• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الیکٹریکل انجینئرنگ کی اہمیت

کیریئر اورینٹڈ تعلیم کا انتخاب ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ زیادہ تر طلباء کیریئرکونسلنگ حاصل نہ ہونے کی وجہ سے اس بات پر پریشان رہتے ہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے کس راستے کا انتخاب کریں کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ انھیں کیریئر کے انتخاب اور ترقی میں سپورٹ کرے۔ پاکستان میں میڈیکل اور انجنیئرنگ کا رجحان عام ہے۔ انجنیئرنگ کی بات کی جائے تو یہ پروفیشنل تعلیم کی ایک وسیع فیلڈ ہے، جس کی متعدد برانچز ہیں۔ 

الیکٹریکل انجنیئرنگ (برقی انجنیئرنگ)، انجنیئرنگ کی ایک اہم برانچ ہے۔ زیادہ قوت کی برقی رو(ہیوی کرنٹ) سے متعلق شعبے کو الیکٹریکل انجینئرنگ کہا جاتا ہے۔ دورِ حاضر میں انجینئرنگ کی دیگر شاخوں میں الیکٹریکل انجینئرنگ کا شعبہ خاص اہمیت کا حامل ہے، جو کسی بھی ملک کی صنعتی و معاشی ترقی میں اہم کردار کا حامل ہے۔

الیکٹریکل انجنیئرنگ کی تعلیم کہاں حاصل کریں؟

پاکستان میں گریجویشن کی سطح پر الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بنیادی اہلیت پری انجینئرنگ میں بارہویں جماعت میں کامیابی ہے۔ بی ای یا بی ایس سی (انجینئرنگ) کی ڈگری کے لیے درجِ ذیل تعلیمی اداروں میں چار سالہ نصاب کی تعلیم دی جاتی ہے۔

۔ این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی

۔ مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو

۔ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی، لاہور

۔ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور

۔ بلوچستان انجینئرنگ کالج ،خضدار

۔ یونی ورسٹی کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، نواب شاہ

۔ یونی ورسٹی کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا

۔ یونی ورسٹی کالج آف انجینئرنگ، میر پورآزاد کشمیر

طالب علموں کی تعداد کے اعتبار سے لاہور انجینئرنگ یونی ورسٹی کا الیکٹریکل انجینئرنگ کا شعبہ سب سے بڑا ہے، جہاں ہر سال تقریباً 222طلباء کو داخلے دیے جاتے ہیں۔ لاہور یونی ورسٹی سے ملحقہ ٹیکسلا انجینئرنگ کالج کے شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کی گنجائش 58، این ای ڈی انجینئرنگ یونی ورسٹی کے شعبہ الیکٹریکل میں 144، مہران انجینئرنگ یونی ورسٹی جام شورو میں 55، نواب شاہ انجینئرنگ کالج میں83اور پشاور انجینئرنگ یونی ورسٹی میں 86طلبہ کے داخلوں کی گنجائش ہوتی ہے۔

بی ای/بی ایس سی، الیکٹریکل انجینئرنگ میں سال اوّل میں داخلے کے لیے چند نشستیں بی ایس سی (پری انجینئرنگ) ایسوسی ایٹ انجینئرنگ میں ڈپلوما ہولڈر ای کیڈٹس اور مخصوص علاقوں کے لیے ہوتی ہیں۔

الیکٹریکل انجینئرنگ کی اہمیت

الیکٹریکل انجنیئرنگ کا تعارف

انجینئرنگ کی یہ برانچ بجلی کی پیدوار، ترسیل، تقسیم، کنٹرول اور بجلی کے استعمالات کا علم ہے۔ برقی قوت کو بالعموم میکانکی قوت، حرارت، آواز، روشنی یا کیمیائی قوت میں کسی موٹر، برقی مقناطیس، بھٹی، لاؤڈ اسپیکر، لیمپ یا الیکٹرولائی ٹک کے ذریعے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔کسی ذریعے کو استعمال کرتے ہوئے برقی قوت کی میکانکی قوت میں تبدیل ہونے کی اس صلاحیت کی وجہ سے الیکٹریکل انجینئرنگ نے موجودہ دور میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔

الیکٹریکل انجینئرنگ کا آغاز جنریٹروں کے ذریعے برقی قوت پیدا کرنے کے کام سے ہوتا ہے۔ بجلی، تیل، گیس، کوئلہ یا جوہری توانائی سے کام کرنے والے جنریٹروں یا دریاؤں پر بند باندھ کر بہتے پانی کی قوت استعمال کرکے پیدا کی جاتی ہے، پھر اس بجلی کو صنعتی اور گھریلو استعمال کے لیے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں تک پہنچایا جاتا ہے اور اس کام کے دوران ترسیل و تقسیم کے مختلف آلات نصب کیےجاتے ہیں۔ بجلی گھر میں برقی قوت کی پیداوار، شہروں تک اس کی ترسیل، آبادیوں میں صنعتی اور گھریلو مقاصد کے لیے اس کی تقسیم اور بجلی کے آلات کی تنصیب کے ان تمام کاموں کی نگرانی الیکٹریکل انجینئرز کی ذمہ داری ہے۔

نصابِ تعلیم

یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ انجینئرنگ یونی ورسٹیوں میں الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیمی نصاب یکساں نہیں ہے۔ ہر یونی ورسٹی نے اپنے طلباء کے لیے علیحدہ نصاب وضع کر رکھا ہے۔ این ای ڈی انجینئرنگ یونی ورسٹی کے الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے میں چار سال کے دوران طلبہ کو درجِ ذیل نصاب کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔

چار سالہ ڈگری کورس کے پہلے سال میں طلبہ کو جدید کمپیوٹرز کا مطالعہ اور استعمال دیکھنا ہوتا ہے ۔ اس میں کمپیوٹر کی بنیادی ساخت، آپریشن، کوڈنگ، کمپیوٹر ریاضی، کمپیوٹر سائنس کا تعارف اورپروگرامنگ کی زبانیں وغیرہ شامل ہیں۔ دیگر مضامین میں الیکٹریکل انجینئرنگ کی مبادیات، اطلاقی ریاضیات، اطلاقی کیمیا، ریاضیات، انگریزی اور مطالعہءپاکستان شامل ہیں۔ دوسرے سال کے نصاب میں فورٹران پروگرامنگ، سرکٹ تھیوری، الیکٹرانکس، برقی مشینیں، لاجک ڈیزائن اور سوئچنگ تھیوری،لینئر الجبرا، ڈفرینشل اکیوئیشن، سالڈ جیومیٹری، کیلکولس، کامپلیکس ویریئیبل، اسلامیات اور اخلاقیات شامل ہیں۔ 

تیسرے سال کے نصاب میں سرکٹ تھیوری، انسٹرومینٹیشن ،پاور الیکٹرانکس برقی مشینیں، برقی قوت، لاجک ڈیزائن اور سوئچنگ تھیوری، برقی مقناطیسی میدان، دور مواصلات، ریاضیات، ریاضیاتی طریقے، شماریات اور انجینئرنگ اقتصادیات شامل ہیں۔ سالِ آخر کے نصاب میں سالڈ اسٹیٹ ڈیوائسز، جدید برقی مشینی توانائی کی بچت، برقی توانائی، کمپیوٹر آرکیٹیکچر اینڈ آرگنائزیشن، لینئر کنٹرول سسٹمز، دور مواصلات، برقی انجینئرنگ کے منصوبے اور نیومیریکل میتھڈز شامل ہیں۔

کیریئر کے مواقع

الیکٹریکل انجینئرنگ کے گریجویٹس کے لیے درج ذیل صنعتوں میں ملازمت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ایرو اسپیس انڈسٹری، گاڑیوں کی صنعت، کیمیکل صنعت، تعمیراتی صنعت، الیکٹرانک صنعت، دفاعی صنعت، میرین صنعت، تیل اور گیس کی صنعت وغیرہ۔

کاروبار اور صنعتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان اور قومی و بین الاقوامی مارکیٹ میں ماہر انجینئرزکی کمی کے پیشِ نظرمستقبل قریب میںالیکٹریکل انجینئرنگ کی وسعت میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے، جس سے اس شعبہ کے ماہرین کے لیے کیریئر کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ کیریئر اورینٹڈ تعلیم میں کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کا انتخاب کرتے وقت طلباء کو اپنا Aptitudeبھی دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے لیے کس طرح کا کیریئر چاہتے ہیں۔ 

اگر آپ وہائٹ کالر9سے 5والی ایسی نوکری کے خواہاں ہیں کہ آپ کو سارا دن ٹھنڈے کمرے میں بیٹھنا میسر ہوتو پھر آپ کے لیے مالیاتی شعبہ بہتر رہے گا۔ ہرچند کہ الیکٹریکل انجنیئرنگ مزدوری کا کام نہیں ، تاہم اس میں آپ کو سخت سے سخت ماحول میں اپنی ٹیم سے آن۔سائٹ جاکر کام لینا پڑتا ہے، جس کے لیے بہرحال آپ کو پُرکشش معاوضہ اور مراعات حاصل ہوتی ہیں۔

تازہ ترین