• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چھٹی کا زمانہ

محمد اسد اللہ

اسکول بند ہیں سب اب سیر کو ہے جانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

بستہ کتاب کاپی سب چھٹیاں منائیں

بار گراں سے ان کے ہم بھی نجات پائیں

بستے میں جو بندھا ہے اس کو جہاں میں دیکھیں

کیا کیا کہاں چھپا ہے آؤ پتہ لگائیں

سنتے ہیں کچھ عجب ہے دنیا کا کارخانہ

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

آؤ سنیں کہانی کوئی نئی پرانی

نانی سنائیں یا پھر دادی کی ہو زبانی

اک راکشس بھی آئے ہو خوب کھینچا تانی

ایسی لڑائی ہو کہ آ جائے یاد نانی

پھر خاتمہ میں آ کر دشمن کا ہار جانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

بس کھیلنے کی خاطر یہ چھٹیاں ملی ہیں

ہر سو کھلاڑیوں کی کچھ ٹولیاں بنی ہیں

لہرا رہے ہیں بلے گیندیں اچھل رہی ہیں

فٹ بال کی بھی ٹیمیں میداں میں آ گئی ہیں

تگڑا مقابلہ ہے کچھ کر کے ہے دکھانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

ہر سمت ہر ڈگر پر چھٹی کا راج قائم

آنکھوں میں جھلملاتے ہیں سیر کے عزائم

جی چاہتا ہے صدیوں زندہ رہیں یہاں ہم

قائم رہے یہ چھٹی دائم رہے یہ موسم

بس سوچ ہی تو ہے یہ ممکن نہیں یہ مانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا 

تازہ ترین
تازہ ترین