پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں خود پیش ہوئے، جہاں عدالت عالیہ نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
گزشتہ روز کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سابق صدر آصف زرداری سمیت کیس میں نامزد 15 مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
سابق صدرآصف علی زرداری نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینئر وکلا اعتزازاحسن اور لطیف کھوسہ کے توسط سے درخواست درائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہوناچاہتا ہوں، گرفتاری کا خدشہ ہے اس لیے حفاظتی ضمانت دی جائے، نیز ایف آئی اے کی انکوائری میں پیش ہونے کے لیے بھی ضمانت دی جائے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے آصف علی زرداری کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اپنے چیمبر میں سماعت کی، مختصر سماعت کے بعد سابق صدر کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کی حفاظتی ضمانت پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی، جس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔
آصف علی زرداری کی دو ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی گئی ہے، انہیں عدالت نے 3ستمبر تک بینکنگ کورٹ کراچی کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔
آصف علی زرداری سے عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ عدالتوں میں پھر رہے ہیں، بتائیں اس طرح کی کارروائیاں آپ کے خیال میں کیوں ہو رہی ہیں؟
جس پر سابق صدر آصف علی زرداری مسکرائے اور انہوں نے جواب دیا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹوزرداری بھی اپنے والد کے ہمراہ تھیں جنہیں سماعت کے دوران چیمبر میں جانے کی اجازت نہیں ملی اور انہیں کمرۂ عدالت میں ہی روک لیا گیا۔
واضح رہےکہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں، نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔