• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
منشیات کے اڈے پر چھاپہ

چند روز قبل ٹنڈومحمدخان پولیس نے منشیات کےایک اڈے پر چھاپہ مار، اور وہاں موجود دو افراد کو گرفتار کرلیاگیا۔ اس کارروائی کی دل چسپ بات یہ ہے کہ پولیس ایکشن کے دوران نہ تواڈے کے مالک کی گرفتاری عمل میں آئی اور نہ ہی اس کا نام ایف آئی آر میں درج کیا گیا، صرف تین افراد کو مفرور قرار دے کر دو گرفتار شدگان کو مرکزی ملزمان قرار دے کر پولیس پارٹی نےاعلیٰ حکام سے اپنے کارنامے پر ایوارڈ و انعام بھی وصول کیا۔جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ٹنڈومحمدخان شہر کے نزدیک گمھرانی محلہ میں سٹی پولیس نے مخبری پر منشیات کے ایک اڈے پر چھاپہ مارا۔ پولیس ایکشن کے دوران زمین میں مدفون بڑی مقدار میں چرس اور افیون برآمد کرکے، اڈے میں موجود دوافراد حیدر خاصخیلی اور حضور بخش خاصخیلی کو گرفتار کرلیا، جب کہ تین افراد بلاول ملاح، انور ملاح اور حبیب ملاح کومفرور قرار دیا گیا جو پولیس چھاپے کے دوران مبینہ طور پرپولیس کی دس ترس سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ کارروائی کے دوران اڈے کی کھدائی کرکے 42کلو چرس ،ڈھائی کلوافیون جوکہ مختلف مقامات زمین میں دفن تھیں، تین گھنٹوں کی تلاش کے بعد برآمد کیں۔ کمھرانی محلہ میں منشیات کے اڈے پر چھاپے کی اطلاع شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی اور شہریوں نے پولیس کی اس کارروائی کوایکمثبت اقدام قرار دیا تھا۔ پولیس آپریشن کے بعد سٹی تھانے میں پریس بریفنگ کے دوران پولیس ترجما ن نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ گمھرانی محلہ میں کارروائی کے دوران بھای مقدار میں منشیات برآمد کی گئیں۔ مذکورہ اڈہ عطن ملاح نامی شخص کا ہےجس کا وہیں بھینسوںکا باڑا بھی ہے، جو پولیس کارروائی کے بعد سے روپوش ہے۔باخبر ذرائع نے نمائندہ جنگ کو بتایا پولیس نے کارروائی کے دوران بھینسیں بھی تحویل میں لی تھی جو تاحال لاپتہ ہیں ،ہمارا معاشرہ سماج دشمن عناصروں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتا ہے مگر وہ اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اسی قسم کا واقعہ دوہفتے قبل پیش آیا۔ ڈی آئی جی حیدرآباد کی ایک ٹیم نے ٹنڈومحمدخان شہر کی گنجان آبادی والے سومرا محلہ میں مین پوڑی کی فیکٹری پر اچانک چھاپہ مارا ۔ پولیس نے کارروائی کے دوران یہاں سے لاکھوں مین پوڑیوں کا خام مال، تیار مال، سمیت چار عدد مین پوڑی کی پیکنگ کرنے والی مشینیں اور دیگر سامان تحویل میں لے کر سٹی تھانے پہنچایا گیا ۔علاقہ مکینوں کے مطابق ہمارے علاقے میں مضرصحت مین پوڑی کا کاروبار طویل عرصے سے جاری تھا اور مذکورہ فیکٹری میں گٹکا بنانے کا کام کافی عرصے سے ہورہا تھا ،۔ نوجوان طبقے کی بڑی تعداد اس لت میں مبتلا ہورہی تھی۔علاقہ کی جانب سےاس کاروبار کے خلاف کئ مرتبہ پولیس سمیت عوامی نمائندوں سے رجوع کیا گیا لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، ڈی آئی جی کی جانب سے کارروائی کے بعد شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ یہ تو اس لعنت کے خلاف کسی ایک شہر میں کی گئی کامیاب کارروائی ہے جس کے احکامات ڈی آئی جی حیدرآباد نے خود دیئے تھے لیکن بھارتی گٹکے کے کاروبار پر پابندی کے باوجود اس کی فروخت ضلع ٹنڈومحمدخان کی تینوں تحصیلوں بلڑی شاہ کریم، ٹنڈوغلام حیدر اور شہر بھر میں کھلے عام ہورہی ہے جو پولیس کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے ۔ اس کاروبار کے خلاف شکایت کرنے والوں یا نشان دہی کرنے والوں کوپولیس کے مقامی حکام اچھی نظر سے نہیں دیکھتے بلکہ انہی کو کسی کیس میں پھانسنے کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اگر ہم سب مل کر سماج دشمن عناصراور منشیات کی لعنت کے خلاف مشترکہ ہ جدوجہد کریں تو معاشرے میں گندگی اواس کے پھیلنے کے ذمہ داروں کو کیٹر کردار تک پہنچا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے پہلے پولیس کے کردار کو بہتر بنانا ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین