا کہ اس مبینہ غیر قانونی عمل سے پیٹرولیم مارکیٹ ،مسابقتی عمل اور تعمیل کرنے والے آپریٹرز کو مالی نقصان پہنچ رہاہے۔ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کر دی۔