اسلام آباد (رپورٹ/حنیف خالد) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی اصل وجوہات حکومتی پابندیوں اور انتظامی فیصلوں کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر پورٹلز کا تاخیر سے کھلنا، چینی کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی اور چینی کی فروخت کو صرف حکومتی نامزد ڈیلرز تک محدود کرنا بحران کا بنیادی سبب ہیں۔ ترجمان نے تفصیل سے بتایا کہ شوگر انڈسٹری گزشتہ کئی ماہ سے حکومت کو مسلسل تنبیہ کرتی آئی ہے کہ پورٹلز کی بندش کے باعث مقامی چینی مارکیٹ میں نہ پہنچ پائے گی جس سے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا۔ حکومت کی جانب سے غیرضروری طور پر درآمد شدہ ناقص چینی کو ترجیح دینے کے دباؤ کے باوجود عوام نے درآمدی چینی کو قبول نہیں کیا، جبکہ مقامی چینی پورٹلز کی بندش کے باعث مارکیٹ میں شامل نہیں ہو سکی جس سے قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔ سندھ میں بھی صورتحال اسی نوعیت کی رہی جہاں کراچی پورٹ کی درآمدی چینی کے اسٹاک کو پہلے فروخت کروانے کے لیے مقامی سپلائی روکی گئی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ شوگر انڈسٹری پر پابندیوں نے سپلائی چین کو متاثر کیا جبکہ پنجاب میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صرف حکومتی نامزد ڈیلرز کو چینی دینے کی شرط نے مارکیٹ میں مہنگی چینی کی فروخت کو جنم دیا، جس سے انڈسٹری نہیں بلکہ مخصوص عناصر فائدہ اٹھاتے رہے۔ ترجمان نے کہا کہ پورے ملک میں کرشنگ سیزن شروع ہو چکا ہے اور نئی چینی کی آمد سے قیمتیں معمول پر آنے کا قوی امکان ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت چینی کی بین الصوبائی ترسیل پر غیر آئینی پابندی فوری ختم کرے تاکہ ملک کے ہر حصے تک یکساں اور مناسب قیمت پر چینی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔