اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پاکستان نے گستاخانہ مواد پر ہالینڈ سے باضابطہ رابطہ کر کے احتجاج کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز ہالینڈ کے وزیر خارجہ کو ٹیلیفون کر کے گستاخانہ مواد سے متعلق معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ایسے اقدامات سے دنیا کے تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے اور نفرت و عدم برداشت کو تقویت ملے گی لہٰذا اس معاملے کو دیکھا جائے۔ دریں اثناء پاکستان نے گستاخانہ مواد پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کیلئے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو خط لکھ دیا۔ بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ 31 اگست کو ایرانی وزیر خارجہ کا استقبال کروں گا، ابھی ایجنڈا طے نہیں ہوا۔ تاہم باہمی دلچسپی کے معاملات پر بات چیت ہو گی۔ یقیناً بھارتی وزیر خارجہ کے خط پر ان کا شکریہ ادا کروں گا۔ گستاخانہ خاکوں سے متعلق سوالوں کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ یور پ کو مسلما نو ں کے جذبات مجروح ہونے سے بچانے کیلئے بھی قانون سازی کا سوچنا چاہیے۔ ہالینڈ حکومت کو اس معاملے پر غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، ایسے اقدامات سے وایلدڈر جیسی شخصیات اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشیش کر رہی ہیں، تہذیبوں کا تصادم ایک انتہائی صورتحال ہو گی اس معاملے پر اگر ہم تنہا کچھ کرتے ہیں تو اس کا کوئی اثر نہیں ہو گاہمیں اس پر تمام مسلم ممالک کے ساتھ مل کر ایک مؤثر آواز آگے بڑھانا ہو گی۔ ہمیں او آئی سی کی جانب سے مل کر مشترکہ موقف آگے بڑھانا ہو گا،ہمیں اس معاملے پر دیگر ممالک کو ساتھ لے کر چلنا ہو گاہم سب کو ساتھ لے کر ہی موثر جواب و حکمت عملی پیش کر سکتے ہیں، گستاخانہ خاکوں پر وزیر اعظم نے اپنا بیان سینٹ میں دیا۔سینٹ میں قرداد بھی منظور کی گئی،قرداد منظوری کے بعد او آئی سی کے وزراء خارجہ کو فوری طور پر آگاہ کیا۔سیکرٹری جنرل او آئی سی سے فوری طور پر اجلاس بلانے کی درخواست بھی کی۔او آئی سی گروپ اجلاس بلانے کا مقصد مسلم امہ میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ نیویارک میں وزرا ء خارجہ ملاقات میں بھی اس ایشو پر بات کروں گا۔ترک وزیر خارجہ نے بھی خط کے جواب پر پاکستان سے مکمل اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے گستا خا نہ مواد پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کےلئے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو خط لکھ دیا،او آئی سی کے 6سفیروں کو خطوط ارسال کئے گئے ، آزادی اظہار کی اجازت ہے مگر کسی کی دل آزادی نہیں کی جا سکتی، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں،گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر یو این سیکرٹری جنرل سے رجوع کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کےلئے قوم متحد ہے،ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ایک طویل عرصہ سے التوا کا شکار پاک بھارت واٹر کمشنرز کا اجلاس ہو رہا ہے۔آج بھی کابینہ میں پاکستان کو درپیش آبی چیلنجز پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ہم آبی چیلنجز پر جلد تمام صوبوں کا اجلاس طلب کر رہے ہیں، بھارت سے مسائل پر بات چیت سے شرماتے نہیں ہیں، باہمی طور پر مسائل کے حل کے لیے باہمی بات چیت ضرور ی ہے،مائیک پومپئیو کے معاملے پر ان کا موقف بھی آیا اور ہمارا موقف بھی۔ہم نے مسئلے کو حل کیا،مائیک پومپئیو کا دورہ ہو رہا ہے پاکستان اور روسی فیڈ ر یشن کے تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروو نے مجھ سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا ہےمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ملاقات کروں گا۔ وزیراعظم اور امریکی وزیر خارجہ کال تنازع سے ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔امریکی وزیر خارجہ کے دورے میں تاحال تاخیر اور التوا کا کوئی امکان نہیں۔ دریں اثناء بحرین کے وزیر خارجہ نےشاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کیا اور انہیں وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ دونوں وزراءخارجہ نے دوطر فہ تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کیلئے مشترکہ وزارتی کمیشن اور دوطرفہ سیاسی مشا ور ت کے ادارہ جاتی میکنزم کی بحالی، دوطرفہ تجارتی حجم کو 310 ملین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، وزیر خارجہ نے بحرین کی جانب سے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا کی معطلی کی اطلاعات پر گہری تشویش ظاہر کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ویزا کی پابندیوں میں نرمی لائی جائے گی۔بعد ازاں وزیر خارجہ سے برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریونے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی ، ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانے پر زوردیا۔