بسمہ معروف جب چھ یا سات سال کی تھی تو اس کے والد نے اسے پلاسٹک کا ایک بلا لا کر دیا تھا، پھربسمہ تھی اور کرکٹ ۔ بسمہ چونکہ پڑھائی میں اچھی تھی تو والد ہ نے بھی اس کےکرکٹ کھیلنے کے شوق پرکوئی روک ٹوک نہیں کی کیونکہ وہ جانتی تھیںکہ کھیل کود ایک صحت مند سرگرمی ہے۔وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی، ایک بڑا بھائی اور ایک بہن تھی۔ بڑے بھائی کو امید تھی کہ جب اس کا بھائی دنیا میں آئے گا تو وہ اس کے ساتھ کھیلا کرے گا لیکن جب بسمہ پیدا ہوئی تو اس نے اس لڑکی کو ہی بھائی بنا کر کھیلنا شروع کردیا۔ جب بھی وہ کھیلتا ، بسمہ اس کے ساتھ کھیلنا شروع کردیتی۔
بسمہ جب 14 برس کی ہوئی تو اس کے چچا نے گھروالوں کو مشورہ دیا کہ اسے کرکٹ کے اوپن ٹرائل میں بھیجا جائے ، کیونکہ اس زمانے میں پاکستان کرکٹ بورڈ لڑکیوں کے اوپن ٹرائلز کروا رہا تھا۔ اس وقت امتیاز احمد چیف سلیکٹر تھے جنہوں نے بسمہ کو ہانگ کانگ کے خلاف ہونے والی سیریز کے لیے منتخب کرلیا۔ بسمہ چونکہ ٹینس بال سے کھیلتی تھی تو امتیاز احمد نے اسے ہارڈ بال سے پریکٹس کرنے کا مشورہ دیا،وہ تین ماہ تک مسلسل ہارڈ بال سے پریکٹس کرتی رہی۔
ہانگ کانگ کے خلاف پہلے دو میچز میں تو بسمہ کو موقع نہ ملا لیکن جب اسے تیسرے میچ میں کھلایا گیاتو اس نے82 رنز اسکور کرڈالے ، اس میچ کو دیکھنے کے لیے بسمہ کی پوری فیملی وہاں موجود تھی۔ میچ کے دوران بسمہ کی ٹانگ میں کریمپ پڑا تو فزیو کا انتظار کیے بنابسمہ کی ماں نے اس کی پٹی وغیرہ کی ۔ دیگر پلیئرز سے ملنے کے بعد بسمہ نے اپنی فٹنس پر توجہ دینی شروع کردی۔
بسمہ نے قومی ٹیم میںشامل ہونے کے بعد اپناپہلا میچ 2006ء میںہونے والے ایشیا کپ میں کھیلا اور بھارتی ٹیم کے خلاف 43 رنزبنائے۔ سینیئرز کا ساتھ ملا تو بسمہ میدان اور میدان سے باہر رکھ رکھائو ، بات چیت اور کیمرے کا سامناکرنے کے طریقے سیکھتی چلی گئی۔
18 جولائی 1991 ء کو پیدا ہونے والی بسمہ معروف نے اکتوبر 2017 ء میں قومی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی ، اس سے قبل نائب کپتان کی ذمہ داریاں نبھاتے نبھاتےاس نے کپتانی کے گر بھی سیکھے۔ اب وہ خود فیصلے کرتی ہےاوراس کی ذمہ داری بھی قبول کرتی ہے۔ بسمہ کی کپتانی میں قومی ٹیم نے نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف سیریز جیتی ہیں۔
نوسال بعد پاکستان میں ویمن کرکٹ سیریز کا انعقاد ہوا تو پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش ویمن کرکٹ ٹیم کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ کیا۔اس کامیابی میںبسمہ معروف کا کردار سب سے نمایاں رہا جنہوں نے مشکلات میں گھری پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کو ہر میچ میں سہارا دے کر مسلسل تین مرتبہ میچ کی بہترین کھلاڑی ہونےکا ایوارڈ حاصل کیا۔
بسمہ بائیں ہاتھ سے کھیلتی ہیں لیکن انہیں دائیںہاتھ سے کھیلنے والے بیٹسمین زیادہ پسند ہیں، وہ سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کی مداح ہیں اور موجودہ دور میںبھارت کےویرات کوہلی اور سریش رائنا کا کھیل انہیں پسند ہے۔ ان سب کو دیکھ کر بسمہ اسٹروکس کے انتخاب اور اننگ بنانے کا فن سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
بسمہ کہتی ہیںکہ اگر اہلخانہ کی مکمل حمایت حاصل ہو تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قومی ویمن ٹیم میں شامل کرکٹرز کی اکثریت مڈل کلاس یا پھر لوئر مڈل کلاس سے ہے، امیر اور غریب کے برعکس سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ آپ کی فیملی کتنا سپورٹ کرتی ہے ۔
بسمہ کی کارکردگی میں پہلے کے مقابلے میں واضح فرق آیا ہے اور وہ2010ء کے ایشین گیمز میں ملنے والے گولڈ میڈل کو ٹرننگ پوائنٹ قراردیتی ہیں۔ بسمہ کے مطابق ،اس کامیابی سے لوگوں کو یقین آیا کہ ہماری ویمن کرکٹرز بھی باصلاحیت ہیں، لوگوں نے ہمیں پہچاننا شروع کیا اور میڈیا میں جگہ ملی، اب تو بہت سی لڑکیاں سامنے آرہی ہے، جس سےمقابلہ بڑھا ہے اور اب کافی لوگ یہ بات جان گئے ہیں کہ اگر کوئی لڑکی قومی ٹیم تک پہنچتی ہےتو اس کا مستقبل بھی ہے۔
بسمہ حرف شکایت زبان پر لاتے ہوئے کہتی ہیں کہ مینزکرکٹرز کے بعد مقابلے میں ویمنز کرکٹرز کو وہ مقام حاصل نہیں جو ہونا چاہیے۔ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز سے قبل لوگ صرف ہماری کپتان ثنا میر کوہی جانتے تھے لیکن اس سیریز میں اچھی کارکردگی کے بعدمجھ سمیت دیگر کرکٹرز کو بھی لوگوں نے پہچانا۔ مردوں کی طرح اب ہم بھی پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں، ہم یہی چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں بھی توجہ دیں اور میڈیا بھی ہماری ٹیم کو کوریج دے۔
بسمہ پاکستان کی جانب سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ہزار رنز بنانے والی واحد بلے باز ہیں۔انھوںنے اپنی فٹنس پر بہت محنت کی اور اسی وجہ سے ان کی کارکردگی میں نکھار آیاہے۔ بسمہ کی کوشش ہے کہ عالمی رینکنگ میں ابتدائی پانچ کھلاڑیوں میں شامل ہوجائیں۔ بسمہ جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میں 99 رنز پر رن آؤٹ ہوئی تھیں، جس کا انہیں افسوس ہے۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ون ڈے میں بھی وہ92 رنز پر آؤٹ ہوگئیںتھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بسمہ 100 رنز کی میجکل فیگر کب عبور کرتی ہیں۔