• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلموں کے ہیروز پر ایک نظر

عیدالفطر پر بڑے بجٹ کی فلمیں ریلیز کرنے کی روایت بہت پرانی ہے۔ اب تو بھارت میں بھی دیوالی اور ہولی کے تہواروں کی طرح عیدالفطر پر بڑے بجٹ کی فلمیں ریلیز کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہیں۔ شاہ رخ خان اور سلمان خان کی فلمیں خاص طور پر میٹھی عید پر ریلیز کی جاتی ہیں۔ ایک دور وہ بھی تھا، جب پاکستانی فلمیں بڑے شوق سے دیکھی جاتی تھیں۔ عید پر ریلیز ہونے والی فلموں کی ایڈوانس بکنگ رمضان المبارک میں بھی کر لی جاتی تھیں، فلموں کی ٹکٹیں بلیک کی جاتی تھیں، لالی وڈ کے سپر اسٹار سلطان راہی، ندیم، محمد علی اور وحید مراد کی فلمیں بے حد پسند کی جاتی تھیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوا ہے کہ ندیم اور سلطان راہی کی عید کے موقع پر دو، تین فلمیں ایک ساتھ ریلیز ہوئیں اور سب نے شان دار کام یابیاں حاصل کیں۔ پچھلے چند برسوں سے فلموں کے وہ خوب صورت دور کو واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 2018میں کئی برسوں بعد ایسا ہونے جا رہا ہے کہ عیدالفطر میں پاکستان کی چار فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی۔ 

پاکستان انڈسٹری سے جڑی اہم شخصیات کا برسوں سے مطالبہ تھا کہ عیدین کے مواقع پر صرف پاکستانی فلموں کا راج ہونا چاہیے۔ اس بار ایسا ہی ہو گا۔ سلمان خان کی ’’ریس تھری‘‘ دنیا بھر میں عید پر ریلیز کی جائے گی، مگر پاکستانی سینما گھروں میں سلمان خان کے بجائے پاکستانی ہیروز کی فلمیں رنگ بکھیریں گی۔ سینما اسکرین پر پاکستانی فن کاروں کا میلہ دیکھنے کو ملے گا۔ ہیروپنتی میں سب سے آگے کون ہو گا، اس کا فیصلہ میٹھی عید پر ہو گا، لیکن جیت پاکستانی ہیرو ہی کی ہو گی۔ عید پر ایک، دو، تین نہیں پوری چار پاکستانی فلمیں ریلیز کی جا رہی ہیں۔ ان فلموں میں ہیرو حسن شہریار منوّر کی ’’سات دن محبت ان‘‘ دانش تیمور کی ’’وجود‘‘ میکال ذوالفقار اور شایان خان کی ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ اور معمر رانا کی ’آزادی‘ شامل ہے۔عید پر ریلیز ہونے والی فلموں کے ہیروز کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلموں کے ہیروز پر ایک نظر
دانش تیمور

دانش تیمور، پاکستانی سینما کے تیزی سے ابھرتے ہوئے ہیرو ہیں۔ ان کو ناقدین فلموں کا کام یاب ہیرو مانتے ہیں اور کچھ کا کہنا ہے کہ ابھی دانش تیمور کو فلموں کے کام یاب ہیرو بننے میں وقت لگے گا۔ دانش تیمور کی گزشتہ برس عیدالفطر پر ثناء جاوید کے ساتھ فلم ’’مہر النساء وی لب یو‘‘ ریلیز ہوئی تھی۔ فلم نے باکس آفس پر شان دار کام یابی حاصل کی تھی۔ اس سے قبل دانش تیمور ’رانگ نمبر‘ اور ’جلیبی‘ نامی فلموں میں بھی اداکاری کر چکے ہیں۔ ان کی ایک فلم ہدایت کارہ سنگیتا کے ساتھ بھی ہے، جس کی ریلیز ہونا ابھی باقی ہے۔ دانش تیمور نے ٹیلی ویژن ڈراموں میں خوب ہیرو پنتی دکھائی اور ناظرین نے انہیں پسند بھی کیا۔ اس عیدالفطر پر جاوید شیخ کی فلم ’وجود‘ میں وہ سعیدہ امتیاز کے ساتھ مل کر سینما اسکرین پر جلوے بکھیریں گے۔ کیا وہ گزشتہ برس کی طرح اس مرتبہ بھی عید دنگل میں خود کو کام یاب ثابت کر سکیں گے۔ ان کا مقابلہ نہایت ذہین اور خوب صورت فن کاروں سے ہے۔ سب سے زیادہ کس ہیرو کی فلم بزنس کرتی ہے؟ اس کے لیے بس تھوڑا سا انتظار کرنا ہو گا۔ عیدالفطر سر پر آ گئی ہے۔

دوسری جانب ٹیلی ویژن اور فلم کے ہیرو شہریار منوّر کی فلم ’سات دِن محبت اِن‘ بھی میٹھی عید پر رومانس اور کامیڈی کا حسین امتزاج لے کر آ رہی ہے۔ اس فلم میں شہریار منوّر کے ساتھ ہیروئن ماہرہ خان ہیں۔ ان دونوں فن کاروں کو فلم بینوں کی طرف سے سینما اسکرین پر پہلے بھی فلم ’ہو من جہاں‘ میں بے حد پسند کیا جا چکا ہے۔ ماہرہ خان کے اسٹار ڈم سے شہریار منوّر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ شہریار منوّر کی یہ دوسری فلم ہے، جب کہ ماہرہ خان چند فلموں میں کام کر چکی ہیں۔ ’سات دن محبت ان‘ میں شہریار منوّر فلم بینوں کی توجّہ حاصل کرنے کے لیے فلم کے پروموشن میں بھرپور حصّہ لے رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے، ان کی فلم باکس آفس پر اپنی موجودگی کا احساس دلائے گی۔

’’عیدالفطرپر پاکستان کی چار فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی۔ ان فلموں میں ہیرو حسن شہریار منوّر کی ’’سات دن محبت ان‘‘ دانش تیمور کی ’’وجود‘‘ میکال ذوالفقار اور شایان خان کی ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ اور معمر رانا کی ’آزادی‘ شامل ہے۔‘‘

عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلموں کے ہیروز پر ایک نظر
میکال ذوالفقار

میکال ذوالفقار، پاکستانی شو بزنس انڈسٹری میں اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں۔ ان کے کریڈٹ پر درجنوں ٹی وی ڈرامے اور کمرشلز ہیں۔ انہوں نے اب فلموں میں بھی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ دو، تین بھارتی فلموں کے علاوہ گزشتہ دنوں وہ عاصم عباسی کی فلم ’کیک‘ میں بھی مہمان اداکار کی حیثیت سے سامنے آئے اور اب وہ عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’نہ بینڈ نہ باراتی‘ میں جلوہ گر ہو رہے ہیں۔ ’نہ بینڈ نہ باراتی‘ میں وہ بہ طور ہیرو نظر آئیں گے ، مگر ان کے ساتھ امریکا میں رہائش پذیر اداکار شایان خان بھی لیڈنگ کردار میں جلوہ گر ہوں گے۔ ’نہ بینڈ نہ باراتی‘ ایک مزاحیہ، رومانٹک اور میوزیکل فلم ہے۔ شایان خان اور میکال ذوالفقار کی ہیروئن کینیڈین اداکارہ نایاب خان ہیں۔ دونوں ہیروز کو اس فلم میں کتنا پسند کیا جائے گا۔ اس کا فیصلہ فلم بین کریں گے۔ ’نہ بینڈ نہ باراتی‘ امریکا اور کینیڈا کی دل کش لوکیشن پر فلمائی گئی ہے۔ کسی بھی فلم میں میکال ذوالفقار پہلی مرتبہ مرکزی کردار میں نظر آئیں گے۔ میکال اور شایان خان کی کمیسٹری بہت شان دار ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے سچّے دوست بھی ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ ان دونوں کی دوستی کے رنگ سینما اسکرین پر بھی عمدہ لگیں گے۔ فلم کے ہدایت کار محمود اختر ہیں۔ ان کی یہ پہلی فلم ہے، لیکن وہ ٹیلی ویژن کے منجھے ہوئے اداکار کی حیثیت سے اپنی علیحدہ پہچان رکھتے ہیں۔

عید پر ریلیز ہونے والی چوتھی فلم ’آزادی‘ کے ہیرو معمر رانا ہیں۔ معمر رانا کو کون نہیں جانتا!! انہوں نے درجنوں فلموں میں ایکشن اور رومانٹک کردار ادا کیے ہیں۔ ایک دور وہ بھی تھا، جب سینما اسکرین پر شان، سعود، افضل ریمبو اور معمر رانا کے مابین زبردست مقابلہ ہوا کرتا تھا۔ آہستہ آہستہ فلمیں بننا کم ہو گئیں، تو معمر رانا بھی کم نظر آنے لگے۔ دو، تین برس قبل انہوں نے ذاتی فلم بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کی شان دار تقریب تعارف کراچی کے پانچ ستاروں والے ہوٹل میں رکھی۔ فلم کا نام ’سکندر‘ رکھا گیا۔ کاسٹ میں ندیم، معمر رانا اور ابھرتی ہوئی ہیروئن حیا علی شامل تھیں۔ معمر رانا نے ایک ملاقات میں بتایا کہ ’’ فلم ’سکندر‘ 50فی صد مکمل ہو چکی ہے۔ عید کے بعد پھر سے شوٹنگ کا آغاز کیا جائے گا۔‘‘ تو ہم بات کر رہے تھے،معمر رانا کی عید پر ریلیز ہونے والی فلم کی۔ مومی کا مقابلہ ٹیلی ویژن سے فلموں کی جانب آنے والے خوب صورت ہیروز سے ہے۔ پاکستانی سینما گھروں میں ایک جانب شہریار منوّر، دانش تیمور، شایان خان اور میکال ذوالفقار اپنی صلاحیتوں کا جادو جگائیں گے، تو دوسری جانب معمر رانا درجنوں فلموں میں کام کرنے کا تجربہ استعمال کرتے ہوئے کام یابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بہت عرصے سے یہ بات کی جا رہی ہے کہ ٹیلی ویژن کے اداکار فلموں میں ہیروز نہیں لگتے، اب دیکھنا ہو گا کہ ٹیلی ویژن کے منجھے ہوئے اداکار فلموں میں زیادہ کام یابی سمیٹ پاتے ہیں یا فلموں کے تجربہ کار اداکار، اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستانی فلموں کا سنہری دور واپس آ رہا ہے۔ اب بھارتی فلموں کی تلوار بھی سر پر نہیں لٹک رہی۔ پاکستان فلم سازی معیاری اور عوامی دل چسپی پر مبنی فلمیں بنائیں گے تو فلم بین انہیں پسند کریں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین