• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک طویل جنگ کے بعد آخرکارزندگی کلثوم نوازسے روٹھ گئی ‘وہ استقامت کی علامت بن کرزندہ رہیں اورخاموشی سے دارفانی سے عالم جاودانی کا سفر کر گئیں، وینٹی لیٹرنے جب انہیں مزید ادھارکی سانسیں دینے سے انکارکردیا توانہوںنے بھی اس سے منہ موڑ لیا۔ پہلوانوںکی نسل سے تعلق رکھنے والی سادہ منش اورنیک دل کشمیری خاتون نے جب سے نوازشریف کی خانگی زندگی میں قد م رکھا، دولت، خوش بختی ،عروج اوراقتدارنے شریف خاندان کے گھرکی راہ دیکھ لی،کہتے ہیںاولاد مرد کامقدر ہوتی ہے اوردولت وبخت خاتون کا، اگریہ بات واقعی درست ہے توکلثوم نوازاس کی عملی تصویرتھیں۔ نوازشریف سے شادی کے بعد ہرمشرقی عورت کی طر ح وہ ان کی پرچھائیں بن کرساتھ رہیں،ہروسیع الظرف انسان کی طر ح آسودگی اوراقتدارنے بھی ان کی نرم مزاجی اورشائستگی کا کچھ نہ بگاڑا بلکہ وہ مزید مجسمہ انکساری بن گئیں۔ اقتدارکی بلندیوں سےجب پہلی بارشریف خاندان نیچے اترااورمشکلات نےاُنہیں گھیرلیا توچاردیواری تک محدودررہنے والی یہ پرعزم خاتون گھرکی دہلیزسے باہرنکلی اورخانوادہ شریفیہ کومکھن سے بال کی طرح مشکلات سے باہرنکال دیا۔

نوازشریف کے ساتھ لمبی چادرمیں ملفوف صرف نجی زندگی میں نظرآنے والی اس محتاط خاتون کاپرویزمشرف کے عہد اقتدارمیں مضبوط سیاسی کردارخاص طورپراس وقت سامنے آیاجب خاندان کے بزر گ میاں شریف کے سوا تمام مرد جیلوں میں تھے یا بیرون ملک۔ مشکلات ان کے آنگن میں ڈیرے ڈال چکی تھیں ،کلثوم نوازاچانک میدان میں نکلیںاورجرات وبہادری کی نئی تاریخ رقم کردی،اپنی اس صلاحیت اوربہادری سے اپنے اسیرشوہر،خاندان کے دیگر افراد،سیاسی حلیفوں اورحریفوں کوہی نہیں’’مکے باز‘‘مخالف آمرکوبھی حیران کردیا، اسے ایسی جرأت سے للکارا کہ آوازمیں پنہاںعزم قصرشاہی کے مکیں کوآہنی دیواروں میںچھیدکرتا محسوس ہوا،اسے لگاکہ گھرسے سیاست کیلئے کبھی نہ باہرنکلنے والی صاحب عزم خاتون کہیں دوسری بے نظیربھٹونہ بن جائے۔یہ وہ زمانہ تھا جب مشکلات کا موسم ‘بہارکے ’’اسیروں‘‘ کو پرواز پر مجبور کرچکا تھا، موسمی پنچھیوں کی متعدد ڈاریں اڑان بھر چکی تھیں، صرف موسم بہارمیںچہچہانے والے پرندے کسی اورمنڈیرپرنغمہ سرا تھے لیکن ان کی طوطاچشمی کی پروا کئے بغیرکلثوم نواز مٹھی بھرکارکنوں کے ساتھ نکل کرجیل روڈ تک جاپہنچیں پھردنیا نے کئی گھنٹے ایک کارسوارخاتون کوکرین پہ لٹکے دیکھا، استقامت اورجہد مسلسل کا یہ قلیل عرصہ اگرچہ چندماہ پہ محیط ہے،لیکن انہیںامرکرگیا۔

محترمہ کلثوم نوازایم اے اردوہونے کی وجہ سے اچھے شعری ذوق اورخوبصورت الفاظ کے چنائوکی عادی تھیںکہتے ہیںنوازشریف کے ذوق شعری کی مہمیزکیلئے انہوںنے بساط بھرکام کیا لیکن ا س کے اثرات ان کے دیور شہبازشریف پرزیاد ہ پڑے،شاید شہبازشریف یہی قرض چکانے جب اڈیالہ جیل پہنچے تونوازشریف کی پیرول پہ رہائی حاصل نہ کرنے کی خواہش کوتبدیل کرایا اوران کی میت لانے کی سعادت بھی انہی کے حصے میں آئی،باخبرلوگوں کا کہناہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب نے اپنے بڑے بھائی کوقائل کرنے کی بھرپور کوشش کی کہ وقت گزرجائے گا اوریہ لمحات دوبارہ ہاتھ نہیں آئیں گے،کہیںدائمی پچھتاوے کے اندھیرے اعصاب پہ مستقل مسلط نہ ہوجائیں، پھرنوازشریف کی ایک ٹوٹے اوربکھرے ہوئے انسان جیسی تصویرمیڈیا کی زینت بنی۔ کلثوم نوازشوہراوراہل خاندان کیلئے توعمربھرخوش قسمتی کا باعث بنی رہیں لیکن وہ اپنے حوالے سے کچھ زیادہ خوش قسمت نہ رہیں،ان کی بیماری کو پاکستان کی انتخابی سیاست میںجس اندازمیں پیش کرنے کی کوشش کی گئی وہ بذات خود ایک درد ناک داستا ن ہے۔وہ سیاسی مخالفین جن کے لفظی نشترمرحومہ کے بیمارجسم پرپیوست ہوتے رہے ‘ان کے سانحہ ارتحال کے فوری بعد معافی مانگ کرکسی حدتک کفارہ اداکرچکے، احساس ندامت ہی ہرغلطی کامداواہے لیکن ان کے وہ اپنے جنہوںنے ان کی بیماری کوفروخت کرکے سیاسی فوائدحاصل کرنے کی کوشش کی قابل معافی نہیں دکھائی دیتی کیونکہ ذاتی دکھ سیاسی تکلیفوں سے ہمیشہ بلندترہوتے ہیں۔

محترمہ کلثوم نوازنے زند گی میں تونوازشریف کا جوساتھ دیا ‘سودیا مرکربھی ان کی مشکلات میں کسی حدتک کمی کا باعث بنتی دکھائی پڑتی ہیں،نوازشریف جب پہلی بارجیل میں تھے انہوںنے گھرکی دہلیزسے باہرقدم رکھ کرانہیں آزادی دلا دی اس بارزندگی کی دہلیزسے آگے قدم رکھ کروہ سیاسی موسم کی تلخیوں میں کمی کا باعث بنیں گی اورگھٹن زدہ سیاسی ماحول میں شاید رواداری اوربرداشت کے نئے درکھلیں،وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران جیسے ہی ان کے سانحہ ارتحال کی خبرپہنچی تووزیراعظم عمران خان سمیت اجلاس میںشریک پوری کابینہ پر سکتہ طاری ہو گیاجیسے اجلاس میں شریک ہرشخص کے پہلومیںموت کے نیزے کی انی چبھ گئی ہو،چند ثانئے کے توقف کے بعد وزیراعظم گویا ہوئے اس مشکل اورتکلیف دہ مرحلے پرشریف خاندان کا پورا خیال رکھا جائے ،انہیں ہرطرح کی سہولت فراہم کی جائے اورقانونی ضوابط کے مطابق ان کوآسانیاں فراہم کی جائیں کہ موت ہی سب کی منزل ہے ۔برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنرکومیت واپسی کیلئے تمام ضوابط پورے کرنے کا حکم صادرکردیا گیا،اس موت کواہل اقتدارنے بھی اتنا ہی محسوس کیا جس قدر یہ شریف خاندا ن کیلئے تکلیف کا باعث ہے اجلاس میں ہی صاحب مسند کے حکم پرفوری طورپرمرحومہ کیلئے دعائے مغفرت کی گئی اور بلاتاخیر شہبازشریف کوطیارے کی فراہمی، نواز شریف ، مریم نوازاورمحمد صفدرکی پیرول پررہائی، مصیبت زدہ خاندان کیلئے اہل اقتدارکا اچھا انسانی رویہ ہے۔کلثوم نوازراہی ملک عدم ہوگئیں، امید ہے کہ ان کی وفات مثبت تغیروتبدل کا باعث بن جائے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین