تہوار کوئی بھی ہوئی، خوشیوں، مسرّتوں، راحتوں، محبتوں، تمنائوں، آرزوئوں اور خواہشوں کا اجتماعی اظہار ہوتا ہے۔ عام طور پر عیدالفطر پر زیادہ جوش و خروش دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس موقع سے فائد اُٹھاتے ہوئے فلم ساز بھی دِل چسپ اور معیاری فلمیں ریلیز کرتے ہیں، کئی برس بعد پاکستان کی سنیما اسکرین، صرف پاکستانی فلموں سے سجیں گی۔ عید دنگل میں چار فلمیں ریلیز کی جا رہی ہیں۔ ان فلموں میں دِلوں پر راج کرنے والی ہیروئنیں اپنے فن کا جادو جگائیں گی۔ ٹیلی ویژن اور فلموں کی اداکارائوں کے مابین زبردست مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سب حسینائوں نے سنیما گھروں پر راج کرنے کی تیاریاں کر رکھی ہیں۔ اس بار بھی عیدالفطر پر پاکستانی سنیما گھروں میں بھارتی فلموں پر پابندی ہے، لیکن پاکستانی فلموں میں غیرملکی اداکارائیں جلوے بکھیرتی نظر آئیں گی۔ اس بار بہت کچھ نیا ٹیلنٹ دیکھنے کو ملے گا۔ آج ہم عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلموں کی ہیروئنوں کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ماہرہ خان: ان کے نام اور کام سے کون واقف نہیں۔ ماہرہ خان اِن دنوں شہرت کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ ’’ورنہ‘‘ کی ناکامی نے بھی اس سپراسٹار کی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہونے دی۔ ٹیلی ویژن اسکرین پر راج کرنے والی اداکارہ نے جب سنیما اسکرین پر فن کا جادو جگایا تو سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ سب سے پہلے انہیں شعیب منصور نے جیو کی فلم ’’بول‘‘ میں گلوکار عاطف اسلم کے مدِمقابل کاسٹ کیا ، تو فلم بینوں نے انہیں بے حد پسند کیا، جب بھارت کے 1200 سنیما گھروں میں ’’بول ‘‘ ریلیز ہوئی تو ماہرہ خان کے بھارت میں بھی چرچے ہونے لگے۔ بعد ازاں انہیں بالی وڈ کے کنگ خان ، شاہ رُخ خان کے ساتھ ہیروئن کاسٹ کیا گیا۔ فلم ’’رئیس‘‘ میں فلم بینوں نے ماہرہ خان کو شاہ رخ خان کے ساتھ خوب پسند کیا۔ فلم نے سو کروڑ کے کلب تک رسائی حاصل کی۔ ماہرہ خان نے اگرچے ابھی تک چند فلموں میں جلوے دکھائے ہیں، لیکن انہیں سپراسٹار کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ پاکستانی فلم ’’بن روئے‘‘ میں ہمایوں سعید کے ساتھ، ’’ہومن جہاں‘‘ میں شہریار منور اور اب ایک مرتبہ پھر وہ شہریار منور کے ساتھ سلور اسکرین پر طوفان برپا کرنے آرہی ہیں۔ فلم ’’سات دن محبت ان‘‘ میں ان کے کردار کی بہت تعریفیں کی جا رہی ہیں۔ کانز فلم فیسٹیول میں شرکت کے بعد ماہرہ خان اِن دنوں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ اس سے ان کی فلم کو بھی یقیناً فائدہ پہنچے گا۔ فلم میں ان کی معاونت کے لیے فیشن کی دُنیا کی صفِ اوّل کی ماڈل و اداکارہ آمنہ الیاس اور میرا سیٹھی بھی موجود ہوں گی۔ ’’سات دن محبت اِن‘‘ ایک مزاحیہ اور رومانٹک فلم ہے، جسے فصیح باری خان نے لکھا ہے۔ اس فلم کو کتنی کام یابی ملتی ہے، اس کا فیصلہ چند دنوں میں فلم بین کریں گے۔ البتہ ماہرہ خان کی وجہ سے اس فلم کو توجہ ضرور حاصل ہے۔
دُوسری جانب ’’جیو‘‘ کے تعاون سے ریلیز کی جانے والی ہدایت کار جاوید شیخ کی فلم ’’وجود‘‘ میں کام کرنے والی ہیروئنیں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ بھارتی اداکارہ ادیتی سنگھ اور سعیدہ امتیاز، اگرچے فلم بینوں کے لیے نئی ضرور ہیں، لیکن دونوں فن کارائیں اپنے فن میں کمال رکھتی ہیں۔ سنیما اسکرین پر دونوں ہی بہت خوب صورت لگ رہی ہیں اور پھر ترکی کی شاندار لوکیشن پر ان حسینائوں کے جلوے فلم بینوں کے دل جیت لیں گے۔ دانش تیمور کے ساتھ یہ ہیروئنیں پہلی بار کام کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود بھی سنیما اسکرین پر بہت ہی اعلیٰ کیمسٹری دیکھنے کو ملے گی۔ ’’وجود‘‘ کی کاسٹ میں شامل سینئر اور جونیئر فن کاروں، ادیتی سنگھ اور سعیدہ امتیاز کی وجہ سے ’’وجود‘‘ فلم بینوں کی بھرپور توجہ حاصل کرے گی۔ ہدایت کار جاوید شیخ نے مہوش حیات، صبا قمر، حمائمہ ملک، سجل علی اور سوہائے علی ابڑو کے بجائے ادیتی سنگھ اور سعیدہ امتیاز کو کاسٹ کیا ہے، تو ان میں کوئی تو خُوبی ضرور ہوگی۔ جاوید شیخ فلم کی شان دار کام یابی کے لیے بہت پُراُمید ہیں اور وہ ان دِنوں اپنی پُوری کاسٹ کے ساتھ فلم ’’وجود‘‘ کا شان دار پروموشن کر رہے ہیں۔
جشن عید میں شامل تیسری فلم ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ کی کاسٹ میں بھی غیرملکی فن کار جلوے دکھائیں گے۔ فلم کے ہدایت کار محمود اختر ہیں۔ فلم میں میکال ذوالفقار اور شایان خان کے ساتھ کینیڈا میں مقیم اداکارہ نایاب خان، پہلی بار پاکستانی سنیما اسکرین پر نظر آئیں گی۔ نایاب خان، اگرچے فلم میں پہلی بار کام کر رہی ہیں، لیکن وہ سوشل میڈیا پر خاصی مقبولیت رکھتی ہیں۔ نایاب خان نےایک ملاقات میں بتایا کہ میں کینیڈا میں’’ مس پاکستان‘‘ بھی رہ چکی ہوں۔ مجھے فلموں میں کام کرنے کا شوق بچپن ہی سے تھا۔ پاکستان کے شہر سوات میں جنم لینے کے بعد دو برس کی عمر میں کینیڈا چلی گئی اور جب سے وہیں رہتی ہوں۔ نایاب خان نے مزید بتایا کہ میں نے تمام تعلیمی مراحل کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مکمل کیے۔ گھرمیں سب سے بڑی ہوں، میرے علاوہ گھر میں کسی کو بھی اُردو بولنی نہیں آتی۔ میں نے ہمیشہ پاکستانی ڈرامے توجہ سے دیکھے، جب مجھے پروڈیوسر شایان خان اور زین فاروقی نے فلم ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ میں مرکزی کردار کی آفر کی تو میں نے فوراً قبول کرلی، کیوں کہ مجھے پاکستانی فلموں میں کام کرنے کا جنون تھا۔ میں نے فلم ’’میں پنجاب نہیں جائوں گی، رانگ نمبر، نامعلوم افراد ٹو وغیرہ دیکھی ہے۔ اب پاکستانی فلموں کا معیار بہت اعلیٰ ہوگیا ہے۔ اپنی فلم ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ کے پروموشن کی وجہ سے کئی برس بعد اپنا ملک دیکھنے کو ملا۔ مجھے معلوم ہے عیدالفطر پر فلموں کے درمیان بہت سخت مقابلہ ہے، لیکن میں سب کی کام یابی کے لیے دُعاگو ہوں۔ فلم کوئی بھی سپرہٹ ہوگی تو اس کا فائدہ پاکستان فلم انڈسٹری کو پہنچے گا۔ ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ میں شوٹنگ کے دوران میں نے بہت انجوائے کیا۔ عتیقہ اوڈھو، قوی خان، محمود اختر، میکال ذوالفقار اور علی کاظمی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ فلم کے ہیرو شایان خان نے بہت معاونت کی۔ عیدالفطر پر فلموں کا نتیجہ جو بھی آئے، لیکن اس سے فلم انڈسٹری آگے بڑھے گی۔ماہرہ خان، سعیدہ امتیاز، سونیا حسین بھی اچھی اداکارائیں ہیں۔ میں ان کی فلموں کے لیے بھی کام یابی کی دُعا کرتی ہوں۔ ہم نے ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ میں کچھ نیا کرنے کا سوچا ہے۔ امریکا اور کینیڈا کی دل کش لوکیشن سنیما اسکرین پر رنگ جما دے گی۔ میرے ساتھ کومل فاروقی نے بھی بہت عمدہ کام کیا ہے۔ نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا تو انڈسٹری تیزی سے آگے بڑھے گی۔‘‘
میٹھی عید پر کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فلم ’’آزادی‘‘ بھی ریلیز کی جا رہی ہے۔ اس فلم میں ’’مور‘‘ میں شان دار اداکاری کا مظاہرہ کرنے والی ہیروئن سونیا حُسین زبردست کردار میں نظر آئیں گی۔ سونیا حُسین نے درجنوں ڈراموں میں لازوال اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ اب وہ مومی رانا جیسے سینئر اداکار کے ساتھ جلوہ گر ہو رہی ہیں۔ مومی اور سونیا حُسین کی جوڑی سنیما اسکرین پر کیا رنگ لائے گی۔ اس کا فیصلہ فلم بین کریں گے۔ اُمید کی جا رہی ہے کہ جس طرح سونیا حُسین نے ٹیلی ویژن ڈراموں میں دُھوم مچائی، اسی طرح وہ فلم بینوں کو بھی اپنی جانب متوجہ کرنے میں کام یاب ہوں گی۔ سونیا حُسین کو فیشن اور ٹی وی کمرشل میں بھی کافی پسند کیا گیا۔
عیدالفطر، فلموں اور ڈراموں کی ہیروئنوں کے لیے کتنی میٹھی ثابت ہوتی ہے، اس کے لیے بس تھوڑا سا انتظار اور !! خوش آئند بات یہ ہے کہ کئی برس بعد فلم انڈسٹری سرگرم ہوگئی ہے اور اس انڈسٹری سے جڑے تمام افراد نے خوب محنت اور لگن سے کام کرکے اسے آگے پہنچایا ہے۔ اب بھی منزل دُور ہے، تھوڑا سا وقت اور لگے گا، پاکستان فلم انڈسٹری پھر سے ماضی کی طرح رنگ بکھیرے گی، جس طرح عیدالفطر پر شبنم، زیبا، ممتاز،نیلو، سنگیتا، بابرہ شریف اور ریما کی فلموں کا راج ہوتا تھا۔ وہ وقت دُور نہیں ہے جب مہوش حیات، ماہرہ خان، صبا قمر، سجل علی، ثناء جاوید، سوہائے علی ابڑو، ہانیہ عامر اور صدف کنول کی فلمیں بھی توجہ حاصل کریں گی اور باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کرے گی۔ جس طرح فلم انڈسٹری سے جڑے لوگ جذبے اور جنون سے کام کر رہے ہیں، وہ بہت جلد اپنی منزل حاصل کر لیں گے، پھر کسی پاکستانی فن کار کو بھارت کی جانب دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی، جب اپنے ملک میں بہترین کام ملے گا، تو دُوسرے ملک جانے کی ضرورت کیا ہے۔