ہر گزرتے دن کے ساتھ انٹرنیٹ کے بڑھتے اثر و نفوذ نے اب تعلیم و تدریس کو انداز بدل دیا ہے۔روایتی کلاس روم ایجوکیشن سے زیادہ آن لائن تعلیم کو ترجیح دی جاتی ہے جس میں آپ گھربیٹھے بنا کسی جھنجھٹ کوئی بھی علم حاصل کرسکتے ہیں۔روایتی تعلیم کی مقبولیت میں کمی کا اندازہ امریکہ سے موصول شدہ تازہ اطلاعات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہر چندامریکی تعلیمی نظام کو دنیا کے بہترین نظاموں میں شمار کیا جاتاہے ۔ ہر سال بڑی تعداد میں غیر ملکی طالب علم اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ کا رخ کرتے ہیں، مگرگذشتہ چند برسوں میں معاشی بحران نے تعلیمی شعبے کو بھی متاثر کیا ہے۔
مالی وسائل میں کمی کے باعث بہت سے نوجوانوں کے لیے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا ممکن نہیں رہا۔ تعلیمی ماہرین زیادہ سے زیادہ طالب علموں کی تعلیمی اداروں تک رسائی ممکن بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کرنے پرزور دے رہے ہیں۔امریکی تعلیمی اداروں کے بڑھتے ہوئے اخراجات نہ صرف غیر ملکی بلکہ مقامی طلبا کے لیے بھی اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو مشکل بنا رہے ہیں،جس کی وجہ سے امریکہ میں ماہرین اب بنیادی تعلیمی ڈھانچے میں جدید تقاضوں کے مطابق تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔
آن لائن اور فاصلاتی تعلیم
موجودہ دور میں انٹرنیٹ نے اعلیٰ تعلیم میں انقلاب کی نئی امیدیںجگا دی ہیں، اس کے بعدایم آئی ٹی، ہارورڈ، اسٹینفورڈ اور پرنسٹن سمیت بہت سی دیگر معروف یونیورسٹیوں نے انٹرنیٹ پر بہت سے فری کورسز کی پیش کش کی تو پوری دنیا سے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے آن لائن کورسزکیلئے اپنا نام درج کرایا۔ بڑے پیمانے پر آن لائن فاصلاتی تعلیم کے کورسزموکس(Massive Open Online Courses )نے لوگوں میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے۔
جنہوں نے ایسے بےشمار طلباء کو معیاری کالج تعلیم فراہم کی ہے جو عام حالات میں اس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ ان میں وہ طلباء بھی شامل ہیں جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں یا اپنے کیرئیر کے وسط میں ہیں۔ آن لائن کلاسز نے کیمپس کے اندر اور باہر عمومی تدریسی معیار کو بھی بلند بنایاہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے صدر جان ہینیسی(John Hennessy )نے آن لائن تعلیم پر تبصرہ کرتے ہوئے اخبار نیویارکر (The Newyorker)کو بتایا کہ وہ سونامی آتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
روبوٹکس کے ماہرین نےاپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر تعلیمی کمپنی اُڈاسٹی (Udacity) کا آغاز کیا۔ یہ مشترکہ کمپنی اپنے آپ کو 21ویں صدی کی یونیورسٹی کہتی ہے اور یونیورسٹی آف ورجینیا کے علاوہ دیگرا سکولوں مثلاً رٹگر(Ritger)کے پروفیسرز کو انٹر نیٹ پر اوپن کورسز پڑھانے کیلئے ادائیگیاں کررہی ہے۔ آن لائن کورسز کیلئے وہ مصنوعی ذہانت (AI) کلاس کی ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔ اُڈیسٹی میں پڑھائے جانے والے کورسز میں ریاضی اور کمپیوٹر سائنس شامل ہیں۔پروفیسر سباسٹین تھرون کہتے ہیں کہ یونیورسٹی کی روایتی ڈگری کا طریقہ اب فرسودہ ہو چکا ہے۔ وہ اب تاعمر تعلیم کی نئی قسم متعارف کروا رہے ہیں جو جدید مارکیٹ کیلئے مناسب ترین ہوگی۔
دوسری طرف ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی نے مل کر ایڈ ایکس(EdX)کمپنی بنائی جہاںسب افراد کیلئے غیر منافع بخش ٹیوشن فری کلاسز کی سہولت دی گئی۔ اس کے لئےایڈ ایکس نے اوپن سورس استعمال کرواتے ہوئے ایم آئی ٹی پر تدریسی پلیٹ فارم متعارف کروایا جس کے تحت طلباء کیلئے ویڈیو اسباق اور مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ کے فورم فراہم کئے گئے۔
اسے ایک اتفاق ہی سمجھیں کہ ایڈ ایکس، کورسیرا اور اُڈیسٹی کمپنیوں کو کمپیوٹر سائنسدان ہی چلارہے ہیں۔ مُوکس نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ کم فیس اور اعلیٰ میعار کی کالج تعلیم فراہم کریں گے۔ اس عہد کو پورا کرنے کیلئے مُوکس کو بڑے پیمانے پر ڈیٹا پراسیسنگ اور مشین لرننگ میں جدید ترین تحقیق سے فائدہ اٹھانا ہو گا جس سے کمپیوٹرز مطلوبہ کاموں کو فوری طور پر کرنے کے قابل ہو جائے۔ ہزاروں طلباء کو ایک ہی وقت میں ایک ہی کلاس پڑھانے کیلئے اعلیٰ پیمانے کے خودکار نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔
عام کالجوں میں ٹیسٹوں کے نمبر دینا، کلاسیں پڑھانا، بحث و مباحثے کا اہتمام کرنا وغیر ہ جیسے کام پروفیسرز یا ان کے معاونین سرانجام دیتے ہیں جبکہ ویب پر ایسے کام کمپیوٹرز پر سرانجام دیئےجاتےہیں۔ اس کے علاوہ کلاس روم میں طلباء کے رویئے کا جائزہ لینے کیلئے ایڈوانس سافٹ وئیر کی ضرورت پڑتی ہے۔ طلباء کے ڈیٹا کا مختلف طریقوں سے جائزہ لینے کیلئے الگورتھم استعمال کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹر پروگرامرز کو امید ہے کہ وہ الگورتھم کے استعمال سے تدریسی حکمت عملیاں اور گہرائی تک تعلیمی عمل کو جانچ سکیں گے۔ جس کی مدد سے ٹیکنالوجی کو مزید شفاف بنایا جائے گا۔ مُوکس کے بانیوں کو یقین ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنیکس اعلیٰ تعلیم کو صنعتی دور سے ڈیجیٹل دور میں لے جائے گی۔
کلاس روم کا بدلتاتصور
مُوکس کے بنانے والے اور حامیوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کمپیوٹرز کلاس روم کی جگہ لے لیں گے لیکن وہ یہ رائے دیتے ہیں کہ اس سے کیمپس میں طلباء کیلئے رہنمائی اور ہدایات کی نوعیت بدل جائے گی ۔ اس سے طلباء کو تعلیمی معاملات میں زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے اور اہلیت میں اضافہ کرنا ممکن ہو جائے گا۔ طلباء کا کلاس میں جانا، لیکچر سننا، اپنی اسائنمنٹ بنانے میں مصروف ہوجانا ایک روایتی طریقہ ہے جو فاصلاتی تعلیم سے بدل جائے گا۔ طلباء اپنے لیکچر اور تعلیمی مواد آن لائن حاصل کر کے ان کا مطالعہ اور تجزیہ کرسکیں گے۔اس طرح جب طلباء اپنے کلاس روم میں اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ مختلف موضوعات پر اپنے پروفیسرز کے ساتھ زیادہ گہرائی سے بحث کرسکیں گے۔ اس طرح یہ بدلتا کلاس روم طلباء اور اساتذہ کیلئے بہت فائدہ مند رہتاہے۔