موسمِ سرما میں صرف ہماری الماریاں ہی نہیں جنہیں ہم اپ ڈیٹ کرتے ہیں بلکہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہمارے کھانے کے اوقات کو بھی بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ جب دن چھوٹے ہو جاتے ہیں تو ہمیں اپنا ڈنر معمول سے پہلے کھانا چاہیے تاکہ موڈ، میٹابولزم اور مجموعی صحت بہتر ہو سکے۔
سال کے اس وقت لوگ رات کو دیر سے کھانا کھانے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں، لیکن اپنے جسم کی اندرونی گھڑی، یعنی سرکیڈین ردھم کو سہارا دینے کے لیے ہمیں اس کے برعکس کرنا چاہیے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ جیسے جیسے سردی آتی ہے، یہ دیکھنا کہ آپ کب کھاتے ہیں، اتنا ہی اہم ہو سکتا ہے جتنا یہ کہ آپ کیا کھاتے ہیں، جسم کے قدرتی ردھم کے مطابق کھانا کھانا توانائی، موڈ اور نیند کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ہاضمے، ہارمونز کا اخراج (بشمول وہ جو نیند اور ہاضمے میں مدد کرتے ہیں) اور یہاں تک کہ آپ دن بھر کتنی کیلوریز جلاتے ہیں، یہ سب سرکیڈین ردھم کے مطابق چلتے ہیں۔
ماہرینِ صحت بتاتے ہیں کہ ڈنر ختم کرنے کا بہترین وقت شام 5:30 سے 7:00 کے درمیان ہے، یا کم از کم سونے سے 2 سے 3 گھنٹے پہلے، سائنس نے ثابت کیا ہے کہ دیر سے کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ رات کا کھانا جلدی کھاتے ہیں، ان کے مقابلے میں وہ لوگ جو رات 10 بجے کھانا کھاتے ہیں، ان کی بلڈ شوگر 20 فیصد زیادہ بڑھتی ہے اور وہ 10 فیصد کم چربی جلاتے ہیں۔
یہ ثابت ہوا ہے کہ پہلے کھانا کھانا، کم کھانا کھانا اور دن کے ابتدائی حصے میں زیادہ کیلوریز لینا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، ان فوائد میں زیادہ وزن میں کمی، بہتر میٹابولک پیمانے، جیسے بلڈ پریشر، بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی کم سطح شامل ہیں، جو بلند ہونے کی صورت میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں، رات کے قریب کھانے کو موٹاپے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی جوڑا گیا ہے۔
لہٰذا سخت اصولوں کے بجائے، کھانے کے وقت کو اپنی غذائی حکمتِ عملی میں ایک لچکدار آلے کے طور پر دیکھیں، اصل توجہ نیت کے ساتھ کھانے پر ہونی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ اکثر 9 بجے کے بعد کھاتے ہیں اور صبح سستی محسوس کرتے ہیں یا نیند کم پُرسکون لگتی ہے، تو پہلے کھانا کھانے کا تجربہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔