چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار زلزلہ متاثرین فنڈ کرپشن کیس میں سماعت کے دوران ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے بالا کوٹ روانہ ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں کرپشن پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکریٹری خزانہ، زلزلے کے بعد بحالی کے کام کرنے والی تنظیم ’ایرا‘ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سیکریٹری خزانہ نے استفسار کیا کہ کیا ساری امداد سرکاری خزانے میں ڈال دی تھی؟ بالاکوٹ شہر کا کیا بنا؟ سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں فنڈز جاری کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی، غیر ملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئے؟ جو ٹینٹ اور کمبل آئے ان کا حساب نہ جانے کیسے لیں گے۔
سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ممالک سے 2 اعشاریہ 89ارب ڈالرز امداد ملی، اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں، ممکن ہے ایرا کے پاس معلومات ہوں۔
نمائندہ ایرا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ایک ارب 90 کروڑ اور ڈونرز نے 100 ارب روپے دیئے، 10 ہزار 563 منصوبے زیر تعمیر ہیں، منصوبوں کے لیے مزید 37 ارب روپےکی رقم درکار ہے۔
نمائندہ ایرا نے مزید بتایا کہ سال 2006 سے اب تک انتظامی امور پر5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پانچ ارب روپےمعمولی رقم ہے؟ انہوں نے ریماکس دیئے کہ ایرا میں چاچے مامے بھرتی کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے استفسار کیا کہ بالا کوٹ کا کیا ہوا؟ اس پر نمائندے نے بتایا کہ بالاکوٹ میں زمین کا قبضہ نہیں مل رہا، قبضہ مل جائے تو دو سال میں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے سوال کیا کہ کیا غریب لوگ 2 سال کھلے آسمان تلے رہیں گے، آپ خود ان شیلٹرز میں رہ سکتے ہیں۔
نمائندہ ایرا نے بتایا کہ میں 30 ہزار فٹ کی بلندی پر ٹینٹ میں رہا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے لیے دو بنگلے بنے ہوں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلا لیں فنڈز دینے والے مفتاح اسماعیل کو، اس وزیرخزانہ کو بلائیں جو پاکستان میں نہیں رہے، سابق وزیر خزانہ آکر بتائیں پیسے کہاں کہاں خرچ ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے نمائندہ ایرا سےپوچھا کہ مانسہرہ جانے میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ مانسہرہ جانے میں 4 گھنٹے سے زائد لگتے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرسکتے ہیں؟ نمائندہ ایرا نے جواب دیا کہ حکومت کو کہتے ہیں تو ہیلی کاپٹر مل جاتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ابھی بالا کوٹ جارہےہیں، اپنے خرچے پر جائیں گے، جس جس نے جانا ہے قافلے کےساتھ آجائے، ہم ڈھابے وغیرہ سے کھانا کھا لیں گے۔
چیف جسٹس بذریعہ سڑک بالا کوٹ روانہ ہوگئے جہاں وہ زلزلہ متاثرین کے لیے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیں گے۔