• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رات تین بجے مری میں ہوٹل کے باہر شدید برفباری جاری ہے، درجہ حرات 2اور3کے درمیان کھیل رہا ہے۔ آسمان کی سفید برف گاڑیوں، ہوٹلوں، چائے اور کافی شاپس کو اپنی لپیٹ میں لینے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ ایسے میں نوجوانوں کی جوانی کو بچانے کیلئے لیپ ٹاپ لیکر لکھنا شروع کیا ہے، گرم کمرے میں میرے ساتھ بے تکلف دوست پیر محمد اصغر نورانی اور علامہ محمد نعیم جاوید نوری موجود ہیں۔ وفاق المدارس العربیہ دیوبند کے مدارس میں زیر تعلیم کل 23لاکھ میں طلباء 13لاکھ، 10لاکھ طالبات، تنظیم المدارس اہل سنت کے مدارس میں کل 18لاکھ میں طالبات 8لاکھ، طلباء10لاکھ، دعوت اسلامی کے جامعۃ المدینہ 42770، منہاج القرآن کے منہاج المدارس اور تحفیظ القرآن میں 4ہزار، طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ طلباء17000ہزار،طالبات13000یعنی اہل سنت کے مدارس میں 18لاکھ چھہتر ہزار سات سو سات طلباء وطالبات ہیں۔ رابطۃ المدارس العربیہ جماعت اسلامی کے80ہزارطلباء وطالبات، وفاق المدارس سلفیہ اہل حدیث 62ہزار میں طلباء 24775، طالبات37225 ، وفاق المدارس الشیعہ کل بیس ہزار میں طالبات 2025، طلباء17975 ، پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ 600طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ یوں آج میرے مخاطب 649370بہن،بھائی، بیٹیاں اور بیٹے ہیں۔ آرٹیکل 25اے پانچ سے سولہ سال کے درمیان تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری اور آرٹیکل 223،228،229،230،231دینی اور عصری علوم کی ضروریات کو پورا کرنے کا پابند بناتا ہے۔ تقریباً 750 آیات ’’دینی وعصری علوم‘‘ کی نشاندہی و رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ آپ کے مدارس ہی ہیں جو علمی، فکری اور عملی دنیا کے دارالخلافہ ہیں، ہماری ایک قوم بننے کی خواہش اور نظام تعلیم 50قسم کا ہے۔ انگریز کے آنے سے پہلے برصغیر میں کوئی مذہبی فرقہ واریت نہیں تھی۔ ہم آپ کے مخلصین کی صفوں میں شامل ہیں جو یہ سمجھتے ہیں آپ کے مسائل کی نشان دہی کی جائے تاکہ آپ کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوں۔ ’’اجتہاد‘‘ مدارس کو تختہ مشق بنانے والوں کے خلاف اور مدارس میں اصلاحات کا شدید حامی ہے۔ اچھے اساتذہ کا چنائو کریں۔ اس کیلئے ضروری ہے اچھے مدارس میں پڑھنے کو ترجیح دیں کیونکہ والدین سے بچے اور اساتذہ سے شاگرد متاثر ہوتے ہیں۔
ایسے اساتذہ سے پڑھنے کو ترجیح جنہوں نے پڑھانے کے باقاعدہ کورسز کئے ہوں۔ میری بہنو! بھائیو! بیٹیو! اور بیٹو! آئو دنیا میں ٹرینڈ سیٹر بنیں۔ کچھ شاید تلخ باتیں کروں لیکن فصلیں لہلہاتی اچھی لگتی ہیں اور طالب علم پڑتا ہی اچھا لگتا ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ مدارس سے ڈاکٹر، ریاضی دان، انجینئر، سائنس دان اور ماہر آئی ٹی کیوں نہیں پیدا ہوتے۔ دنیا میں زبانوں کی حکمران زبان انگریزی کو سیکھنے پر خصوصی توجہ دیں۔ لوگ تین ماہ کا انگریزی کورس کریں تو انگریزی بولنا شروع کر دیتے ہیں آپ آٹھ سال پڑھنے کے باوجود عربی میں بات چیت نہ کر سکیں ’’تو قصور کس کا‘‘ عربی بول چال کی کتب اور ایپلی کیشن کا استعمال اور چھٹی کی درخواست عربی میں لکھنی شروع کریں، کاش! ہمارے ملک کی قومی زبان ’’اردو‘‘ کے بجائے ’’عربی ‘‘ہوتی۔ بیٹا ذہن ودماغ کو (العلم نور) علم کا نور دینے کیلئے موبائل بینی کی بجائے کتب بینی میں دلچسپی لیں۔ صبح اسمبلی میں تلاوت و نعت کے ساتھ قومی ترانہ سے آغاز کریں، سستی کاہلی کو دور کرنے کیلئے سیروتفریح کی عادت اپنائیں، علمی انقلاب کی آمد کا انتظار نہیں بلکہ انقلاب کا جھنڈا تھام لیں، آئو مدارس و مساجد کی رونق دوبارہ اپنی جواں توانیوں سے آباد کریں، سماج کی تربیت آپ لوگوں نے کرنی ہے اس لئے آج ہی اپنی تربیت کو اولین ترجیح دیں۔ عالم بشریت کی رہنمائی کیلئے ماڈرن ماحول سے اپ ڈیٹ رہیں، یونیورسٹیوں اور دوسرے مسالک کے مدارس میں میل جول پیدا کریں، مدارس کے داخلی مسائل پر کبھی سمجھوتہ نہ کریں۔ اگر مدرسہ میں واقعی پڑھنے کو دل نہیں کرتا تو برائے کرم کوئی اور کام کریں، معاشیات پڑھیں تاکہ کرنسی کی بڑھتی اور کم ہوتی قیمت سے آگاہ ہوں بجٹ کو سمجھنے کی کوشش کریں، کچھ لوگ مدارس و مساجد کے ساتھ بک سٹال کا اہتمام کریں، کتابوں کی تلخیص لکھیں۔ غیر نصابی، مضبوط عزائم میں مزید پختگی پیدا کریں، فرقہ وارانہ سوچ کو چھوڑنے کی جلد از جلد پریکٹس کریں، ناظمین سے مطالبہ کریں کہ آپ کو ریسرچ کی سہولت فراہم کریں، تعلیم بذات خود ایک زندگی ہے اوراس زندگی کو پانے کیلئے جتنی بھی محنت کرو گے یہ زندگی بڑھتی چلی جائے گی آئیں علمی سمندر سے زندگی کو پانے کیلئے دن رات ایک کردیں، آپ کالی آندھیوں، طوفانوں، بے رحم موجوں کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں نفسیاتی مریض اساتذہ سے پڑھنے سے بچیں۔ ایسے علماء جو حکمرانوں کے پاس رہتے ہوں ان کو ایک حد سے زیادہ بر ا نہ کہیں۔ یہ مسجد نبوی تھی جہاں دینی قیادت ’’اصحاب صفہ‘‘ چبوترے پر پڑھتے تھے اور سیاسی قیادت چبوترہ ’’اسنوتہ الوفود‘‘ جہاں قبائل کے سردار، ملکوں کے مشیر آتے تھے، ماضی میں علماء اور حکمرانوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔ غیاث الدین بلبن بادشاہ نے اپنی بیٹی خواجہ فریدالدین شکر گنج کے نکاح میں دے دی تھی۔ جب ایک لاکھ سے زائد فوج نے دلی سے ملتان جاتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضری دی اور ہاتھ چومتے ہوئے گزرے خواجہ صاحب ایک حد تک ملاقات کرتے رہے۔ آخر میں اپنی قمیض ’’کْرتا‘‘ اتار کر لٹکا دیا کہ اس کو چھوتے ہوئے گزر جائیں۔ ابھی سے تحریر کے میدان میں کچھ نہ کچھ لکھنا شروع کر دیں، املا درست کریں، ایسے فتویٰ ملے ہیں جن میں مفتیان کرام سے املا کی غلطیاں ہوتی ہیں، قابل اساتذہ کا آپ خود تو شکوہ کرتے ہوں گے لیکن آج ہی خدارا محنت اور دلجمعی سے کام کریں یقیناً آپ بھی مستقبل کے دینی زعماء اور اساتذہ، حتیٰ کہ رومی ورازی، غزالی وحنبل، جنید و بایزید، ابو حنیفہ وامام مالک ہیں۔ علمی تڑپ کے جواں جذبوں کی مضطرب تڑپ، بے چینی اور بے قراری کو کوثر و تسنیم میں دھولیں، معتزلہ، خوارج، جبر یہ قدریہ فرقے موجود ہیں ان فرقوں کے بارے ضرور مطالعہ کریں آج ان کے نام نئے ہیں عقائد پرانے ہیں۔ آپ کو بتاتا چلوں کیمیادان جابر بن حیان، ہشام جیسے متکلم حضرت امام صادق کی مسجد نے پیدا کئے تھے۔ آپ مانیں یا نہ مانیں مدارس دینیہ اپنا معاشرتی کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کر پا رہے۔ بڑی بیماری کے علاج کیلئے بڑے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ فائدہ مریض کا ہی ہوتا ہے۔ کسی دوسرے مسلک پر اٹھنے والی انگلی کو اس کے مسلک پر اٹھنے سے کبھی خوش نہ ہوں کیونکہ اغیار اسلام اور مسلمان کو نشانہ بناتا ہے یہ ہم ہیں جو دوسرے کے مسلک پر انگلی اٹھے تو خوش اور اگر اس کے مسلک پر انگلی اٹھے تو ناخوش۔ پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی بہہ چکا ہے ہوش کے ناخن لیں، شریعت کہتی ہے کہ جب الجھ جائو تو ’’راسخون فی العلم‘‘ کے پاس جائو۔ لیکن آپ کی کمزوریوں کی وجہ سے رقاصاؤں اور اداکاروں کے ذریعے امن لانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ امام مالک کہتے ہیں آخری دور میں مسلمانوں کی اصلاح عام نہیں بلکہ طریقہ نبوی ﷺ کے مطابق کرنی پڑے گی۔ رٹا نہیں بلکہ فکری اور سنجیدہ مطالعہ کی طرف آئیں۔ ایسی مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے بچے رہیں جو مدارس میں اپنے ہم خیال لوگ تلاش کرتے رہتے ہیں، حضرت امام شافعی امام محمد کے ہاں مہمان بنے! فرماتے ہیں امام محمد مطالعہ کرتے، لیٹ جاتے، پھر اٹھ جاتے اور مطالعہ کرنے لگتے، یعنی حد درجہ مطالعہ کرتے پوچھنے پر فرمایا۔ لوگ سکون سے اس لئے سوتے ہیں کہ جب کوئی مسئلہ درپیش ہوگا امام محمد سے پوچھ لیں اگر میں بھی سو گیا تو صبح لوگوں کے مسائل کون حل کرے گا۔ آئیں جذبات فروش مناظرے نہیں بلکہ اتحاد امت یعنی ’’مشترکات امت‘‘ پر مناظرے شروع کریں ۔ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ80بارآج جمعہ پڑھ کر علامہ پیر محمد اطہر القادری اورمحمد تاجور نعیمی کی والدہ، ڈاکٹر محمد راغب نعیمی اور میری بہن نبیرہ عندلیب نعیمی کی سیدزادی دادی جان کو ایصال ثواب ضرور کریں۔

تازہ ترین