• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی بنگلہ دیش پھر زیر عتاب، امیر سمیت 9اعلیٰ رہنما گرفتار

ڈھاکا (اے ایف پی، جنگ نیوز) روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ رویے پر دباؤ کا شکار بنگلہ دیشی حکومت نے ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت کے امیر مقبول احمد سمیت 9اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے، بنگلہ دیشی حکومت نے بظاہر ایک بار پھر اپوزیشن کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، حزب اختلاف کی مرکزی رہنما خالدہ ضیاء کے وارنٹ بھی جاری کردیے گئے۔ جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتیں روہنگیا مسلمانوں کی مدد میں بھی پیش پیش ہیں اور حکومتی رویے پر ڈھاکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے سربراہ مقبول احمد، نائب امیر شفیق الرحمٰن اور سابق رکن پارلیمنٹ غلام پرور کو ڈھاکا کے شمالی علاقے اتارا سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر شیخ نظم العالم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں ایک خفیہ زریعہ نے بتایا کہ یہ لوگ ایک خفیہ مقام پر ایک میٹنگ کررہے ہیں۔ ان کے بقول ہم نے اس مقام سے کچھ دستاویزات بھی برآمد ہوئے ہیں جس کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو کیوں گرفتار کیا گیا تاہم ان میں سے بیشتر کو مفرور قرار دیکر گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بنگلہ دیشی حکومت کے رویے پر اسے شدید تنقید کا سامنا ہے اور بظاہر ڈھاکا حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کیخلاف کریک ڈائون شروع کردیا ہے۔ قبل ازیں ایک مقامی عدالت نے حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کی سربراہ خالدہ ضیاء کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے، خالدہ ضیاء کے وارنٹ بم دھماکے سے متعلق ایک کیس میں پیش نہ ہونے پر جاری کئے گئے، خالدہ ضیاء گزشتہ دو ماہ سے اپنے جلا وطن بیٹے سے ملنے کیلئے لندن میں ہیں اور رواں ماہ کے آخر میں ان کی واپسی متوقع ہے، دوسری جانب جماعت اسلامی کے ترجمان نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت کے رہنما ایک تقریب میں شریک تھے، ہم ان گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ گرفتاریاں ایک خاص سوچ کے تحت کی گئی ہیں، ہم ایک جمہوری جماعت ہیں اور تمام جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہیں، ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جو پرتشدد ہوا یا جمہوری راستے کیخلاف ہو، واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے سربراہ مقبول احمد گزشتہ برس اکتوبر میں امارت پر فائز ہونے کے بعد سے کسی عوامی یا سیاسی تقریب میں منظر عام پر نہیں آئے تھے، انہیں سابق امیر مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دیے جانے کے بعد امیر منتخب کیا گیا تھا، مطیع الرحمٰن نظامی کو 1971 میں پاکستان کا ساتھ دینے کی پاداش میں شہید کردیا گیا تھا۔
تازہ ترین