• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
برج خلیفہ۔۔۔۔ ایک حیرت کدہ!

کہتے ہیں آپ دبئی جائیں اور برج خلیفہ کے ساتھ اپنی سیلفی نہ لیں تو آپ کا ویزا مسترد ہو جاتاہے۔ خیر یہ تو ایک شگفتہ آغا ز تھا اس مضمون کا لیکن یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ برج خلیفہ واقعی اس صدی کے عجائبات میں سے ایک ہے۔

برج خلیفہ، سابق نام برج دبئی، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 منزلہ عمارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے نام سے موسوم کیا گیا۔برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔

برج خلیفہ اور دیگر بلند عمارات و تعمیرات کا تقابلی جائزہ

برج خلیفہ کی کل بلندی 828 میٹر ہے جبکہ اس کی کل منزلیں 162 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت بھی ہے۔

عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) (1671 فٹ) کو پیچھے چھوڑ ا، لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دار الحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز اس نے 4 جنوری 2010ء کو حاصل کیا۔

اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔

خصوصیات

برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ پورے عمارتی منصوبےمیں 30ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر رقبے پر پھیل گیا۔علاوہ ازیں برج خلیفہ ٹاور میں دنیا کی بلند ترین مسجد واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔

مشرق وسطیٰ کا کھویا ہوا اعزاز

برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطیٰ نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطیٰ اس اعزاز سے محروم تھا۔

متحدہ عرب امارات کے عالمی تجارتی مرکز دبئی میں واقع ’’برج خلیفہ‘‘ کے متعلق جاننے کا تجسس ان افراد کے ذہنوں میں ہمیشہ جاگزین رہتا ہے کہ جنہیں اس پرشکوہ عمارت براہ راست دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔برج کی تعمیر اور اس میںموجود خصوصیات اتنی ہمہ رنگ اور ہمہ جہت ہیں کہ دنیا کو ان سے روشناس کرانے کے لئے انتظامیہ نے ایک خصوصی ویب سائٹ ’’burjkhalifa.ae‘‘ قائم کر دی ہے۔ اس سال بھی برج خلیفہ سے نئے سال کا استقبال روایتی جوش وخروش اور نئے انداز میں کرنے کی تیاریاں زور وشور سے کی گئی تھیں۔

ویب سائٹ کے مطابق برج خلیفہ کی 160 منزلوں تک رسائی کے لیے 2909 زینے ہیں جہاں برج کی سیر کو آنے والے وقفے وقفے سے مختلف اقسام کی خوشبوئوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔اس مقصد کے لئے 18 مقامات پر الگ الگ خوشبوؤں کے احساس کے لیے عطریات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جو آنے والوں کو ایک منفرد اور خوش گوار احساس دلاتا ہے۔

برج خلیفہ کی تعمیر کے دوران دنیا کی بڑی اور اونچی کرینوں کا استعمال کیا گیا۔ ایک کرین کا وزن 25 ٹن سے زیادہ تھا۔

برج خلیفہ کرہ ارض پرعمودی شکل کا سب سے بڑا شہر ہے جس میں بہ یک وقت 10 ہزار افراد موجود رہتے ہیں۔

برج میں دنیا کی تیز ترین لفٹس نصب ہیں جو یہاں مقیم اور سیر کے لئے آنے والے شائقین کو 10 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے بلندی پر لیجانے میں مدد کرتی ہیں۔

برج خلیفہ کی جن معلومات کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم ہے ان میں اس کی 123 ویں منزل پر بنی لائبریری بھی شامل ہے۔

ٹاور کی چوٹی پر نصب ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے لیے انتباہی لائٹ ایک منٹ میں 40 مرتبہ ٹمٹماتی ہے۔

بُرج الخلیفہ کی زیر زمین منزل اور آخری منزل کے درجہ حرارت میں سات درجے سینٹی گریڈ کا فرق ہے۔ آخری منزل میں درجہ حرارت سات درجے سینٹی گریڈ کم ہے۔

ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ایلومینیم کا وزن دنیا کے سب سے بڑے A380 پانچ طیاروں کے برابر ہے۔

بُرج خلیفہ کی تمام کھڑکیوں کی صفائی کے لیے 120 دن درکار ہوتے ہیں۔

2014ء میں عمودی شکل میں ملبوسات فیشن شو اسی ٹاور میں منعقد کیا گیا۔

برج خلیفہ سے غروب آفتاب کا منظر ایک دن میں دو بار دیکھا جا سکتا ہے۔غروب آفتاب کا پہلا منظر برج خلیفہ کی پہلی منزل سے اور دوسرا منظر اس کی آخری منزل سے دیکھا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین