• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن فری پنجاب، ’’کیس مینجمنٹ سسٹم‘‘ سے اینٹی کرپشن کی کارکردگی میں اضافہ

لاہور(آصف محمود بٹ ) وزیر اعلی مریم نواز شریف کے وژن ’’ہمارا خواب -کرپشن فری پنجاب ‘‘ کے تحت محکمہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں شروع ہونے والے ’’انٹی کرپشن کیس مینجمنٹ سسٹم‘‘ سے محکمے کی کارکردگی میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ پہلی مرتبہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے جرائم کے ٹرینڈز اور نوعیت کا جائزہ لینے کیلئے پنجاب بھر سے ڈیٹا بینک مرتب کیا۔ڈی جی انٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ  نے بتایا کہ وائٹ کالر کرائم کی جدید خطوط پر تحقیقات اور مہارت کے لیے افسران کو سپیشلائزڈ ٹریننگ کروادی۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق محکمہ کو موصول شکایات اور انکوائریز کا مکمل ریکارڈ محفوظ بنایا گیا ہے اس سے پہلے محکمے کے پاس ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی سسٹم موجود نہ تھا جس کی وجہ سے اکثر ریکارڈ غائب ہو جاتا تھا اور ریکارڈ کے بوقت ضرورت دستیاب نہ ہونے کی شکایت عام تھی۔ اس جدید ترین ٹریکنگ سسٹم کے استعمال سے نہ صرف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا مکمل ریکارڈ محفوظ بنایا گیا ہے بلکہ اس کی مدد سے ایف آئی آرز اور انکوائریز کی درست اور بروقت معلومات ممکن ہوئی ہیں ۔ دستاویزات کے مطابق اس سسٹم کے تحت 2006 سے لے کر آج تک محکمے کو موصول ہونے والی شکایات، انکوائریز، رٹ پٹیشنز کا ڈیٹا محفوظ بنایا گیا ہے جس سے’’ نو انکوائری سرٹیفکیٹ ‘‘کے اجرا میں بہت مدد ملی ہے جو محکموں کے ملازمین و افسران کی ترقی، پنشن اور فارن ٹریننگ کورسز کے لئے نامزدگی کا لازمی حصہ ہے۔محکمہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نےفروری2023ء سے ستمبر 2025ء تک 384 Trap Raid کر کے رشوت خور ناسوروں کو گرفتار کیا۔ محکمہ کو فروری 2023سے ستمبر 2025 تک مجموعی طور پر شہریوں کی جانب سے 61007شکایات موصول ہوئیں انٹی کرپشن نے سابقہ اور نئی شکایات میں سے 65754شکایات کو فوری طور پر حل کر دیاہے اسی طرح محکمے میں ماہ فروری 2023سے ستمبر 2025 تک مجموعی طور پر 27996انکوائریز لگائی گئی جن میں سے اپنی بہترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انٹی کرپشن افسران نے 15716انکوائریز کو مکمل کر کے کیس کو نمٹا دیے ہیں۔ بعد از تحقیقات اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں مجموعی طور پر 3686 مقدمات کا اندراج ہوا جن میں سے 3165پر تحقیقات مکمل کر کے ان کیسز کونمٹا دیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن نے’’ جنگ ‘‘ کو بتایا کہ پہلی مرتبہ محکمہ کے افسران کی جدید خطوط پر ٹریننگ کا اغاز کردیا گیا۔ سہیل ظفر چٹھہ نے بتایا کہ بالخصوص وائٹ کالر کرائم جس کی شرح میں تیزی میں اضافہ ہو رہا ہےجس کی تحقیقات کے لیے افسران کی نہ صرف ملکی اور بین الاقوامی قوانین سے آگاہی ضروری ہے بلکہ فنانس، آڈٹ اور اکاؤنٹس کے شعبوں پر مکمل مہارت بھی درکار ہے۔ افسران کو وائٹ کالر کرائمز کے حوالے سے دی جانے والی سپیشلائزڈ ٹریننگ سے سے ان کی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر محکمہ کی کارکردگی کو مزید بہتر اور فعال بنانے کے لیے پنجاب بھر کے ریجنل اور ضلعی دفاتر میں باقاعدگی سے کھلی کچہریوں کا روزانہ کی بنیاد پر انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں اینٹی کرپشن افسران براہ راست عوام سے شکایات سنتے ہیں اور موقع پر احکامات جاری کرتے ہیں ان کھلی کچہریوں کے انعقاد سے ریجنل دفاتر کی کارکردگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ عوام کواُن کے دروازے پر انصاف پہنچانے کے حکومتی دعوے کی تکمیل ہوتی ہے ۔

ملک بھر سے سے مزید