• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سونیا حُسین اسکر ایوارڈ جیتنا چاہتی ہیں

ایک زمانہ وہ بھی تھا، جب ٹیلی ویژن کی ایک اسکرین ہوا کرتی تھی اور اس پر چند فن کاروں کی حکم رانی تھی، وہی ٹی وی کمرشل میں نظر آتے تھے، اب دُنیا کتنی بدل چکی ہے، پاکستان میں درجنوں ٹی وی چینلز ،اسکرین پر جگمگا رہے ہیں اور ان گنت ڈراموں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، ایسے میں باصلاحیت اور اعلیٰ تعلیم یافتہ فن کار بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آرہے ہیں، اب وہ دور نہیں رہا کہ کسی بھی فن کار کو شہرت اور کام یابی حاصل کرنے کے لیے کئی برس تک جدوجہد کرنا پڑتی تھی،’’اب تو وہ آیا اس نے دیکھا اور فتح کرلیا،‘‘ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا شوبزنس سے منسلک ہونا نہایت خوش آئند بات ہے، یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان کی شوبزنس انڈسٹری بہت ترقی کررہی ہے، پاکستانی فن کار عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بھی بن رہے ہیں، اسی طرح فیشن انڈسٹری بھی اپنی مثال آپ ہے، کراچی میں جنم لینے والی خُوب صورت اور با صلاحیت اداکارہ، سونیا حُسین نے بھی فیشن انڈسٹری اور اداکاری کے شعبے میں نہایت قلیل عرصے میں شہرت اور مقبولیت حاصل کی، صرف سات برسوں میں درجنوں ٹی وی ڈراما سیریل، ٹی وی کمرشلز اور فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، وہ پڑھ لکھ کر نیوز اینکر بننے کا خواب آنکھوں میں سجاکر شوبز انڈسٹری کی جانب آئی تھیں، مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور وہ صحافت کے میدان سے نکل کر اداکاری کی جانب آگئیں،سونیا حُسین کی زندگی میں سب جلدی جلدی ہوا، انہیں ڈرامے، فلمیں اور شہرت بھی جلدی جلدی مل گئی اور شو بزنس انڈسٹری نے ان کو جلدی سے ہی جیون ساتھی بھی دے دیا، وہ واصف محمد کے ساتھ رشتہ ازدواج میں جڑ کر بے انتہا خوش ہیں، سونیا حُسین نے جن مقبول ٹی وی ڈراموں میں مختلف نوعیت کے کردار ادا کیے، ان میں قابلِ ذکر شکوہ، کسے چاہوں، نکاح، ممتا،خدا نہ کرے، ڈونٹ جیلس، کتنی گرہیں باقی ہیں، مواسم، میں ہاری پیا، میرے ہمراہی، سُرخ جوڑا اور اب انہیں ناظرین ڈراما سیریل آنگن میں معروف اداکار احسن خان، ماورا حسین، سجل علی اور احد رضا کے مدِ مقابل مرکزی کردار میں دیکھیں گے۔ 

سونیا حُسین اسکر ایوارڈ جیتنا چاہتی ہیں
نمایندہ جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے

ڈراموں کے ساتھ انہوں نے فلم میں بھی اداکاری کے جوہر دکھانے شروع کردیے ہیں، ہدایت کار جامی کی بامقصد اور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دُھوم مچانے والی مووی ’’مور‘‘ میں مرکزی کردار ادا کیا، مور میں انہیں امبر کے روپ میں خوب پزیرائی ملی، اب وہ عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’’آزادی‘‘ میں فلموں کے نامور ہیرو معمر رانا کے ساتھ بطور ہیروئن جلوہ گر ہورہی ہیں، ابھی سفر تھما نہیں، جاری ہے، بلکہ برق رفتاری سے جاری وساری ہے، ان کی منزل یہ سب کچھ نہیں ہے، وہ تو ہالی وڈ فلموں میں شان دار اداکاری کا مظاہرہ کرکے شو بزنس انڈسٹری کا سب سے بڑا ’’آسکر ایوارڈ‘‘ حاصل کرنا چاہتی ہیں، وہ اپنے اس خواب کو حقیقت میں کب بدلتی ہیں، اس کا فیصلہ قسمت اور وقت کرے گا، گزشتہ دنوں ڈیفنس میں واقع ایک نجی ریسٹورنٹ میں سونیا حُسین کے ساتھ افطار ڈنر کرنے کا موقع ملا، اس موقع پران سے دل چسپ گفتگو کا سلسلہ بھی جاری رہا، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

سونیا حُسین اسکر ایوارڈ جیتنا چاہتی ہیں

س: عیدالفطر پر ایک جانب سپر اسٹار ماہرہ خان سینما اسکرین پر جلوے بکھریں گی تو دوسری جانب سعیدہ امتیاز بھی اپنے حسن اور اداکاری کے رنگ بکھیریں گی، آپ نے ان سب سے مقابلہ کرنے کی تیاریاں کررکھیں ہیں؟

سونیا حسین: میرا کسی بھی فن کارہ سے مقابلہ نہیں ہے، میں فلموں میں شو پیس کے طور پر کام کرنے کی حامی کبھی نہیں رہی، ٹھمکا لگاکر ہیرو کے پیچھے دوڑ لگانے والی ہیروئن بننا نہیں چاہتی، میری خواہش ہوتی ہے کہ میں ایسی فلموں میں کام کروں، جس کی اسٹوری میرے ارد گرد گھومتی رہے، جس کی کہانی کو میں آگے بڑھائوں، میرا کردار بہت جان دار ہو، اس لیے میں اس دوڑ میں شامل نہیں ہوں، جس میں خوب ہلہ گلہ ہوتا ہے،بہت منتخب کام کرتی ہوں، پہلی مرتبہ فلم ’’مور‘‘ میں کام کیا، جس نے آسکر ایوارڈ کی شارٹ لسٹ تک رسائی دی اور اب میری دوسری فلم ’’آزادی‘‘ آرہی ہے، میں بامقصد فلموں میں کام کرنا چاہتی ہوں، ماہرہ خان یا دیگر اداکارائوں سے میرا کوئی مقابلہ نہیں۔ ان کی کامیڈی اور رومانٹک فلم ہے، جب کہ میں نے مختلف فلم میں کام کیا ہے۔

س : جامی ایک بڑے ڈائریکٹر ہیں، ان کی فلم مور تک کس طرح رسائی حاصل ہوئی؟

سونیا حُسین: میں اُس وقت بالکل نئی تھی، جب جامی کی کال آئی !! تو مجھے معلوم ہی نہیں تھا کہ انہوں نے مجھے فلم کے لیے بلایا ہے، میرے ساتھ تقریباً چالیس لڑکیوں کے آڈیشن بھی لیے گئے، میں نے گھر سےنکلنے سے پہلے سوچا، اگر جامی نے بلایا ہے تو کوئی خاص کام ہی ہوگا، جب فلم کا سُنا تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی، مور میں کیسی اداکاری کی، یہ سب کےسامنے ہے۔

س: روزے رکھتی ہیں؟

سونیا حُسین: الحمداللہ ، روزے بھی رکھتی ہوں اور نماز بھی پڑھتی ہوں۔

س : آج کل آپ بہت کم ڈراموں میں نظر آرہی ہیں، کیرئیر کے ابتدا میں تو خُوب کام کیا تھا، اس کی کیا وجہ ہے؟

سونیا حُسین : ڈراموں کے اسکرپٹ دیکھ کر فیصلہ کرتی ہوں کہ مجھے یہ کردار کرنا ہے کہ نہیں،2017 میں صرف ایک ٹی وی ڈرامےمیں کام کیا، 2018 میں بھی کسی ڈرامے میں کام کرنے کا کوئی خاص ارادہ نہیں تھا،لیکن جب مجھے ایک ایسے ڈرامے کی پیش کش ہوئی، جو بچوں کے ساتھ زیادتی سے متعلق تھا، تو میں نے فوراً ہامی بھرلی، بچوں کے ساتھ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ ہے، لوگ اس موضوع پر بات کرنے سے ڈرتےہیں، اس لیے میں نے محسوس کیا کہ میں لوگوں کی آواز بنوں گی اور اس ڈرامے میں کام کروں گی۔

س : آپ نےکہاں تک تعلیم حاصل کی؟

سونیا حسین: تعلیمی مراحل طے نہیں کیے تھے کہ شوبزنس میں آگئی تھی، بڑی مشکل سے تعلیم مکمل کی، کراچی یونی ورسٹی سے گریجویشن کیا، جب میرے سیمسٹر ہوتے تھے، تو میں شوبزنس کا کام بالکل بند کردیتی تھی، کسی ڈرامے کی شوٹنگ میں حصہ نہیں لیتی تھی۔

س: کس نے سب سے زیادہ شوبزنس میں کام کے معاملے میں سپورٹ کیا؟

سونیا حُسین : میرے والدین نے خاص طور پر میرے ابو نے، میں جب بھی شوٹنگز سے گھر دیر سے پہنچتی، راستے میں ابو کی کال آجاتی تھی، شادی کے بعد شوہر نے میرا بہت ساتھ دیا، میرے سارے کاموں میں ان کی شمولیت لازمی ہوتی ہے، شہر سے باہر شوٹنگ میں گھر بہت یاد کرتی ہوں۔ اتنا گھر یاد آتا ہے کہ کبھی کبھی تو رو پڑتی ہوں۔

س : کبھی بالی وڈ میں کام کرنے کی پیش کش ہوئی؟

سونیا حُسین: ایک دو مرتبہ بھارتی فلموں میں کام کرنے کی آفرز ہوئیں، عمران ہاشمی کے ساتھ فلم کی ہیروئن کے لیے بات ہوئی تو میں نے منع کردیا، بعد ازاں دونوں ملکوں کے حالات خراب ہوگئے تو باقی فلموں کی بات بھی آگے نہیں چل سکی۔

س: شوبزنس میں آپ کی منزل کیا ہے؟

سونیا حُسین : میری خواہش ہے کہ میں ہالی وڈ کی فلموں میں کام کروں اور آسکر ایوارڈ جیت کر پاکستان لاؤں، ایوارڈز فن کاروں کے کام میں نکھار پیدا کرتے ہیں، لیکن ہمارے لیے اصل ایوارڈ تو ہمارے بے شمار مداح ہیں، جن کی وجہ سے ہم اسٹار بنتے ہیں۔

س : پاکستانی اداکارائیں بہت اچھا کام کررہی ہیں، انہوں نے بالی وڈ میں بھی کام کیا، آپ کو کون سی اداکارہ اچھی لگتی ہے؟

سونیا حُسین : مہوش حیات بہت محنتی اداکارہ ہیں، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا تو بھی وہ کرلیتی ہیں، ان میں کام کرنے کا بے پناہ جذبہ ہے، سجل علی اور صبا قمر میری فیورٹ ایکٹریس ہیں، ان دونوں نے بھارتی فلموں میں جان دار اداکاری کی، بھارت میں بھی ان کے کام کی تعریفیں ہوئیں۔

سونیا حُسین اسکر ایوارڈ جیتنا چاہتی ہیں

س: اتنا پرانا ہیرو اوراتنی ہی نئی ہیروئن، فلم میں معمر رانا کے ساتھ کس طرح کی کیمسٹری رہی؟

سونیا حُسین: سب اس بارے میں سوچ رہے تھےکہ مومی فلم میں مجھ سے عمر میں زیادہ بڑے نہ لگے، مومی سے پہلے میرے ساتھ شان کو کاسٹ کیاگیا تھا، وہ تو اور زیادہ مجھ سے عمر میں بڑے لگتے، شو بزنس میں میری خوش قسمتی رہی ہے کہ میں جب ڈراموں میں چھوٹے ہیرو کے ساتھ کام کرتی ہوں تو بڑی لگتی ہوں اور جب بڑی عمرکے ہیرو کے ساتھ کاسٹ کی جاتی ہوں تو ایڈجسٹ ہوجاتی ہوں۔

س: شہرت اورکام یابی نے دماغ تو خراب نہیں کیا؟

سونیا حسین : میری فیملی میں سب اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، والدین نے بھرپور تربیت کی، ہماری فیملی میں ماسٹرز بھی کم سےکم تعلیم کہلاتی ہے، میرا خیال ہے کہ انسان کوجج کرنا چاہیے، اپنے بارے میں تنہائی میں سوچنا چاہیے، سوشل لائف کو اہمیت دینا چاہیے، شہرت نے میرا دماغ بالکل خراب نہیں کیا، میں پڑھ لکھ کر صحافی بننا چاہتی تھی، مجھے نیوز اینکر بننے کا ابھی بھی بہت شوق ہے۔

س: فلموں میں کام کرنے کے لیے رقص میں مہارت بھی ضروری ہوتی ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتی ہیں؟

سونیا حُسین: پہلے تومجھے رقص کرنا بالکل نہیں آتا تھا، لیکن اب ڈانس باقاعدہ سیکھ رہی ہوں، شروع ہی سے بالی وڈ ٹائپ ٹھمکا پسند نہیں، میں بیلے رقص کرتی ہوں اور ساتھ ہی کلاسیکل رقص بھی سیکھ رہی ہوں۔

س: بڑھاپے کے لیے کوئی پلاننگ کی ہے؟

سونیا حسین: میری خواہش ہے کہ میرے مرنے کے بعد لوگ مجھے اچھی اداکارہ اور بہترین انسان کے طور پر یاد کریں،زندگی میں کوئی کسی کی تعریف نہیں کرتا، معاشرہ ہی ایسا ہےکہ لوگ مرنے کے بعد تعریفیں کرتے ہیں، منہ پر سب اچھا اچھا بولتے ہیں، انسان کی کام یابی زندگی کا فیصلہ اس کی موت کرتی ہے، اگر مرنے کے بعد کسی کی تعریفیں ہورہی ہیں تو سمجھو اس شخص نے کام یاب زندگی بسر کی۔

تازہ ترین
تازہ ترین