• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو گرافی پیشہ بھی ہے اور شوق بھی

زندگی کے ہر لمحے کی عکاسی کرتا شعبہ فوٹو گرافی صرف پیشہ نہیں ایک آرٹ ہے ۔یہ آرٹ فن مصوری سے شروع ہوا اور وقت کے ساتھ ساتھ کیمرےکی شکل اختیار کر گیا۔جس دور میں کیمرے موجود نہیں تھے اس وقت کے لوگ ہاتھ سے تصاویر ، پورٹریٹس ، لینڈ سکیپ بناتے تھے یہاں تک کہ سیلفی بھی پینٹ ہوتی تھی۔ ونسنٹ ولیم وان گوف کو تاریخ کے عظیم ترین مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے،انہوں نے اپنا خود کا پورٹریٹ بنایا ہے ۔جس کے بارے میں یہ بات مشہور ہے ’’وان گوف اپنی خود کی نظر میں‘‘۔

جب کیمرہ ایجادہوا تو تصویر کھینچنا قدرے آسان ہو گیا۔ مگر شروع میں جو کیمرے تھے ان سے تصویر کھینچنے، کھینچوانے اور پھر ڈویلپ کرنے کے لئے بہت محنت اور وقت درکار ہوتا تھا۔ ان کے سامنے بیٹھنے والوں کو بہت بہت دیر تک تصویر اتروانے اور پھر تصویر ملنے کے لئے انتظار کرنا پڑتا تھا۔ آٹھ دس پرنٹ ریجیکٹ ہونے کے بعد ایک میں رزلٹ بہتر ملتا تھا جس کے باعث فوٹوگرافر ایک ہفتے کے بعد تصویردینے کے قابل ہوتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی ہو گئی اور باقاعدہ رِیل والے کیمرے آ گئے، ان میں سہولت یہ تھی کہ تھوڑی زیادہ تصویریں لےکر بعد میں اکٹھی دھلوائی جا سکتی تھیں۔ اسی طرح پولورائیڈ کیمروں کا اپنا ایک مزہ تھا، ادھر تصویر کھینچی اور فوراً پرنٹ ہو کے حاضر، تو یہ سب کچھ وقت کے ساتھ بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا تھا۔ ڈیجیٹل کیمروں کی ایجاد نے پورا منظر ہی بدل دیا۔ ایک دفعہ کیمرہ خریدیں اور پھر نت نئے لینزز کی تبدیلی سے فوٹو گرافی میں جدت پیدا کرتے رہیں۔ موجودہ دور میں ڈھیر ساری پروفیشنل سہولیات والا کیمرہ ہر اچھے موبائل میں بھی دستیاب ہے ۔ اب ہروہ نوجوان جو موبائل رکھتا ہے ، فوٹو گرافر ہے ۔مگر ایک پروفیشنل فوٹوگرافر اور عام کیمرہ استعمال کرنے والے میں بحرالحال فرق ہوتا ہے کہ ایک پروفیشنل فوٹو گرافر اپنی ذات کا اسیر نہیں ہوتا۔ 

فوٹو گرافی پیشہ بھی ہے اور شوق بھی

وہ کیمرے کی آنکھ سے دنیا کو دیکھتا ہے، اسے ہر منظر میں ثبات کی تلاش ہوتی ہے، وہ ہر وقت تلا ہوتا ہے کہ کچھ بھی اچھوتا نظر آئے اور وہ تصویر بنا لے۔اس کے برعکس موبائل میں بہترین کیمرہ رکھنے والے اپنی ہی سیلفی لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔فوٹو گرافر کوئی بھی ہو اس کے لئے کیمرے کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ کیمرہ تصویر کے اچھے رزلٹ میں تو مدد دیتا ہےلیکن ایک فوٹو گرافر اچھی تصویر کھینچنے کے لئے اچھے کیمرے کا محتاج نہیں ہوتا کیونکہ کیمرہ آئیڈیاز لے کر نہیں آتا بلکہ یہ فوٹوگرافر ہی ہے جو دنیا اور اردگرد کے ماحول کو مختلف نظریے سے دیکھتا ہے اور اپنی اس سوچ کو کیمرے میں قید کر کے داد وصول کرتا ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہر فوٹو گرافراچھی تصویریں کھینچ سکتا ہے؟ یہاں اچھی تصویر سے مراد وہ تصویر ہے جو نہ صرف آپ کو پسند ہوبلکہ ہر دیکھنے والے کی آنکھ اس پر رک جائے۔ تصویر اتارنے کے لئے کسی خاص مقام کی ضرورت نہیں ہوتی ہر قدم پر ہزاروں تصویریں ہاتھ باندھے کھڑی ہوتی ہیں ، اب یہ فوٹوگرافر کا کمال ہے کہ وہ ان لمحات کو کیمرے میں کیسے سمیٹتا ہے۔ انسان سڑک سے گزرتے ہوئے بھی اچھی تصویریں بنا سکتا ہے ۔ ایسا ہرگز ممکن نہیں کہ ایک شخص کیمرہ خریدے اور تمام ترضروری صلاحیتیں اس کی ذات میںآ جا ئیں؟ آبی یا روغنی تصویر بنانی ہے تو پینٹنگ سیکھنی پڑے گی، شاعری کرنی ہے تو اصلاح لیں گے، اداکاری کرنی ہے تو کم از کم فلمیں تو دیکھنی پڑیں گی، یہ سب کچھ بالکل عام تصور کیا جاتا ہے لیکن تصویر بنانا ان سب سے قدرے مشکل کام ہے اور اس کے لئے بھی مکمل پریکٹیکل ٹریننگ درکار ہوتی ہے۔ہر فوٹوگراف پر بہت سی چیزیں براہِ راست اثر انداز ہو رہی ہوتی ہیں، تو کس طرح تصویر کو ان اثرات کےاستعمال سے خوبصورت رنگ دینا ہے یہ ایک سیکھا ہوا فوٹو گرافر ہی کر سکتا ہے۔فوٹو گرافی کی مہارت وقت مانگتی ہے، مگر بہت تھوڑا سا وقت دے کر بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے ۔

فوٹوگرافی ایک آرٹ ہے۔ روز بروز ترقی کرتی ٹیکنالوجی نے تصویر کھینچنے کے فن کو بھی نئی جہتوں سے روشناس کروا دیا ہے۔مگر اس میں کچھ کمال فوٹو گرافرز کا بھی ہوتا ہے۔ بعض فوٹو گرافرز تصویر کھینچنے کے لیے ایسے زاویے استعمال کرتے ہیں جس کے باعث وہ تصویر آرٹ کا کوئی شاہکار معلوم ہونے لگتی ہے۔فوٹو گرافی کے لئے ایک ایسا وقت بھی ہوتا ہے جسے سنہری گھنٹہ (Golden hour) یا جادوئی گھنٹہ (Magic Hour) کہا جاتا ہےاور وہ وقت غروب آفتاب سے فوراً پہلے یا طلوع آفتاب کے فوراً بعدکا ہوتا ہے جب دن کی روشنی دھندلی سرخی مائل ہو جاتی ہے۔

موجودہ دور میں فوٹو گرافی کی بھی کئی شاخیں ہیں ۔ کئی فوٹوگرافرز وائلڈ لائف فوٹوگرافی کرتے ہیں تو کئی سٹریٹ لائف ، اسی طرح کئی تاریخی مقامات کی تصویر کشی میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھنڈرات کی۔چونکہ تصاویر لمحات کو قید کرنے کا نام ہے لہٰذا آج کل تمام لوگ اپنی شادیوں کے مناظر کو خوبصورت یاد بنا کر رکھنے کے لئے بہترین فوٹو گرافرز کا سہارا لیتے ہیںاور ’’ویڈنگ فوٹوگرافی ‘‘ ایک مکمل شعبہ بن چکی ہے ۔ باقی تمام شعبہ جات کی طرح فوٹو گرافی میں بھی گزشتہ صدیاں مردوں نے راج کیا مگر اب خواتین بھی اس شعبے میں اپنا اہم مقام بنانے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ اکثر لوگ شادیوں پر مردوں کی بجائے خواتین فوٹوگرافرز بلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

مردوں کی بادشاہی سے بھری اس فیلڈمیں خواتین کا چھا جانا ایک انقلاب سے کم نہیں۔اس شعبے سے وابستہ بہت سی خواتین نےاسے جنون کی خاطر اپنایااور آج ان کے بغیر شادیاں ادھوری سمجھی جاتی ہیں۔

تازہ ترین