• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسری سہ ماہی میں جاپانی معیشت دوبارہ ترقی کی جانب گامزن

ہانگ کانگ : ہڈسن لاکیٹ

ٹوکیو: رابن ہارڈنگ

ملک کےطویل عرصے سے چلنے والے رجحان سے ترقی کی شرح سے پتہ چلتا ہے کہ لیبر کی شدید کمی اور عالمی تجارتی جنگ کے خطرے کے باجود جاپانی معیشت ابھی تک مستحکم معاشی توسیع کے ایک مرحلے میں ہے۔  

جاپان نے 2018 کی دوسری سہہ ماہی میں تیکنیکی کساد بازاری سے کیا، ابتدائی اعدادوشمار ظاہر کررہے ہیں کہ معیشت مضبوط ترقی کی جانب واپس آگئی ہے۔

مجموعی ملکی پیداوار میں دوسری سہہ ماہی میں 1.9 فیصد سالانہ اضافہ ہوا، ملکی طلب میں اٹھاؤ سے تقویت ملی، رائٹر کی جانب سے کئے گئے ماہرین معاشیات سروے سے 1.4 فیصد اوسط کی پیشن گوئی کی حد سے گزر گیا۔

ملک کی طویل عرصے سے چلنے والے رجحان سے ترقی کی شرح سے پتہ چلتا ہے کہ لیبر کی شدید کمی اور عالمی تجارتی جنگ کے خطرے کے باجود جاپانی معیشت ابھی تک مستحکم معاشی توسیع کے ایک مرحلے میں ہے۔

کابینہ کی جانب سے نئے اعداد پہلی سہہ ماہی میں 0.9 فیصد کے سکڑاؤ سے بحالی ظاہر کرتے ہیں۔ اس میں 0.6 فیصد کمی سے نظرثانی کی گئی تھی۔

کمی نے 1989 سے جاپان کے سب سے طویل ترین توسیع ،ترقی کی طویل آٹھ سہہ ماہیوں کو ختم کردیا،دوسری سہہ ماہی کے اعدادوشمار کی قوت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مندی کے رجحان کے آغاز کے مقابلے میں ایک دھچکا تھا۔

نجی کھپت پہلی سہہ ماہی میں ہموار آنے کے بعد سالانہ 2.8 فیصد کی رفتار سے اضافہ ہوا جبکہ کارپوریٹ سرمایہ کاری سالانہ 5.2 بڑھ گئی۔

برآمدات کی 0.8 فیصد ترقی درآمد میں 3.9 فیصد ترقی سے بآسانی رفتار کا بڑھنا سست ترین تجارتی ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ ملکی طلب کا نمایاں اقدام ملکی مصنوعات کی حتمی فروخت 1.7 فیصد اوپر چلی گئی۔

ٹوکیو میں آئی ایچ ایس مارکٹ میں ماہر اقتصادیات ہارومی ٹگیچی نے کہا کہ اگرچہ دوسری سہہ ماہی کے نتائج اندازہ کے مقابلے میں مضبوط تھے، ہمیں جاپان کی اصل مجموعی ملکی پیداوار کی ترقی قریبی مدت پر بتدریج سست ہونے کی امید تھی۔ عالمی تجارتی تنازعات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال نے نئے آرڈرز کی تیاری کے بارے میں مینوفیکچررز کو زیادہ محتاط بناسکتے ہیں، جو سلسلہ وار اہم اخراجات میں تاخیر کرسکتا ہے۔

جاپان کے وزیر اقتصادیات توشیمیٹو موٹیگی واشنگٹن میں تجارتی مذاکرات کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ہم منصب کے ساتھ دوستانہ رائے کا تبادلہ کیا لیکن امریکی ٹیرف کے خطرات پر کوئی کامیابی نہیں ہوئی جس نے جاپان کی برآمدات کی معیشت پر شکوک شبہات پیدا کردئیے ہیں۔ 110.7 ین پر تجارت کیلئے ڈالر کے خلاف ین 0.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ٹاپکس شیئر انڈیکس 1.2 فیصد گرگیا جس میں تجارت 1،720 تھی۔ جاپان عالمی مارکیٹ میں تناؤ جیسا کہ ترکی کے بارے میں خدشات کے وقت محفوظ بہاؤ کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا رجحان رکھتا ہے۔

کیپیٹل اکنامکس میں سینئر ماہر اقتصادیات برائے جاپان مارسل تھیلینٹ نے کہا کہ پیداوار اب دوبارہ بڑھ رہی ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ صرف 1 فیصد بڑھی ہے،جو گزشتہ سال کے 1.7 فیصد سے کافی کم ہے۔یہ حیران کن نہیں ہے کہ معیشت پابند گنجائش میں چل رہی ہے۔

ہماری پیشن گوئی ہے کہ اس سال معیشت صرف 1.2 فیصد ترقی پائے گی۔ اور جبکہ طلب آئندہ سال کے سیلز ٹیکس میں اضافے سے آگے بڑھے گی۔ جب ایک بار ٹیکس بڑھادیا گیا تو تیزی میں کمی یقینی ہے۔ جاپان 2019 موسم خزاں میں اپنی کھپت ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے 10 فیصد بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔2014 میں گزشتہ اضافہ تیزی سے اقتصادی سست رفتاری کی وجہ بنا۔

بینک آف جاپان نے حال ہی میں اس کی مالیاتی پالیسی کے لئے مستقبل کی رہنمائی متعارف کرائی،کھپت ٹیکس میں اضافے کے اثرات ختم ہوجائیں جب تک ان کی موجودہ انتہائی کم سطح پر مختصر اور طویل مدتی شرح سود کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا ہے، جو 2020 کے موسم خزاں تک لے جانے کا امکان ہے۔ جاپان کے جی ڈی پی کا ابتدائی تخمینہ اعلانیہ طور پر غلط ہے اور اکثر ٹھوس نظر ثانی کا موضوع رہا ہے۔ دوسری سہہ ماہی پر ثانی پیشکش 10 ستمبر کو طے ہے۔ 

تازہ ترین