ضلع ٹنڈو محمد خان میں مین پوری گٹکے کا کاروبارپروان چڑھ رہا ہے۔ مین پوڑی،دیسی و بھارتی گٹکے کی مانگ روز بروز بڑھتی جارہی ہے،خصوصاً بڑی تعداد میںبچے اس لت میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے اس نشے پر پابندی کے احکامات کے باوجود پولیس نے اس گھنائونے کاروبارکے خاتمے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پربعض پولیس افسران اس کاروبار کی سرپرستی کررہے ہیں۔
چھالیہ کی درآمد پر پابندی عائد ہونے کے باعث مین پوری اور گٹکے کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعداس کی تیاری میں مضر صحت اورغیر معیاری اشیاء بھی شامل کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے موذی امراض پھیل رہے ہیں۔اس کے استعمال کرنے والوں میں بیشتر افراد منہ کے کینسر جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں اور کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر اس کی فروخت میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ضلع کی تینوں تحصیلوں بلڑی شاہ کریم، ٹنڈوغلام حیدر اور سٹی و تحصیل ٹنڈومحمدخان میں یہ کاروبار کھلے عام جاری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے اس کے مسلسل استعما ل سے منہ میں پہلے زخم ہوتے ہیں اور کچھ عرصے بعدیہی زخم کینسر کا باعث بنتے ہیں جو منہ کے اندرونی حصے کو گلا کر موت کا باعث بن جاتے ہیں۔،سول سوسائٹی کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ٹنڈومحمدخان میں مین پوری کا کاروبار عروج پر ہے اور پولیس اس کاروبار کی سرپرستی کررہی ہے۔
ٹنڈومحمدخان شہر کی اس لئے اوربھی اہمیت ہے کہ آئی جی سندھ کا تعلق بھی یہیں سے ہے اور ان کے آبائی شہر میں پابندی کے باوجود مضرصحت مین پوڑی ، بھارتی گٹکے کی فروخت کھلے عام چلنالمحہ فکریہ ہے۔ آئی جی صاحب کو اپنے آبائی ضلع سے اس کاروبار کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کرنا چاہئیں اور اس کاروبار کی سرپرستی کرنے والے افسران کو فوری طور سے معطل کرکے ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہیے۔