• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مالِ زکوٰۃ سے حج کرانے کا کیا حکم ہے؟

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص جو صاحبِ نصاب ہے ،ہرسال اپنی زکوٰۃ مختلف مدارس ،یتیم خانوں اور فلاحی اداروں کو اداکرتاہے ۔اس کا ارادہ ہے کہ کسی مستحق ِ زکوٰۃ کو تلاش کرے ،پھراسے کچھ رقم گھر والوں کی ضروریات کے لیے دے اور اسے زکوٰۃ کی رقم سے حج پر بھیجے،کیا اس طرح اس کی زکوٰۃ اداہوجائے گی ؟ (مخدوم صدیقی ،کراچی)

جواب: اگرچہ بیک وقت ایک ہی فقیر کو زکوٰۃ کی بہت بڑی رقم دینا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے ،لیکن اگر دیدی تواداہوجائے گی ،علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’اورایک شخص کو (بیک وقت) دوسو درہم (یعنی مقدارِ نصاب کے برابر)یا اس سے زائد دینا مکروہ ہے ،اگر دے دیا تو جائز ہے (یعنی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی)، ’’ہدایہ‘‘ میں اسی طرح ہے، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:188)‘‘۔علامہ برہان الدین علی بن ابوبکر مرغینانی نے اس پر یہ اضافہ کیاہے : ترجمہ:’’امام زفرر کے نزدیک کسی ایک مستحق کو بیک وقت اتنی رقم دینا جائز نہیں ہے (کہ وہ خود غنی اور صاحبِ نصاب ہوجائے ،عدمِ جواز کے قول کا تقاضایہ ہے کہ زکوٰۃ ادانہیں ہوگی )،(الھدایہ ،جلد2، ص:78،مکتبۃ البشریٰ)‘‘۔علامہ محمد بن محمود بابرتی نے ’’عنایہ‘‘ شرح ہدایہ میں اس پر مدلَّل اور مُفصَّل بحث کی ہے ،لیکن صاحبِ ہدایہ کا مختار قول یہی ہے کہ زکوٰۃ اداہوجائے گی ۔

زکوٰۃ وصدقات ِ واجبہ کی حکمتوں میں لوگوں کو حج اورعمرے کرانا نہیں ہے ،بلکہ مستحقین کی حاجات اصلیہ کوپوراکرنا ہے، البتہ اگر کوئی فقیر ومسکین بے گھر ہے اورکوئی صاحبِ زکوٰۃ مکان خرید کر اسے اس کا مالک بناتاہے ،تو اس مکان کی قیمت غالب صورتوں میں 612,36گرام چاندی یا بعض صورتوں میں87,48گرام سونے کی بازاری قیمت سے زائد ہوگی ،لیکن چونکہ مکان حاجتِ اصلیہ ہے، اس لیے زکوٰۃ بلا کراہت اداہوجائے گی ۔اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنے کثیر مال سے نوازا ہے اور آپ کو کسی صالح مستحقِ زکوٰۃ شخص کو حج کرانے کابھی شوق ہے ،تو اپنے اصل مال میں سے یہ سعادت حاصل کیجیے ، اسے اس رقم کا مالک بنادیجیے تاکہ وہ صاحبِ استطاعت ہوکر بطور فرض حج اداکرے ۔لیکن اگر آپ زکوٰۃ کی رقم سے کسی شرعی فقیر کو حج کرانا ہی چاہتے ہیں تو اتنی رقم اس کی ملکیت کردیں ۔اس شخص کی مرضی ہے کہ وہ اس رقم سے حج کرے یا اپنی اورکوئی ضرورت پوراکرے ،آپ اسے مجبور نہیں کرسکتے، اگر آپ نے رقم اس کی ملکیت میں نہیں دی اور اس کے حج کے اخراجات گورنمنٹ یاکسی پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزر کے حوالے کردیے اور اس شخص کو حج پر بھیج دیا ،تو آپ کی زکوٰۃ ادانہیں ہوگی ۔

یہاں تو لوگ زکوٰۃ ادانہیں کرتے اور جلسوں میں نام ونمود کے لیے عمرے کے ٹکٹ بانٹتے پھرتے ہیں اورپیرانِ عظام کو مجمع اکٹھا کرنے کے لیے اس کا سہارا لینا پڑتا ہے،شایدان کے تقویٰ وکردارمیں وہ کشش نہیں رہی کہ ان ترغیبات کے بغیر لوگوں کو اُن کی مجالس میں کھینچ کر لائے ۔حضرت سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش اور حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری اوردیگر اکابر اُمّت رحمہم اللہ تعالیٰ کے اَعراس پر اور دیگر مواقع پر عمرے کے ٹکٹ نہیں بٹتے،سینکڑوں سال بعد بھی ان کے علم ،ان کے تقویٰ ،ان کے اخلاص وللّٰہیت کے سبب لوگ کھنچے چلے آتے ہیں ،آج علم ،تقویٰ اور اخلاص کا متبادل عمرے کے ٹکٹوں کو بنالیاگیاہے۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین