لاہور (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سکیورٹی پر رپورٹ مسترد کر تے ہوئےقرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، قوم کا پیسہ سیاستدانوں کی سکیورٹی پر لٹانے کی اجازت نہیں د ینگے۔مجھے اور حمزہ کو برابر سیکورٹی ملی، نواز شہباز وغیرہ کی بات تو سمجھ آتی ہے،رانا ثناء عابد شیر علی کو کیوں دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مختلف شخصیات کو غیر ضروری سکیورٹی کے معاملے کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ نواز شریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن رانا ثناءاللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر علی اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لئےدی جا رہی ہے یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کو گالیاں دیتے اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے یہ لوگ خود سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار دے دیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کر دیا تھا، پولیس کو سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا کام صرف اہم شخصیات کو سیکورٹی فراہم کرنا رہ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔