خالد احمد،کراچی
خیرپور میرس، سندھ کا ایک قدیم شہر ہے، جس کی ایک وجۂ شہرت ’وہاں قائم ’شیش محل‘‘ ہے۔ یہ اس وقت کے حکمران میر فیض محمد تالپور نے تعمیر کرایا تھا۔گر چہ آج خیر پور میرس کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے، ٹوٹی پھوتی سڑکیں، نکاسی آب کے مسائل وغیرہ ہیں، لیکن ایک دور تھا، جب اسے تالپور تاج کا ہیرا قرار دیا جاتا تھا، یہ سندھ کے بڑے اضلاع میں سے ایک ہے اور جغرافیائی اعتبار سے یہاں بھرپور تنوع دیکھا جاسکتا ہے۔ یہاں کے آخری حکمران تالپور خاندان ، خیر پور میرس میں فنون لطیفہ کو خوب فروغ دیا،تعمیرات کروائیں، متعدد شان دار حویلیوں کو ضلعےبھر میںدیکھا جا سکتا ہے، جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کے حاکم کتنے دولت مند تھے۔لیکن یہ یاد گاریں اب فرسودہ حالت میں ہیں۔ یہاں کینال تو ہیں، لیکن ان میں متعدد خالی سیوریج پمپس بآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔ شہر کی مرکزی شاہراہ خم کھاتی ہوئی ،فیض محل کے قریب سے گزرتی ہے ،جو کہ خیر پور کے میر خاندان کی رہائش گاہ تھی۔ کوٹ ڈیجی بھی یہیں قائم ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ اسے ایک چٹان پر تعمیر کیا گیا ہے، اسی وجہ سے اسے دور دراز سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ قلعے سے ایک چھوٹی سی سڑک ربی کی فصلوں سے لہلہاتے کھیتوں کی جانب جاتی ہے، جہاں پہنچ کر خوش گوار تبدیلی کا احساس ہوتا ہے، وہاں کا ماحول پُر سکون اور فضا آلودگی سے پاک ہے۔یہ سڑک ایک محل نماحویلی جسے مقامی لوگ ’’شیش محل‘‘ کہتے ہیںکے سامنے جا کر ختم ہو تی ہے، جس کا دروازہ لکڑی کاہے ، اس حویلی کی دیواریںسرخ اینٹوں کی ہیں، جو اب فرسودہ حال ہو چکی ہیں۔ دروازے سے گزر کر اندر داخل ہوں تو آگے بڑھتے ہوئے ایک پگڈنڈی پر پہنچ جائیں گے، جو کہ گھنے پرانے درختوں سے ڈھکی ہوئی ہے ، ایسے درخت شہر میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے۔ حویلی کی راہداری کی زیبائش دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں، کیوں کہ یہاں کی دیواریںاور چھت رنگا رنگ نقوش سے سجی ہوئی ہیں۔ لکڑی کا کام کاریگروں کی محنت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مرکزی ہال کی دیواروں اور چھت پر خطاطی کا کام دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔شیشے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو انتہائی ماہرانہ انداز میں آویزاں کیا گیا ہے،شاید یہی وجہ ہے ، جو اس عمارت کو شیش محل کہا جاتا ہے۔ اس عمارت کو ہم آہنگ انداز سے تعمیر کیا گیا ہے، جہاں کئی چھوٹے چھوٹے کمرے ہیں۔ایک بڑا غسل خانہ ہے، جس میں، باتھ ٹب بھی رکھا ہوا ہے۔چھت تو بنی ہوئی ہے، مگر اوپر جانے کے لیے سیڑھیاں نظر نہیں آتیں، وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ اوپر جانے کا رستہ ٹوٹ چکاہے۔
شیش محل کی ہی طرح ، ’’ مہرانو‘‘، جو میر سہراب علی خان تالپورنے تعمیر کروایا تھا،خیر پور میرس کی ایک پہچان ہے۔یہ ایک جنگل، زرعی زمین، جھیلوں اور صحرائی علاقے پر مشتمل مقام ہے، شکار سے پاک علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں جانوروں و نباتات کی متعدد اقسام دیکھی جاسکتی ہیں۔
یہاں ایک ٹیلے پر قائم گیسٹ ہاؤس سے، کیکر کے وسیع جنگل صاف نظر آتے ہیں، جہاں قریب ہی ایک جھیل بھی ہے، جہاں سیکڑوں کی تعداد میں بطخ ایک وقت میں موجود ہوتی ہیں،لیکن انہیں چھپ کر دیکھنا پڑتا ہے، ورنہ یہ بھاگ جاتی ہیں۔ خیرپور میرس میں متاثر کرنے کے لیے اور بھی بہت سے قدیم مقامات ہیں، لیکن عدم توجہی کے باعث یہ رفتہ رفتہ ختم ہوتے جا رہے ہیں۔مقتدر حلقوں کو چاہیے کہ ان کی طرف توجہ دیںتا کہ یہ قدیم وثقافتی مقامات محفوط ہو سکیں۔