ووٹنگ نتائج جو بھی ہوں لیکن بھارت کا14واں صدر ’دلت ‘یا ’اچھوٹ ‘ ہی ہوگا ۔۔یہ بات ووٹنگ نتائج آنے سے قبل ہی طے ہوگئی ہے۔
جی ہاں !یہ حقیقت ہے کہ 20سال بعد ایک بار پھر بھارت میں صدارتی کرسی ایک اچھوت برادری ’دلت ‘سے تعلق رکھنے والے امیدوار ہی سنبھالیں گے ۔
یہ بھارتی تاریخ کا دوسرا موقع ہوگا۔ اس سے قبل 1997 سے 2002 ایک اور دلت صدر’ کےآر نارائنن‘ یہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بھارت میں دلت ایک کم تر برادری کو سمجھا جاتا ہے جنھیںاچھوت بھی کہا جاتا ہے یعنی ایسے افراد جنہیں چھوا نہیں جاسکتا ۔
اب مودی کی جانب سے ایک دلت رہنما رام ناتھ کوؤنداکو نئے صدرکے طور نامزد کئے جانے کےپیچھے چھپا مقصد اتحادی اور مخالف جماعتوں کی جانب سے باآسانی ووٹ حاصل کرنا ہے جس کے بعد بی جے پی کو یقین ہےکہ رام ناتھ کوؤند کو امیدوار قرار دےکر دلت برادری کو بھی ’ووٹ بینک‘ میں بدلا جاسکے گا ۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ دائیں بازو کی جماعت بی جے پی میں شروع سے ہی بھارت کے اونچی ذات کے ہندو مقبول رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں پارٹی مفاد کی خاطر نچلی ذات کے ہندوؤںکو بھی جماعت میں اپنی جگہ بنانے کا موقع دیا گیا جس کے آثاراب بھی مخالف جماعتوں کی طرف سے اپوزیشن امیدوار کے بجائے رام ناتھ کی حمایت کے اعلا ن کی صورت میں نظر آئے۔
ساتھ ہی جنتا دل یو، بیجو جنتا دل، تلنگانہ راشٹر سمیتی، انا ڈی ایم کے، کے دونوں دھڑوں سمیت انڈین نیشنل لوک دل جماعت بھی رام ناتھ کی جانب جھکتے ہوئے دکھائی دئیے ۔
دوسری طرف حکمراں جماعت کے نامزد دلت صدر کانام اپوزیشن جماعتوں کے لئے مشکل کھڑی کرگیا جس کے تحت رام ناتھ کے مد مقابل کون سے ایسے امیدوار کو لایا جائے جس کے ذریعے درکار ووٹ آسانی سے حاصل کئے جاسکیں کیونکہ یہ جماعت ماضی و حال میں پسماندہ طبقوں اور دلت برادری کی آواز رہی ہے اور دلتوں کے مسیحا کے طور پر جانی جاتی ہے۔
لہذا اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دلت لیڈر اور سابق نائب وزیر اعظم جگ جیون رام کی بیٹی میرا کمار کا نام نئے صدر کے لئے سامنے آیا جو دلت برادری سے ہی تعلق رکھتی ہیں ۔
میرا کو اب ا ہم اپوزیشن پارٹی کانگریس، ترنمول کانگریس، بہوجن سماج پارٹ، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کےاور لیفٹ پارٹیوں سمیت 17 اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ۔
اگر بات کی جائے دونوں امیدواروں کی تو ذات کے علاوہ مشترک بات ان کا تعلق بہار سے ہونا ہے ۔دونوں امیدوار بہار سےہی تعلق رکھتے ہیں لیکن انتخابات سے قبل ہونے والے سروے میں رام ناتھ کا پلڑا میرا کمار کے مقابلے بھاری دکھائی دیتا ہے ۔
بھارت کے موجودہ صدر پرناب مکھرجی کے عہدہ صدارت کی میعاد 24جولائی کو ختم ہو رہی ہے ۔
صدر کے انتخاب کے لئے ووٹوں کی گنتی 20 جولائی کوہوگی جس کے بعد منتخب صدر 25 جولائی کو بھارت کے چودہویں صدر کا عہدہ سنبھالیں ۔