• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عارف علوی سمیت پوری فیملی کو نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی سمیت پوری فیملی کو نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے عارف علوی، ان کے بیٹے اور دیگر کو حراست میں نہ لینے کی ہداہت کرتے ہوئے 21 اکتوبر تک نیشنل سائبر کرائم ایجنسی اور دیگر سے رپورٹ طلب کر لی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے کہا کہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی درخواست گزار کے خلاف توہین مذہب کے الزامات پر تحقیقات کر رہا ہے، نوٹس کے باوجود درخواست گزار تحقیقات کے لیے پیش نہیں ہوئے۔

عارف علوی کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ سابق صدر پر توہین مذاہب کا جھوٹا الزام ہے، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کو کسی کے بینک اکاؤنٹس بلاک کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے، الزام ایک پر ہے اور بینک اکاؤنٹس پورے خاندان کے بلاک کر دیے گئے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کچھ سوشل میڈیا پیلٹ فارمز مونیٹائزڈ ہوتے ہیں، کچھ لوگ وائرل ہونے کے لیے اور کچھ مزید مقاصد کے لیے ایسی پوسٹ کرتے ہیں۔

وکیل بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کوئی توہین مذہب نہیں کی، سابق صدر کی بہو اور خاندان کے دیگر افراد کے بینک اکاؤنٹس بھی بلاک کر دیے گئے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس کا معاملہ بھی ہمارے سامنے ہے، اگر کوئی جرم نہیں کیا تو انکوائری سے بھاگ کیوں رہے ہیں؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار انکوائری سے بھاگ نہیں رہے وہ اس وقت ملک میں نہیں ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں انکوائری میں پیش رفت ہو، گرفتاری کا خطرہ ہے تو حفاظتی ضمانت کے لیے دوسری درخواست دائر کریں۔

قومی خبریں سے مزید