• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
      
بہار سے پہلے....لان کی بہار!

فاروق احمد انصاری

مارچ کا مطلب ہے بہار کی آمد،اور بہار کا مطلب ہے کہ آپ اب بھاری بھرکم سردیوں والے کپڑوں کو ایک طرف رکھ دیں اور نکل پڑیں رنگ برنگی، پھولوں، تتلیوں ، دلکش پیٹرن، دیدہ زیب رنگوں والی لان کی جانب کیونکہ مارچ کے آغاز سے ہی لان کے ملبوسات کی خریداری ،سلائی اور پہننے کا چلن عام ہوجاتا ہے۔ خوشنما، خوش رنگ اور نت نئے ڈیزائن کے ملبوسات خریدنا تو خواتین کا حق بنتا ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ مہنگائی میں ایک معیاری لان کا سوٹ ایک ہزار روپئے سے کم میں نہیں آئے گا۔ آپ گھر بیٹھ کر فیشن کے ملبوسات پہن سکتی ہیں مگر اس کیلئے آپ کو محنت کرنی پڑے گی تب ہی آپ فیشن کے تقاضوں کو پورا کرسکتی ہیں۔ سودا سلف کی خریداریکے وقت جس طرح منصوبہ بندی کی جاتی ہے ٹھیک اسی طرح کپڑوں کی خریداری کیلئے بھی منصوبہ بنائیں ۔ 

جب کبھی آپ لباس سلوائیں تو اس میں بچ جانے والا کپڑا سنبھال کر رکھیں۔ اگر آپ چار پانچ ڈریس سلواتی ہیں تو ہرایک ڈریس میں سے شلوار و قمیص کا زائد کپڑا بچ ہی جائے گا ۔ جب آپ کیٹلاگ کو سامنے رکھتے ہوئے نیا سوٹ سلوانے کی تیاری کریں گی تب یہ بچے ہوئے کپڑے بہت کام آئیں گے ، لیس کے بچے کپڑے آستینوں، گلے پر لگا کر اپنے نئے سوٹ کو دلکش بنا سکتی ہیں۔ شیفون کے ٹکڑوں کو بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ پرانی قمیص اور دوپٹوں کی لیس اگر صحیح حالت میں ہے تو ان کو نئے کپڑوں میں استعمال کریں لک شاندار رہے گا۔

بہار سے پہلے....لان کی بہار!

 پرانے فینسی کپڑوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان کو گلے ، بازو اور دامن پر لگا کر نیا ڈیزائن تیار کرسکتی ہیں جو دیکھنے میں انتہائی دلکش ہوتا ہے۔ ان بچے ہوئے کپڑوں سے بچوں کے خوشنما فراکس بھی سلوا سکتی ہیں۔ پرانی جیولری اور بٹن کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنے لباس کو دلکش اور خوشنما لُک دے سکتی ہیں۔

 آج کل قمیص کا اگلا اور پچھلا حصہ مختلف رنگوں کا ہوتا ہے یہی فیشن زوروں پر ہے۔ پیچز کے نام پر قمیص پر مختلف رنگوں کے ٹکڑے لگائے جارہے ہیں۔ یہ لباس دیکھنے والوں کو متوجہ کرتے ہیں۔

باوجود مناسب ٹھنڈ کے مشہور برانڈز نے فروری کے پہلے ہفتے میںاپنی لان کلیکشن لانے کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔ لان کے مختلف پرنٹس پر مشتمل یہ کلیکشن اسی برانڈ کی گزشتہ کلیکشن سے کچھ مختلف اس طرح ہے کہ اس برس کچھ خاکی اور ہلکے رنگ زیادہ نظر آئے۔ کڑھائی دیدہ زیب ہے اور زیادہ تر کپڑے پر ہی کی گئی ہے بجائے ٹشو کی پٹیوں کے. اسکے علاوہ کپڑے کی سلائی کا ڈھنگ مشرقی ہوتے ہوئے بھی جدت لئے ہوئے ہے۔

فیشن ماہرین کی رائے کے مطابق لباس کاانتخاب کرتے ہوئے اپنی شخصیت کو ضرور مندنظر رکھنا چاہئے اگر آپ کا رنگ سانولا ہے تو گہرے اور براؤن رنگ آپ کیلئے مناسب نہیں کیونکہ اس طرح آپ کی رنگت آپ کے لباس تلے دب کررہ جائے گی۔

بہار سے پہلے....لان کی بہار!

 آپ کھلتے ہوئے رنگ کے لباس کا چناؤ کریں اس طرح اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ فیشن ہر شخصیت پر اچھا نہیں لگتا ۔ بعض اوقات فیشن آپ کی شخصیت کو مضحکہ خیز بھی بنادیتا ہے ۔ اگر آپ کہیں جاب کرتی ہیں تو فیشن اور اپنی شخصیت کو مد نظر رکھ کر ہی لباس کا انتخاب کریں بلکہ لباس ایسا ہو جوآپ کی شخصیت کو سنجیدہ ظاہر کرے۔ اسی لئے آفس جاتے ہوئے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں اور گہرے میک اپ سے گریز کریں۔

لان میں ان گنت ڈیزائن پائے جاتے ہیں جو موسم اور فیشن کی مناسبت سے بدلتے رہتے ہیں ۔یہ جدید دور ہے جہاں آپ کے لئے نئے اسٹائلز اور ٹرینڈز سے باخبر رہنا ضروری ہے۔ 

آج کل شارٹ فراک فیشن کا حصہ ہیں۔ خواتین گرمی کے موسم میں لان اور کاٹن کا انتخاب کرتی ہیں لہٰذا موسم کی مناسبت سے وہ خاص مواقع پر بھی بھاری کام دار ملبو سات کے بجائے پرنٹڈ شرٹس کو ترجیح دے رہی ہیں۔ ملک کے تمام معروف فیشن ڈیزائنر ز اسٹائلش طرز کی شارٹ فراک تیار کر رہے ہیں جن پر ڈیجیٹل پرنٹ کے ساتھ ہلکی کڑھائی بھی موجود ہے جنہیں پیپلم، ٹیولپ اور پینسل ٹرائوزر کے ساتھ پہنا جا رہا ہے۔اہم یہ ہے کہ ایسے ملبوسات خریدتے وقت اپنی رنگت اور جسامت کو مد نظر رکھیں تاکہ درست لباس کا انتخاب کر سکیں۔

پاکستان میں لان کا مطلب وہ پھول پودوں والا لان ہرگز نہیں جو ساری دنیا میں رائج ہے حالانکہ اس میں بھی پھول پودوں کی بہتات ہوتی ہے. یہاں تو لان ایک قیمتی سوغات ہے جسے خریدنا اب صرف ضرورت نہیں رہا. جی ہاں! لان وہ کپڑا ہے جو شاید سب سے زیادہ پاکستان میں بنایا اور استعمال کیا جاتا ہے۔

اکثر سوشل میڈیا پر آپ نے وہ ویڈیوز دیکھے ہوںگے کہ کسی ڈیزائنر کی لان نمائش کیلئے آئوٹ لیٹ کھلتے ہی خواتین اس پر ٹوٹ پڑیںاور گھمسان کی جنگ کا سماں نظر آنے لگا۔جی ہاں، ایسی ہی ہوتی ہیںخواتین، پہل کرنے والی، عمدہ اور ٹرینڈی چیزوں کو اپنانے والی۔ 

مشہور ڈیزائنرز کے بعد دیگر ڈیزائنرز نے بھی لان کی رینج پیش کرنا شروع کردی ہے۔ اب جس کی دسترس میں ہے وہ تو فوراََ ہی خرید لیںگی، باقی کی خواتین انتظار فرماتی رہ رجائیںگی ، اور اب جب الف سے لے کر ی تک لان کے برانڈز کی بھرمار ہوگی توملک بھر میں پھیلے ہورڈنگزسے لگےگا کہ یہاں صرف لان فروخت ہوتی ہے اور کچھ نہیں۔

جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ لان کی خریداری کا آغاز فروری کے اختتام سے ہوتا ہے جو کہ ستمبر تک جاری رہتی ہے- خواتین کو اپنے پسندیدہ لان پرنٹس کا شدت سے انتظار رہتا ہے- اس سال بھی پاکستانی خواتین کے پاس خریداری کے لیے لان کے متعدد برانڈز کی نئی کلیکشن موجود ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ جن کے رحجانات میںڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی ہے- 

دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر خواتین ڈیزائنر لان کو ترجیح دیتی ہیں جو ان کے پسندیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے بحٹ کے مطابق بھی ہوتے ہیں- سادہ پرنٹ سوٹ سے لے کڑھائی والے سوٹ چاہے 2 پیس ہوںیا3 پیس یا پھر شرٹ کے پیس ،دکانیں ان کی نئی کلیکشن سے بھری پڑی ہیں- ملازمت پیشہ خواتین لان کی شرٹس کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں جبکہ 2 پیس اور 3 پیس سوٹ کسی پارٹی یا پھر خاص مواقع پر پہننا پسند کرتی ہیں- عام طور پر گھریلو خواتین لان کے سادہ سوٹ پہننے کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ انہیں عموماً گھریلو کام کاج انجام دینے ہوتے ہیں- 

بھاری کڑھائی دار لان کے سوٹ اور وہ بھی شیفون کے دوپٹے کے ساتھ کی خریداری صرف ایسی خواتین کی ترجیح ہوتی ہے جو اپنی ملازمت کے دوران یا پھر پارٹیوں میں پرکشش نظر آنا چاہتی ہیں- شیفون دوپٹہ وزن میں ہلکا اور استعمال میں انتہائی آرام دہ ہوتا ہے- موسمِ گرما کے کپڑوں میں مرکزی حیثیت رکھنے والے لان کے لباس ہر موقع پر زیب تن کیے جاسکتے ہیں- ڈیزائنر برانڈز کی خصوصی توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ ایسے لباس تیار کریں جو گاہک کی خواہش کے مطابق ہوں-

گزشتہ چند برسوں میںلان کے کاروبار میں بھی متعدد نئے برانڈز متعارف کروائے گئے ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں اور معیاری پرنٹس کے حوالے سے ایک مقابلے کی فضا قائم ہوگئی ہے- کون ہوگا جو ڈیزائنز لان نہیں خریدنا چاہتا ہوگا؟ ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسے نئے اور خوبصورت لان پرنٹ خریدے جنہیں وہ آفس میں یا پھر مختلف مواقعوں پر زیب تن کر سکے-

 چند مشہور برانڈز اپنے حیرت انگیز لان سوٹس اور کرتیوں اور ان کی قابلِ برداشت قیمتوں کے باعث پاکستانی خواتین کی آنکھوں کا تارہ بن چکے ہیں- ان پرنٹڈ لان سوٹ کی قیمت 2 ہزار سے لے کر 4 ہزار تک ہوتی ہے جبکہ بھاری کڑھائی دار سوٹ 5 ہزار سے 7 ہزار تک کی قیمتوں میں دستیاب ہوتے ہیں- 

خواتین میں مقبول ترین ڈیزائنرزکے اگرچہ یہ مہنگے ترین برانڈز ہیں لیکن یہ قیمتیں ان خواتین کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں جو اپنی من پسند لان کے حصول کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرسکتی ہیں-

ایسی خواتین جو اتنے مہنگے لان کے ڈریس خریدنے کے استطاعت نہیں رکھتیں وہ اپنے پسندیدہ ڈیزائن سوٹ کی نقل حاصل کرسکتی ہیں- اس وقت متعدد کمپنیاں مہنگے اور مقبول ترین لان ڈریسز کی نقول بھی فروخت کر رہی ہیں جن کے اصلی سوٹ کی قیمت 6 ہزار روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ نقل میں انتہائی کم قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں-

تازہ ترین
تازہ ترین