پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر (ایم پی اے )ماسٹر ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی طرح ایک پیشہ ور گریجویٹ ڈگری ہے لیکن اس میں بزنس کے بجائےعوامی یا گورنمنٹ کے مسائل کے حل کی تعلیم دی جاتی ہے۔ایم پی اے پروگرام پیشہ ورانہ ڈگری اور عوامی شعبے کے لئے گریجویٹ ڈگری ہے اور یہ افراد کو مقامی، ریاست / صوبائی، اور وفاقی / قومی حکومت کے ایگزیکٹو بازو میں مینیجرز، ایگزیکٹوز اور پالیسی تجزیہ کاروں کے طور پر خدمت کرنے کی تیاری کرتا ہے، سرکاری تنظیم (این جی او) اور غیر منافع بخش شعبے، ایگزیکٹو تنظیم اور انتظام کے منظم تحقیقات پر توجہ دیتا ہے۔اس میں کردارسازی، ترقی، اور عوامی انتظامیہ کے اصول شامل ہیںاور عوامی پالیسی کے انتظام اور عملدرآمدگی کو یقینی بنایا جاتاہے۔
پبلک ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ 1995 میں کراچی یونیورسٹی میں مکمل شعبہ کے طور پر قائم کیا گیا تھا تاہم 1987میں، پولیٹیکل سائنس ڈپارٹمنٹ میں 2 سالہ ایم پی اے پروگرام اور 1 سال پر مشتمل پی جی ڈی پی اے (PGDPA)کا آغاز کیا گیا تھا۔پیشہ ورانہ میدان میں اس مطالعہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، پبلک ایڈمنسٹریشن (ڈی پی اے) ڈپارٹمنٹ کو علیحٰدہ حیثیت میںقائم کردیا گیا تھا۔ ڈی پی اے نے شام کے سیشن میں انسانی وسائل اور صحت کے انتظام میں اسپیشلائزیشن کے حوالےسےپبلک ایڈمنسٹریشن میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ بھی شروع کیا۔ بہرحال ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے ہیومن ریسورس مینجمنٹ ، مارکیٹنگ، فنانس ، ایم آئی ایس اور ڈیولپمنٹ اسٹریٹجیز میں اسپیشلائزیشن کورس کروانے کا بھی آغاز کیا۔
ایک علیٰحدہ پیشہ ورانہ کورس کے طور پر پبلک ایڈمنسٹریشن کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کراچی یونیورسٹی نے 2 سال کی پیشہ ورانہ ڈگری پروگرام شروع کیا۔ حال ہی میں، پبلک ایڈمنسٹریشن کے سیکشن نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کی میٹنگ میں کراچی یونیور سٹی کے MPA گریجویٹس کی اسپیشلائزیشن کی منظوری دی ۔ MPAs کے دوسرے گریجویٹز کے دو فوائد ہیں کیونکہ وہ نہ صرف سرکاری شعبے کے انتظامی مسائل سے واقف ہوتے ہیں بلکہ وہ انتظامی خطرات سے نمٹنے کے طریقوں کو بھی جانتے ہیں جو نجی شعبے میں پیش آسکتے ہیں اس طرح انہیں سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ نجی اداروں میں بھی اہم عہدہ مل سکتاہے۔
پاکستان میں بہت سی جامعات اور تعلیمی ادارے پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم فراہم کررہے ہیں۔ تاہم اس شعبے اور علم کے ساتھ طلباکو کو لیس کرنے کے لئے متعلقہ مضامین اور مضامین کی ایک وسیع رینج میں معاشیات، سماجیات، قانون، اینتھالوجی، سیاسی سائنس کی تعلیم بھی دی جاتی ہےجو عوامی شعبے میں خدمات کی انجام دہی میں معاون ثابت ہوتی ہے، مزید برآں اس کے بنیادی نصاب میں عام طور پر مائیکرو اقتصادیات، عوامی فنانس، تحقیق کے طریقوں، اعداد و شمار، پالیسی تجزیہ، انتظامی اکاؤنٹنگ، اخلاقیات، عوامی انتظام، جغرافیائی معلومات کے نظام (جی آئی ایس) اور تشخیصی پروگرام وغیرہ بھی کورس میں شامل ہوتے ہیں۔
طالب علموں کو عوامی شعبوں،شہریوں کی منصوبہ بندی، ہنگامی انتظام، نقل و حمل، صحت کی دیکھ بھال (خاص طور پر عوامی صحت)، اقتصادی ترقی، کمیونٹی کی ترقی، غیر منافع بخش انتظام، ماحولیاتی پالیسی، ثقافتی پالیسی، اور مجرمانہ غفلت پر انصاف پر مبنی فیصلوں کی تعلیم دی جاتی ہے اور عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جدید طرز تعلیم سے بھی ہمکنار کیا جاتاہے۔
پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم فل اورپی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے ، کامیاب امید واروں کی فہرست اسی دن یا اسی ہفتے ادارے میں لگا دی جاتی ہے اور پھر بعد میں انٹرویوز شروع ہوتے ہیں۔
کچھ اداروں میںایم پی اے میں داخلہ کے لیے کسی بھی مضمون میں 45فیصد نمبروں کے ساتھ گریجویشن کیے ہوئے طلبہ اہل ہو تے ہیں۔ نتائج کے منتظر طلبہ بھی درخواست دے سکتے ہیں۔ ایسے طلبہ جنہوں نے گریجویشن سطح پر پبلک ایڈمنسٹریشن کے مضامین پڑھے ہوں، ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔ داخلہ میرٹ کی اساس پر دیا جاتا ہے۔
عموماََ پہلے سیمسٹر میں پڑھائے جانے والے مضامین میں پبلک ایڈمنسٹریشن کی بنیاد، میکرو/مائکرو اکنامکس تجزیہ، بیہیوریئل سائنس/مسلم ایڈمنسٹریشن، اسٹیٹسٹکس فور مینجمنٹ، کمیونیکیشن آفس منیجمنٹ کے کورسز شامل ہوتے ہیں ۔
دوسرے سیمسٹر میں ، پریکٹس آرگنائزیشنل بیہیویئر تھیوری، فائنینشل اکائونٹنگ، کمپیوٹر ایپلیکیشن ٹو مینجمنٹ ، ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور پبلک پالیسی انالیسس کے کورسزپڑھائے جاتے ہیں۔
تیسرے سیمسٹر میں ریسرچ میتھڈ ز اینڈ رپورٹ رائٹنگ، ڈیولپمنٹ اکنامکس، کمپیریٹو ایڈ منسٹریٹو سسٹمز، کے ساتھ ساتھ اسپیشلائزیشن (میجر ) اور اضافی اسپیشلائیزیشن (ہائی میجر )کے دو کورسز بھی کروائے جاتے ہیں۔
آخری سیمسٹر میں پبلک ایڈمنسٹریشن کے حالیہ ایشوز ، لوکل گورنمنٹ ایڈمنسٹریشن ، پبلک فنانس ، اسپیشلائزیشن (میجر ) اور اضافی اسپیشلائیزیشن (ہائی میجر )کے دو کورسز پڑھنے کے بعد آخر میں ریسرچ رپورٹ جمع کروائی جاتی ہے۔