• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج میں بڑی کامیابی حاصل کرلی

ارجنٹائن کے سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج میں ایک بڑی اور کلیدی کامیابی حاصل کی ہے اور ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جو لبلبے کے بِیٹا خلیوں، جو انسولین پیدا کرتے ہیں، کو نقصان سے بچانے کے قابل بناتا ہے۔

یہ دریافت ذیابیطس کے علاج میں نئی حکمت عملی کی راہ کھولتی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 500 ملین سے زائد افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں۔

یہ دریافت امیونو اینڈوکرائنولوجی، ڈائیبٹس اینڈ میٹابولزم لیبارٹری کنسیٹ آسٹرل کے محققین نے کی اور اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی مارسیلو جے پیرن نے کی۔ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ یہ خلیات معتدل دباؤ کے مطابق خود کو ڈھال سکتے ہیں اور ایسے حملوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں جو عام طور پر انہیں تباہ کر دیتے ہیں۔

ذیابیطس کی بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب بِیٹا خلیوں کو نقصان پہنچے یا وہ تباہ ہوجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں جسم اتنی انسولین پیدا نہیں کر پاتا جو خون میں شوگر کو قابو میں رکھتی ہے۔ ٹائپ ون ذیابیطس میں مدافعتی نظام ان خلیوں پر حملہ کرکے انہیں مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے، جبکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں موٹاپے، مسلسل سوزش اور زیادہ شوگر کی وجہ سے پیدا ہونے والا دباؤ بتدریج ان خلیوں کو کمزور کر دیتا ہے۔

تحقیق اس حوالے سے اہم ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ خلیوں کو کسطرح کم سطح کی سوزش کی تربیت دی جاسکتی ہے تاکہ وہ زیادہ نقصان کے خلاف مزاحمت کر سکیں، اس سے علاج کی ایسی حکمتِ عملی تیار کرنے کا طریقہ مل سکتا ہے جو خلیوں کو محفوظ رکھ سکے اور بیماری کی رفتار کو سست کر سکیں۔

محققین کے مطابق یہ دریافت جرنل سیل ڈیتھ اینڈ ڈیزیز میں شائع ہوئی ہے اور 20 سالہ تحقیق کا نچوڑ ہے اس سے ایسا علاج  ممکن ہوسکے گا جو بِیٹا خلیوں کی حفاظت کریں اور ایک ایسی میٹابولک بیماری کے بہتر انتظام میں مدد دیں جس کے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر صحت اور معاشی اثرات ہیں۔

صحت سے مزید