• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP میں گورنر راج پر غور، صوبے کے حالات اس اقدام کا تقاضا کررہے ہیں، کب تک شہریوں کو بے یارومددگار چھوڑیں گے، وزیر مملکت قانون

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرمملکت قانون بیرسٹرعقیل کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے‘ صوبے کے موجودہ حالات اس اقدام کا تقاضا کررہےہیں‘ صوبے کے عوام کو کب تک بے یار و مددگار چھوڑا جاسکتا ہے؟رپورٹس کے مطابق صوبے کو بلاک کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے‘ وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم ناکام ثابت ہوئی ہے‘گورنر راج دو ماہ کے لیے نافذ کیا جاسکتا ہے اور حالات کے مطابق اس میں توسیع بھی ممکن ہےجبکہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا ہے اور اس مینڈیٹ کو سلب کرنا کسی صورت مناسب نہیں‘گورنر راج کی باتیں کوئی نئی نہیں‘یہ ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں‘یہ معاملہ کسی مخصوص ایجنڈے کے تحت دوبارہ اٹھایا گیا ہے تاکہ وزیراعلیٰ کو دباؤ میں لایا جائے مگر ایسی دھمکیاں پی ٹی آئی کے لیے معنی نہیں رکھتیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام کے آغاز میں شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن سے متعلق جاری قیاس آرائیوں کو وزیرِ دفاع نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ٹیم کی کارکردگی پر اٹھتے سوالات کے باعث وزارتِ خزانہ پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔پروگرام میں یہ معاملہ بھی زیرِ بحث آیا کہ پیکا کے متنازع قانون کے تحت انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔ وزیرِ مملکت قانون بیرسٹر عقیل ملک نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے‘صوبے کی موجودہ صورتحال اس کی ضرورت ظاہر کر رہی ہے‘ وزیراعلیٰ کی ترجیحات امن و امان اور بہتر طرزِ حکمرانی ہونی چاہئیں، تاہم صورتِ حال اس کے برعکس ہے۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 234 کے تحت گورنر صدرِ مملکت کو گورنر راج کے نفاذ کی تجویز دے سکتا ہے جبکہ صدر بھی اپنے طور پر یہ اقدام اٹھا سکتے ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور سرحدی صورتحال کے پیشِ نظر یہ اقدام زیرِ غور ہے۔ وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم ناکام ثابت ہوئی ہے اور وہ وفاق کے ساتھ کوئی موثر رابطہ کاری نہیں رکھتے۔خیبر پختونخوا میں انتظامی ڈھانچے کی ازسرِ نو تشکیل وقت کی ضرورت ہے کیونکہ صوبے میں سیاسی، جرائم اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ موجود ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ متعدد امور پر ٹھوس شواہد موجود ہیں، اسی لیے الزامات سامنے لائے جا رہے ہیں۔ شیخ وقاص اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کے خلاف منشیات یا دیگر نوعیت کے الزامات کے ثبوت موجود ہیں تو انہیں عدالت میں ثابت کیا جائے ورنہ وزیراعلیٰ کو ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنا چاہیے‘ حکومت روزانہ کی بنیاد پر خود کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہی ہے‘ اگر ایسا کرنا اتنا آسان ہوتا تو ماضی کے حالات میں یہ عمل پہلے ہی کیا جا چکا ہوتا۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اور نہ ہی اس سلسلے میں کے پی حکومت یا پارٹی تنظیم کی جانب سے کوئی خصوصی ہدایات ملی ہیں۔انہوں نے بھارتی میڈیا کوانٹرویوز کے حوالے سے کہا کہ ماضی میں نواز شریف اور بلاول بھٹو بھی بھارتی صحافیوں کو انٹرویوز دے چکے ہیں۔ نورین نیازی نے صرف اپنے بھائی کے حوالے سے جذبات کا اظہار کیا‘انہوں نے پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔

اہم خبریں سے مزید