• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجدِ نبویﷺ اور مسجدالحرام کو کس نے ڈیزائن کیا؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں واقع مسجد نبویﷺ مسلمانوں کے لیے دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔

یہ وہی مسجد ہے جسے آپﷺ نے ہجرتِ مدینہ کے فوراً بعد تعمیر کروایا۔ اسے اسلامی ریاست کے مرکز کی حیثیت حاصل رہی۔

ایک روایت کے مطابق مسجد نبویﷺ میں ایک نماز کا ثبواب مسجد الحرام کے سوا، دنیا کی کسی بھی مسجد میں ادا کی جانے والی نماز سے ہزار گنا زیادہ ہے۔

سعودی عرب کے شاہ فہد کے دور میں مسجد الحرام اور مسجدِ نبویﷺ کے نئے ڈیزائن کی توسیع مصر کے معروف آرکیٹیکٹ ڈاکٹر محمد کمال اسماعیل کو سونپی گئی۔


1908 میں مصر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر کمال کم عمری ہی میں ممتاز طالب علم بن کر سامنے آئے۔ وہ مصر کے ہائی اسکول اور پھر رائل کالج آف انجینیئرنگ سے گریجویشن کرنے والے سب سے کم عمر طالب علم تھے۔ بعدازاں انہوں نے یورپ جا کر اسلامی فنِ تعمیر میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، جو اس دور میں ایک منفرد اعزاز تھا۔

ڈاکٹر کمال وہ پہلے انجینیئر تھے جنہوں نے حرمین شریفین کے پورے آرکیٹیکچرل ڈھانچے، توسیعی منصوبوں اور تعمیرِ نو کا عملی چارج سنبھالا۔ ان کے تیار کردہ ڈیزائن میں کئی ایسی جدتیں شامل تھیں جو ناصرف فنِ تعمیر کے لحاظ سے منفرد تھیں بلکہ حجاج کرام کی سہولت کے لیے بھی انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔

انہوں نے الیکٹرک گنبدوں، ٹھنڈا رہنے والا سنگِ مرمر اور بڑی خودکار چھتریوں کو حرمین کے ڈیزائن کا حصہ بنایا، جو آج بھی سخت گرمی میں لاکھوں زائرین کو سایہ اور راحت فراہم کرتی ہیں۔

خصوصاً مسجد الحرام کا ٹھنڈا فرش ڈاکٹر کمال کا وہ کارنامہ ہے جس پر آج بھی لوگ حیران ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے یونان سے ایک نایاب قسم کا سفید سنگ مرمر منگوایا، جو دھوپ میں بھی گرم نہیں ہوتا اور اپنی چمک و مضبوطی کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

سب سے حیران کن پہلو یہ ہے کہ ڈاکٹر محمد کمال  اسماعیل نے اس عظیم منصوبے کا کوئی مالی معاوضہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ جب انہیں ادائیگی کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے کہا، ’میں دنیا کے مقدس ترین مقامات پر کیے گئے کام کے پیسے کیسے لے سکتا ہوں؟ روزِ قیامت خدا کو کیا منہ دکھاؤں گا!‘

اس وقت ڈاکٹر محمد کمال اسماعیل کی عمر 80 برس سے زیادہ تھی، مگر عبادت اور خدمتِ دین کا جذبہ اپنی کامل شدت سے موجود تھا۔

ڈاکٹر کمال نے اپنی زندگی کو عملی عبادت سمجھ کر گزارا اور سو سال سے زائد عمر پائی، ان کا انتقال 2008 میں ہوا۔

خاص رپورٹ سے مزید