• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسیقی، ڈانس اور اداکاری میں کورین دور کا آغاز

موسیقی، ڈانس اور اداکاری میں کورین دور کا آغاز

گلوبلائزیشن کے اس دور میں ثقافت سب سے اہم پراڈکٹ ہے۔ دنیا میں اس وقت ثقافتی محاذ پر جنگ جاری ہے۔ ثقافت قوموں کو پہچان عطا کرتی ہے۔ ثقافت ایک طاقت ہے جو اقوام ثقافت کا عقلمندی اور حکمت عملی کے ذریعہ سے استعمال کرتی ہیں ثقافت ان اقوام کے لئے نہ صرف پہچان کا طاقتور ذریعہ بنتی ہے بلکہ کثیر تعداد میں زرمبادلہ بھی کمانے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ دنیا میں اس وقت ثقافتی محاذ پر امریکہ سب سے طاقتور ملک ہے۔ امریکی ثقافتی مصنوعات دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ 

امریکہ ہالی وڈ کی فلموں، ٹی وی ڈراموں اور موسیقی کے ذریعہ سے کئی بلین ڈالرز پوری دنیا سے کماتا ہے۔ مزید یہ کہ امریکی ثقافتی مصنوعات نے پوری دنیا میں امریکہ کی دھاک بٹھا دی ہے۔ امریکہ کے علاوہ برطانیہ بھی ثقافتی محاذ پر کافی طاقتور ملک اور قوم ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کی ثقافتی طاقت میں انگریزی زبان کا بہت اہم کردار ہے۔ انگریزی زبان پوری دنیا میں سمجھی اور جانی جاتی ہے۔ اس لئے اس زبان میں بننے والی فلمیں، ڈرامے اور موسیقی بھی دنیا بھر میں مقبول ہیں۔

اس وقت پوری دنیا میں بولی وڈ اور کورین ثقافت کے چرچے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہسپانوی اور چائنیز زبان کا میڈیا بھی کافی مقبول ہو رہا ہے۔ لیکن کے پوپ کے نام سے معروف جنوبی کوریا کی ثقافتی لہر جس کو ہے یو کہا جاتا ہے اس وقت کامیابی کی نئی منازل طے کررہی ہے۔ 

دراصل جنوبی کورین موسیقی کو کے پوپ کہا جاتا ہے جوکہ ویسٹرن، پوپ، جاز، راک، آر اینڈ بی، کنٹری اور ریپ اور دوسری کئی موسیقی کی اصناف کا ملاپ ہے اس وقت خاصی مقبول ہو چکی ہے۔ اس موسیقی کے ساتھ ایک نئی ثقافتی لہر نے جنم لیا ہے جس کو کورین لہر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ موسیقی کے علاوہ اس میں ڈانس، اداکاری، ڈرامہ، فلم، ہئیر اسٹائل اور لائف اسٹائل کے دوسرے اجزا بھی شامل ہیں۔

کے پوپ کی مقبولیت کی بڑی وجہ وہ حکمت عملی ہے جس کے تحت کے پوپ کے سنگرز کو دنیا کے سامنے متعارف کرایا جاتا ہے۔ کے پوپ کے گلوکاروں کو میڈیا مارکیٹنگ کی کمپنیاں نوکری دیتی ہیں اور اس کے ساتھ ان کی تربیت بھی کی جاتی ہے۔ تربیت کا یہ مرحلہ نہایت منظم انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے زیادہ تر دس گیارہ سال کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو نوکری دی جاتی ہے۔ تربیت کے اس مرحلے میں ان کو ڈانس، موسیقی، لائف اسٹائل اور زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔ 

ان سنگرز کو انگریزی، جاپانی اور چینی زبانیں سکھائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں رقص کی تربیت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ کے پوپ سے وابستہ زیادہ تر میوزک بینڈز یا انفرادی طور پر پرفارم کرنے والے گلوکار انتہائی سفید رنگت، چھوٹی ناک، سرخ ہونٹ اور دبلے پتلے جسم کے مالک ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ان گلوکاروں کو مختلف سرجری اور فیشل ٹریٹمینٹ کے مراحل کو بھی طے کرنا پڑتا ہے۔ کے پوپ کے لئے گانے تیار کرنے کے حوالے سے بھی خاصی محنت اور منصوبہ بندی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ 

اس مقصد کے لئے باقاعدہ شاعروں اور موسیقاروں کی ٹیم تیار کی جاتی ہے جو کہ ایسے گانے اور موسیقی کی دھنیں تیار کرتی ہے جوکہ سامعین اور ناظرین کو متاثر کر سکے۔ ان گانوں میں انگریزی زبان کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ان گانوں کی باقاعدہ پروموشن کی جا سکے۔ 

ان گلوکاروں کے مابین ٹی وی پر مقابلے کے پروگرامز بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ ان ٹیلنٹ شوز میں سپر اسٹار کے۔ کے پوپ سٹار، شو می دا منی، ان پریٹی ریپ اسٹار، ہو از نیکسٹ، مکس اینڈ میچ اور کئی دوسرے شوز شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک سنگر کی تیاری پر تین ملین ڈالرز کی لاگت آتی ہے۔

کے پوپ کے کاروبار میں میوزک پروڈکشن ہاوس، ایونٹ مینجمینٹ فرمز، میوزک ڈسٹری بیوٹرز، ٹی وی چینلز، فلم سٹوڈیوز اور دیگر خدمات مہیا کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ ان میں سے تین سب سے زیادہ بزنس کرنے والی کمپنیاں بگ تھری کے نام سے جانی جاتی ہیں جن میں ایس ایم اینٹرٹینمنٹ، واے جی اینٹرٹینمنٹ، جے واے پی اینٹرٹینمنٹ شامل ہیں۔

کے پوپ کی ثقافتی لہر کے اثرات امریکہ کے علاوہ جاپان، چین، آسٹریلیا، یورپ، سنگاپور، مشرق وسطیٰ اور انڈیا میں واضح طور پر دکھائی دیتے ہیں۔ جنوبی کوریا کی حکومت اور اس کے مختلف ادارے کے پوپ کی مکمل سرپرستی کرتے ہیں۔ جنوبی کوریا کی حکومت اس حقیقت سے مکمل آگاہ ہے کہ اس ثقافتی لہر کا اس کے ملک کو سفارتی اور اقتصادی طور پر کیا فائدہ ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے سفارت خانے اور قونصلیٹ بھی کے پوپ کی پروموشن کے لئے متحرک رہتے ہیں۔

کے پوپ کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔اس کا آغاز1885 میں ہوا جب ایک امریکی مشنری ہنری اینزلر نے کوریا کے اسکولوں میں امریکی اور برطانوی گانے سیکھانا شروع کئے۔ اس کے نتیجے میں کوریا کے معاشرے میں انگریزی موسیقی سے رغبت کا رجحان پیدا ہوا۔ 1925 میں پہلی انگریزی البم کو ریلیز کیا گیا۔

1945میں کوریا کی جاپان سے آزادی کے بعد جنوبی کوریا میں مغربی ثقافت کا مزید فروغ ہوا۔ جنوبی کوریا میں قائم کیفے اور بارز میں مغربی موسیقی کا اہتمام کیا جانے لگا۔ پچاس کی دہائی میں کئی امریکی گلوکاروں اور اداکاروں نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا جس سے کوریا کے معاشرے میں انگریزی موسیقی کی جانب مزید شوق اور رغبت کا رجحان پیدا ہوا۔ 

میوزک گروپ بیٹل اور ہیپی موومنٹ نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ سلسلہ جاری رہا اور 1992 میں ریلیز ہونے والے ٹیلنٹ شو میں لیو تاجی اینڈ بوائز کی پرفارمنس نے کے پوپ میں ایک نئے دور کا آغاز کر دیا۔ 

ان کا گانا نان آرئیوجاتنا میڈن، مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ کر نمبر ون بن گیا۔ اکیسویں صدی کے آغاز سے کے پوپ ایک بھرپور قوت کے ساتھ دنیا بھر میں پھیل گیا۔

کے پوپ کی مقبولیت میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ کے پوپ مغربی موسیقی کے چارٹ بل بورڈ پر بھی کئی ریکارڈ قائم کر چکا ہے۔ کے پوپ کی مقبولیت میں امریکہ اور یورپ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے جنوبی کوریا کے طالبعلموں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ امریکہ اور برطانیہ کے ثقافتی حلقے کے پوپ کی مقبولیت پر تنقید کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ 

کے پوپ کے مقبول گلوکاروں اور میوزک بینڈز میں پی ایس وائی، رین، بوا، سی وون، ایکسو، سپر جونئیر، سی ایل، ونڈر گرلز، جے واے ٹی جے، مونٹا، ایکسو، جی ٹی ایس اور دیگر شامل ہیں۔ پی ایس وائے کا 2012 کا گانا گیگنم سٹائل یوٹیوب پر مقبولیت کے ریکارڈ ز قائم کر چکا ہے۔ اس کو یو ٹیوب پر تین بلین سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ کے پوپ کی کامیابی ثقافتی طاقت کا ثبوت ہے۔

تازہ ترین