• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

GFC کے چیف آپریٹنگ آفیسر ’’نبیل الیاس‘‘ سے خصوصی گفتگو

GFC کے چیف آپریٹنگ آفیسر ’’نبیل الیاس‘‘ سے خصوصی گفتگو

جنگ: سب سے پہلے ہم چاہیں گےکہ جی ایف سی فینز کے بارے میں ہمارے قارئین کو تفصیلاً آگاہ کریں کہ اس کی بنیادی کب رکھی گئی اور اب تک کا سفر کیسا رہا ہے؟

نبیل الیاس:جنرل فین کمپنی کی بنیاد 1954میں رکھی گئی تھی۔میرے والد صاحب، جو کہ الیکٹریکل انجنیئرہیں، جب جرمنی سے 2سالہ الیکٹرک موٹرز کا کورس کر کے پاکستان آئے تو یہ فرم ناکام ہوکر بند ہو چکی تھی۔ میرے والد صاحب جناب محمد الیاس نے فیکٹری کو 1978میںخرید لیا اورنہایت ہی چھوٹے پیمانے پر کا م شروع کیا۔ انھوں نےشب و روز کی محنت، لگن اور جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر بے پناہ ترقی کرتے ہوئے اپنے ہم عصراداروںپر سبقت حاصل کرلی۔40سال قبل GFCبرانڈ سے کوئی واقف نہ تھا، جب کہ اب یہ برانڈ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے تمام ملکوں میں نمبر 1کے طور پر جانا جاتا ہے۔

سوال: جی ایف سی فینز کی پاکستانی مارکیٹ میںموجودہ صورت حال کے بارے میں بتائیںکہ اس وقت اس کی مارکیٹ پوزیشن کیا ہے؟

نبیل الیاس:جی ایف سی برانڈ الیکٹرک فین کی دنیا میں پاکستان اور بیرون ممالک یکساں مقبول ہے ۔ پاکستان کی مارکیٹ میں25%سے زائد اور ایکسپورٹ میں50%شیئرہے۔ GFCکے پاس PCSIR اور PRQC کوالٹی سرٹیفیکٹس کے علاوہNEECA کے تھر ی ا سٹار انرجی لیبل بھی موجود ہیں۔علاوہ ازیں، ہر ملک کے اسٹینڈرڈکے مطابق پنکھے تیار کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے، جس کی بنیاد پر ہر آنے والے سال میں ایکسپورٹ آڈرزکی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

جنگ: جب ایک پراڈکٹ مارکیٹ میں آتا ہے تو اسے کامپی ٹیشن کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ جنرل فین کمپنی مقابلے کی دوڑ میں کیسے آگے رہتی ہے؟

نبیل الیاس:جب GFCبرانڈکےالیکٹرک فینزپروڈکشن میں آئے، تب بہت سی کمپنیاں برانڈ کے لحاظ سے عروج پر تھیں۔GFCکی انتظامیہ کی مسلسل جدوجہداور کوالٹی کے ساتھ نئی پراڈکٹس متعارف کرانے میںکامیابی کے ساتھ ساتھ، یہ کمپنی روز افزوں شدید Competitonکا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھتی رہی۔اب GFCکمپنی پاکستان میں پنکھوں کی کوالٹی کے لحاظ سے خاص مقام رکھتی ہے۔ ہم نے پاکستان میں سب سے پہلے" 24پیڈسٹل فین کو Mist فین میں تبدیل کیا ۔وال بریکٹ فین ،فالس سیلنگ فین وغیرہ ہماری اپنی Innovationsہیں۔ مِسٹ فین پانی کو بخارات میں تبدیل کرکے ٹھنڈی ہوا دیتے ہیں اور یہ پنکھے انڈسٹری،اسٹورز ،ڈیری فارم ریسٹورنٹس وغیرہ میں نہایت کامیاب ہیں۔

جنگ: یہ بتائیے کہ جی ایف سی فینز کہاں کہاں ایکسپورٹ کیے جاتے ہیںاور اگر سالانہ ایکسپورٹس کی مالیت بھی بتاسکیں آپ؟

نبیل الیاس:ایکسپورٹ کیے جانے والے پنکھوں کی مالیت اس وقت 140ملین ڈالر ہے اور دنیا کے تقریباََ35ممالک میں باقاعدگی سے بھیجے جاتے ہیں ۔اس کی وجہ پر فارمنس وارنٹی اور بہترکوالٹی ہے۔

نبیل الیاس:آپ ایکسپورٹ مارکیٹ کے کنزیومر کی ڈیمانڈز کو کیسے Satisfyکرتے ہیں اور ساتھ میں یہ بھی بتائیے کہ کیا آپ وہاں سرٹیفیکیشن بھی رکھتے ہیں کہ آپ کے پراڈکٹ کا کیا معیار ہے، بجلی کم خرچ اور کم ضایع کرتا ہے، وغیرہ وغیرہ؟

نبیل الیاس:افریقا،مڈل ایسٹ،بنگلا دیش وغیرہ کے کنزیومرGFC پنکھے کو چائنا یا کسی اور ملک کے مقابلہ میں زیادہ ہوا دینے والا اور زیادہ لائف رکھنے والا پنکھا مانتے ہیں۔ چائنا کا پنکھا صرف ایک سال چلتا ہے اور خراب ہو جا تا ہے، انہی وجوہا ت کی بناء پرGFCکو سعودی عرب ،قطر،عراق ،سلطنت ِ عمان ، بحرین ،کویت اور دوسرے عرب ممالک میں بھی کامیابی مل چکی ہے۔جن ممالک میں سرٹیفیکیشن کی ضرورت ہے، وہ تمام سر ٹیفکیٹGFC Company کے پاس موجود ہیں۔

جنگ: اب تک جی ایف سی کےفینز کی پاکستان اور عالمی الیکٹرک پنکھاسازی کی صنعت میں کیا کامیابیاں ہیں، ان پر تفصیلی روشنی ڈالیں؟

نبیل الیاس:جی ایف سی کو کوالٹی کے لحاظ سے دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ 1993 میں پاکستانی الیکٹرک فین کی ایکسپورٹ زیرو تھی ۔ میر ے والد صاحب کی محنت کی بدولت معمولی تعداد میں GFC فین پاکستان سے سب سے پہلے 1993میں ایکسپورٹ ہوا۔ا س مقصد کے تحت ہم نے دنیا کے مختلف ممالک کی Exhibitions میں حصہ لیا اور Trade Delegationsکے ساتھ بھی جاتے رہے ہیں ۔ اپنی محنت اور کوالٹی کے بل بوتے پر جی ایف سی نے دوسرے ملکوں میں اپنی مارکیٹ بنائی ہے اور آج اس کے پراڈکٹس دنیا کے 35ممالک میں موجود ہیں ۔

جنگ: فینز کی تیاری میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے، اس کے بارے میں بتائیں کہ پنکھا سازی کی پاکستانی اور عالمی صنعت میں جو ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے، اس کے مقابلے میں آپ کہاں  کھڑے ہیں؟

نبیل الیاس:جی ایف سی فین کی ٹیکنالوجی اتنی ہی جدید اور اعلیٰ معیار کی حامل ہے، جتنی دوسرے ممالک کی بڑی کمپنیوںکی۔ہم تائیوان،چین اور بھارت میں استعمال ہونے والی مشینری اور ٹیکنالوجی سے کسی طوربھی پیچھے نہیںہیں۔

جنگ: جی ایف سی فینز کے پراڈکشن اسکیل اور Flexibility کے بارے میں کچھ بتائیں؟

نبیل الیاس:پاکستان میں پنکھے کا کام Seasonalہے، اس کے علا وہ پاکستانی مارکیٹ میں تبدیلیاں رونماں ہوتی رہتی ہیں۔ کسی بھی وقت نئی قسم کا پنکھا مارکیٹ میں مقبول ہو جاتا ہے۔ Seasonalاور نئے پراڈکٹس تسلسل کے ساتھ بنائے جاتے ہیں۔ہم Seasonality اور نئے پراڈکٹس کو Cater کرسکتے ہیں۔ جہاں تک Flexibilityکی بات ہے تو ہماری پراڈکشن بہت Flexible ہے ۔ہم نے پچھلے 5،4سال میں لوور فین کی کئی اقسام تیار کی ہیں، جو ما رکیٹ میں بہت مقبول ہوئی ہیں۔اسی طرح ہم نے False Ceiling فین بنا کر پاکستان کی مارکیٹ میں متعارف کرا دیا ہے جبکہ دوسری کمپنیاں چائنا سے یہ پنکھے منگوا کر فروخت کر رہی ہیں ۔ اس طرح AC/DC فین کی ڈیمانڈ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وہ بھی GFCخود بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ 24" بریکٹ میگا فین بھی بنا کر فروخت کر رہے ہیں اور وہ بھی مارکیٹ میں بہت مقبو ل ہے، آج کل مساجد میں اسی قسم کا پنکھا لگایا جا رہا ہے، اس لیے اب دوسری تمام فیکٹریاں بھی اس کو بنا نے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ ہم مسلسل نئے ماڈل، نئی ٹیکنالوجی اور ماڈرن مشینری وغیرہ پر کثیر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ہمارا R&D کا شعبہ بڑا فعال ہے، جو پنکھوں میں جدت اور مضبوطی لانے کے لیے ہمہ وقت کو شاں رہتا ہے ۔

جنگ: جی ایف سی فینز کی کوالٹی کنٹرول کے بارےمیں کچھ بتائیں کہ کوالٹی کنٹرول کا کیا پراسیس اختیار کیا جاتا ہے؟

نبیل الیاس:ہمارے پاس کوالٹی کنٹرول کا بہترین نظام نافذہے ۔پروڈکشن کے مختلف مراحل پر Components اور تمام Sub-componentsکی جدید ترین Testing Equipments پرجانچ پڑتال کی جا تی ہے اور اس طرح کوالٹی کنٹرول کو پراڈکٹ تک لے کر جایا جاتاہے۔ پنکھے کی مو ٹر RPM Blade Angle اور Blade Balancing میں ماڈرن ٹیسٹنگ سسٹم کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وقت Highly Qualifiedالیکٹریکل انجینئرزاور ڈپلو مہ ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل مینوفیکچرنگ ٹیم GFCمیں مصروفِ عمل ہے۔ GFC فین کے مالک حا جی محمد الیاس نے1968میں جرمنی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں کورس کیا۔ میں اور میرا چھوٹا بھائی، ہم دونوں کوالیفائیڈانجنیئرزہونے کے علاوہ LUMSسے M.B.A ہیں۔

جنگ: جی ایف سی فینز کی مارکیٹ میں کتنی ورائٹیز موجود ہیں؟ کچھ کامیاب ورائٹیز اور ماڈلز کے بارے میں بتائیں؟

نبیل الیاس: پاکستان اور بیرون ممالک میںGFCفین کے تمام ماڈلز بہت مقبول ہیں، جیساکہ سیلنگ، پیڈیسٹل،وال بریکٹ، ایگزاسٹ ، لوور وغیرہ سب ہی بے پناہ مقبولیت کے حامل ہیں ۔

جنگ: پنکھوں کے علاوہ آپ کی ہوم اپلائنسز ڈویژن بھی ہے۔ اس کے بارے میں کچھ بتائیں؟

نبیل الیاس:پنکھوں کے علاوہ ہوم اپلائنسزمیں واشنگ مشین ،ایئرکولر وغیرہ بھی بنائے جاتے ہیں۔اس شعبہ میں بھی جدید مشینری کا اضافہ کر کے کوالٹی کو بہتر کیا جا رہا ہے۔ اور نئے ماڈل اور ڈیزائن متعارف کرائے جا رہے ہیں، جو مارکیٹ میں بہت مقبول ہو ئے ہیں ۔علاوہ ازیںگیزر،کاپر وائر کپیسٹرزاورپنکھوںکے لیے گارڈزبنانے کے مختلف شعبہ جات کام کر رہے ہیں۔

جنگ: پاکستان میں کاروبار کے لیے مجموعی حالات کیسے ہیں؟ حکومت ایسے کیا اقدامات کرےکہ پنکھا سازی کی صنعت کو مزید فروغ ملے اور آپ اپنی ایکسپورٹس بھی بڑھا سکیں؟

نبیل الیاس:اگر چہ کاروباری حالات دبائو کا شکار ضرورہیں، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس وقت کئی ممالک سےامریکی ڈالر میں رقم کی ترسیل ناممکن ہو گئی ہے ۔پچھلے برسوں کی نسبت ہماری ایکسپورٹ کچھ حدتک گر چکی ہے۔ان حالات میں ہم بیرونی گاہکوں کی شرائط ماننے پر مجبور ہیں۔ حکومتِ وقت سے گزارش ہے کہ مالیاتی پالیسیوںمیںبہتری اور تسلسل لائے۔ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، الیکٹریکل آئٹمز خصوصاً الیکٹرک فینز کی Standardization میں مدداور رہنمائی دے۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ زکی Laboratoriesبنانے میں مدد کرے۔ یہ Standardization بیشتر ممالک میں لازم قراردے دی گئی ہے۔

جنگ: کوئی پیغام جو آپ دینا چاہیں؟

نبیل الیاس:جنرل فین کمپنی کی انتظامیہ اپنے تمام کسٹمرز کوبہترین کوالٹی اورپرفامنس وارنٹی کا یقین دلاتی ہے کہ ہم حاصل شدہ ترقی اور بہتری کو جاری و ساری رکھیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین