• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سموسوں کے بغیر افطاری ادھوری سمجھی جاتی ہے!

گرما گرم سموسے کس کو پسند نہیں ؟دنیا کے کئی ممالک میں سموسہ یکساں طور پر مقبول ہے۔خاص طور پر رمضان المبارک میں بغیر سموسوں کے افطاری ادھوری سمجھی جاتی ہے۔سموسہ ایک مخصوص خوش ذائقہ مصالحہ جات کے ساتھ تلی ہوئی پیسٹری ہے۔ سموسے مصالحہ دار ترکاری یا گوشت کے بنائے جاتے ہیں۔ آپ سموسے کو بھلے ہی’’سٹریٹ فوڈ‘‘سمجھیں لیکن یہ صرف ایک سٹریٹ فوڈ ہی نہیں بلکہ اس کی تاریخی اہمیت ہے۔آج کے دور میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ سموسہ ایک انڈین نمکین ڈش ہے لیکن اس سے وابستہ تاریخ کچھ اور ہی داستان بتاتی ہے۔

سموسہ کی ضرورت دس صدیاں پہلے مشرق وسطٰی میں محسوس کی گئی۔ پھر جب مشرق وسطی اور وسطی ایشیاء کے سلطانوں کے باورچیوں نے ہجرت کی تو انہوں نے دہلی سلطنت کے مسلمان خاندانوں کے درمیان جنوبی ایشیاء میں سموسہ متعارف کرایا۔

سموسے کا تعلق بنیادی طور پر ایران کی قدیم سلطنت سے ہے۔ سموسے کا نام فارسی زبان کےلفظ ’سنبوساگ‘ سے ماخوذ ہے۔سموسے کا پہلی بار ذکرگیارہویں صدی کے فارسی مورخ ابو الفضل بیہقی کی تحریروں میں ملتا ہے۔انھوں نے غزنوی سلطنت کے شاہی دربار میں پیش کی جانے والی ’نمکین پیسٹری‘ کا ذکر کیا ہے۔ پہلے پہل اس میں قیمہ اور خشک میوہ جات بھرے جاتے تھے۔اس پیسٹری کو اس وقت تک پکایا جاتا تھا جب تک کہ وہ خستہ نہ ہو جائے۔ لیکن مسلسل بر صغیر آنے والے تارکین وطن نے سموسے کی طرز اور رنگ کو بدل کر رکھ دیا۔اس طرح سموسہ ہندوستان میں وسطی ایشیا کی پہاڑیوں سے گزرتے ہوئے پہنچا جس علاقے کو آج افغانستان کہتے ہیں۔باہر سے آنے والے ان تارکین وطن نے ہندوستان میں کافی کچھ تبدیل کیا اور ساتھ ہی ساتھ سموسے کی شکل میں بھی کافی تبدیلی آئی۔بھارت میں سموسے کو یہاں کے ذائقے کے حساب سے اپنائے جانے کے بعد یہ دنیا کا پہلا ’فاسٹ فوڈ‘ بن گیا۔ اس میں بھری جانی والی چیزیں بدل گئیں اور گوشت کی جگہ سبزیوں نے بھی لے لی ۔اب مختلف ممالک میں آلو کے ساتھ مرچ اور مزیدار مصالحے بھر کر سموسے بنائے جاتے ہیں۔

سولہویں صدی میں پرتگالیوں کی طرف سے آلو لائے جانے کے بعد سے سموسے میں ان کا استعمال شروع ہوا۔اس کے بعد سے سموسے میں اب تک تبدیلیاں جاری ہیں۔سموسے کا سفر صرف ہندوستان میں ہی ختم نہیں ہوتا۔ برطانیہ کے لوگ بھی سموسہ خوب شوق سے کھاتے ہیں اور ہندوستانی تارکین وطن پچھلی چند صدیوں میں دنیا میں جہاں کہیں بھی گئے اپنے ساتھ سموسہ لے کر گئے ہیں۔اس طرح سے ایرانی بادشاہوں کے اس شاہی پکوان کا آج تمام ممالک میں لطف اٹھایا جا رہا ہے۔موجودہ دور میں سموسوں سے لطف اندوز ہونے کی چند تراکیب قارئین کے زیرِ نظر ہیں۔

آلو کے سموسے

اجزاء:

گھی۔ ایک کھانے کا چمچ

رائی۔ دو چائے کا چمچ

مٹر کے دانے۔ 100گرام

نمک۔ حسب ذائقہ

گرم مصالحہ۔ ایک چائے کا چمچ

ہینگ (پسی ہوئی)۔ ایک چٹکی

آلو۔ 450گرام

میدہ۔ 400گرام

سبزمرچ (کٹی ہوئی)۔ دو

انار دانہ۔ ایک چمچ

ہرا دھنیہ۔ ایک چائے کا چمچ

ترکیب:

آلو ابال کر کچل لیں۔ ایک کڑھائی میں گھی گرم کر یں اور اس میں لونگ ،ہینگ، رائی کے بیج، مٹر ،ہری مرچ، نمک ،انار دانہ شامل کر دیں۔ ہلکی آنچ پر تقریباََ دو منٹ پکائیں ۔پھرکڑھائی کو ڈھک دیں۔ آنچ اور ہلکی کر دیں اور اسے دس منٹ تک پکائیں ۔گرم مصالحہ اور سبز دھنیا ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور آمیزے کو ٹھنڈا ہونے دیں۔ اب گوندھے ہوئے میدے کو آٹھ مساوی حصوں میں تقسیم کریں اور ہر حصے کو پانچ ڈایا میٹر دائرے میں تہہ کر لیں اور اسے دو حصوں میں نصف دائرے کی شکل میں کاٹ لیں۔اب ایک نصف دائرہ نما پٹی اٹھائیں اور اسے کون کی شکل میں تہہ کریں، کون بناتے وقت آپ ہلکا سا پانی بھی لگا سکتے ہیں اب ان میں آلوؤں کی بنائی ہوئی پیٹھی بھر کر تیسری طرف سے انہیں بند کر دیں۔پھر کڑاہی میں تیل یا گھی ڈال کر سموسوں کو اچھی طرح فرائی کریں جب تک یہ گولڈن براؤن رنگ نہ اختیار کر لیں۔

فلاور سموسہ

اجزاء:

سموسے کی پٹی کے لئے:

میدہ۔دوکپ

بیکینک پاؤڈر۔ ایک چٹکی

اجوائن۔ایک کھانے کا چمچ

نمک ۔حسب ضرورت

گھی۔ایک کپ

پانی۔حسب ضرورت

زیرہ۔ایک کھانے کا چمچ

آلو بھرنے کے لئے:

آلو۔چارسےپانچ عدد

زیرہ۔ایک چائے کا چمچ

نمک۔ حسب ضرورت

لال مرچ (کٹی ہوئی)۔ایک کھانے کا چمچ

خشک ہرا دھنیا۔ایک کھانے کا چمچ

ہرا دھنیا۔ تھوڑا سا

بڑی ہری مرچ(کٹی ہوئی)۔ایک عدد

چکن(ابال لیں)۔حسب ضرورت

ترکیب:

سب سے پہلے سموسے کی پٹی کے لئے تمام اجزاء کو ملا کر گوند لیں بہت اچھا اور کافی دیر تک تاکہ وہ نرم ہوجائے اور پھرتھوڑی دیر کے لئے رکھ دیں۔چکن کو شریڈ کر لیںپھر آلو کو ابال کر سارے مصالحے اور چکن ڈال دیں۔اب آدھا کئے ہوئے حصے کا بھی آدھا کر کے بیل لیں اور کسی بھی گول کٹر سے کاٹ لیں۔پھر گول حصوں پر انڈے کو برش کریں اور آدھوں پر آلو ڈالیں آدھے خالی رہنے دیں۔پھر آدھے خالی والے گولوں کو اوپر رکھ کر کانٹے سے شیپ دیں۔اور پھر فرائی کرکے مزے سے کھائیں۔

قیمے کے سموسے

اجزاء:

قیمہ۔ آدھا کلو

میدہ ۔ایک پائو

گھی۔250ملی لیٹر

پیاز۔ ایک پائو

لہسن۔ ایک گٹھی

ادرک۔ 25گرام

گرم مصالحہ( پسا ہوا)۔ایک چائے کا ایک چمچ

سبز مرچ۔4عدد

سرخ مرچ۔ حسب ذائقہ

نمک۔ حسب ذائقہ

ترکیب:

ایک برتن میں میدہ ڈالیں اور اس میں دو کھانے والے چمچے گھی یا تیل ملا کر اسے سخت گوندھ کر رکھ لیں۔ایک دیگچی میں آدھا گھی یا تیل گرم کرکے اس میں پیاز کاٹ کر ڈال لیں۔ جب پیاز بادامی رنگ کا ہوجائے تو قیمہ، لہسن، ادرک اور سبز مرچ کاٹ کر ڈال لیں۔ اسے خوب بھون لینے کے بعد نمک اور سرخ مرچ بھی ڈال دیں۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک پیالی پانی ڈال کر ڈھکنا بند کر دیں تاکہ قیمہ اچھی طرح گل جائے۔ جب قیمہ گل جائے اور پانی بالکل خشک ہوجائے تو پسا ہوا گرم مصالحہ ڈال کر پانچ منٹ بعد اتار لیں۔اب گوندھے ہوئے میدے کے چھوٹے چھوٹے پیڑے بنا کر بیل لیں۔ آدھے حصے میں تیار کیا ہوا قیمہ رکھیں اور باقی آدھے حصے سے سموسے کو بند کر دیں۔ کناروں کو انگلیوں سے اچھی طرح دبا کر بند کر لیں تاکہ سموسہ کھل نہ جائے۔باقی گھی کو فرائی پان میں ڈال کر ان سموسوں کو تل لیں اور بادامی ہونے پر اتار لیں۔

سبزی کے سموسے

اجزاء:

مٹر۔ 250 گرام

آلو۔ 250 گرام

میدہ۔ 350 گرام

پیاز۔ ایک عدد

مرچ سبز۔ دو عدد

لہسن۔ دس سے بارہ جوئے

ادرک۔ ایک ٹکڑا

سفید زیرہ ۔آدھا چائے کا چمچ

گھی۔ حسب ضرورت

ہلدی۔ حسب ضرورت

سرخ مرچ۔ حسب ضرورت

نمک۔ حسب ذائقہ

ترکیب:

آلو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں اورمٹر کی پھلیوں سے دانے نکال لیں- آلو اور مٹروں میں ہلدی، ادرک ، لہسن، پیاز، سرخ مرچ، سبز مرچ اور زیرہ سفید پیس کر ڈال لیں اور تھوڑا سا پانی ڈال کر پکنے دیں ۔ آدھے گل جائیں تو اتار کر رکھ لیں۔میدے میں پچاس ملی لیٹر گھی ملا کر اس کو پانی سے اچھی طرح گوندھ لیں۔ ملائم ہونے پر اس کے چھوٹے چھوٹے پیڑے بنا کر روٹی کی طرح بیل لیں۔ روٹی کو درمیان سے دو ٹکڑے کر کے ایک حصے پر پکے ہوئے آلو مٹر رکھیں اور دوسرا حصہ اوپر رکھ کر کناروں کو انگلیوں کی مدد سے اچھی طرح دبائیں۔ تاکہ تلتے وقت سموسہ کھل نہ جائے۔ سموسے کی شکل تکونی ہونی چاہیے۔ فرائی پین یا کڑاہی میں گھی گرم کریں اور اس میں سموسوں کو تل لیں۔ سموسے بادامی رنگ کے ہو جائیں تو نکال لیں- چٹنی کےہمراہ پیش کریں-

سموسہ چاٹ

اجزاء:

سموسے کےلئے:

میدہ۔ دو کپ

اجوائن۔ ایک چوتھائی چائے کا چمچ

نمک۔ آدھا چائے کا چمچ

گھی۔ دو کھانے کے چمچ

پانی ۔گوندھنے کےلئے

فلنگ کےلئے:

آلو(اُبلے ہوئے)۔ دو عدد

ہری مرچ (کٹی ہوئی)۔ دو عدد

ہرا دھنیا (کٹا ہوا)۔ ایک کھانے کا چمچ

لال مرچ (کُٹی ہوئی)۔ آدھا چائے کا چمچ

چاٹ مصالحہ۔ آدھا چائے کا چمچ

نمک۔ ایک چوتھائی چائے کا چمچ

چاٹ بنانے کےلئے:

سموسے۔ دو عدد

چنے(اُبلے ہوئے)۔ آدھا کپ

دہی(پھینٹا ہوا)۔ آدھا کپ

لال مرچ (پسی ہوئی)۔ آدھا چائے کا چمچ

چاٹ مصالحہ۔ آدھا چائے کا چمچ

پیاز(کٹی ہوئی)۔ دو کھانے کے چمچ

ہرے دھنیے کی چٹنی۔ دو کھانے کے چمچ

املی کی چٹنی۔ چار کھانے کے چمچ

سیو (کٹی ہوئی)۔دو سے تین کھانے کے چمچ

ترکیب:

سموسے کےلئے:

ایک پیالے میں میدہ، نمک، اجوائن اور گھی ڈال کر پانی کے ساتھ گوندھ لیں اور ڈھک کر تیس منٹ کےلئے چھوڑ دیں۔ پھر اس کے پیڑے بنائیں۔ اب ہر پیڑے کو لمبائی میں بَیل کر درمیان سے دو ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔

فلنگ کےلئے:

اُبلے آلو ، کٹی ہری مرچ، کٹا ہرا دھنیا، کٹی لال مرچ، چاٹ مصالحہ اور نمک کو آپس میں ملا کر فلنگ تیار کرلیں۔پھر ہر ٹکڑے میں فلنگ بھر کے سموسے کی طرح فولڈکرلیں۔ اب یہ سموسے گرم تیل میں ہلکی آنچ پر گولڈن فرائی کرلیں۔

چاٹ بنانے کےلئے:

ایک پلیٹ میں دو عدد سموسے ڈالیں۔ہر سموسے کو آہستہ سے دبائیں کہ یہ ٹوٹ جائے۔اس پر اُبلے چنے اور تھوڑی سی دہی ڈالیں۔پھر اس پر لال مرچ اور چاٹ مصالحہ بھی چھڑک دیں۔اس کے بعد ہرے دھنیے کی چٹنی اور املی کی چٹنی پھیلا کر ڈالیں۔آخر میں کٹی پیاز ڈالیں اور سیو سے گارنش کرکے پیش کریں۔ 

تازہ ترین