پاکستان کی دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کے کیس کے ملزمان کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کےسب کچھ کنٹرول کرنےکی بات فرضی ہے۔
بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے نامزد پولیس افسران کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی ضمانتیں برقرار رکھی ہیں۔
سماعت کے دوران پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کرانا پولیس افسران کی ذمہ داری تھی، آصف زرداری سے یہ توقع کرنا کہ وہ آکر پوسٹ مارٹم کرائیں گے، عجیب بات ہے۔
ملزم کے وکیل خالد رانجھا نے دلائل دیے کہ میرے مؤکل کو کیس کی ابتدا میں ملزم نامزد نہیں کیا گیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نےریمارکس دیے کہ ضمانت پر رہا ہونے والوں کو بے قصور قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بینظیر بھٹو قتل کیس کے ملزمان کی بریت کے خلاف وکیل لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی پی او پہلے دن سے ہی سازش میں ملوث تھا، پرویز مشرف نے ججز کو بھی بند کیا، وہ خود بھی اسی مقدمہ میں نامزد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئنی عدالتوں میں شواہد کو نہیں دیکھا جاتا، ملزمان کو ضمانت پر رہائی جلدی میں دی گئی، ابھی حکم نامے کی تحریر کی سیاہی خشک نہیں ہوئی کہ ضمانت پر رہائی دی گئی، عدالت خود کہتی ہے کہ سچائی پر چلیں، ہماری تو ایف آئی آر درج نہیں ہورہی تھی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی ڈاکومینٹری رپورٹ ہمارے تحقیقاتی اداروں سے لاکھ درجہ بہتر تھی، انسداد دہشت گردی کے قانون میں ہے کہ ہائی کورٹ اپیل زیر سماعت ہونے پر ضمانت نہیں دے سکتی، انسداد دہشت گردی کے قانون کا اوور رائیڈنگ ایفیکٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ شک کی بنیاد پر ضمانتیں منسوخ کی گئیں، اس خطے کی سب سے وژنری لیڈر کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے اس کیس کو سنجیدہ ہی نہیں لیا، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ملزمان کو قصور وار ٹھہرایا، جنرل پرویز مشرف سب کچھ کنٹرول کررہے تھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پرویز مشرف کےسب کچھ کنٹرول کرنےکی بات فرضی ہے۔
لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ واقعاتی شہادتوں میں ثبوت موجود ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بی بی کی شہادت میرے لیے بھی صدمے کا باعث بنی، جب کرائم سین دھویا گیا تو میں نے دوستوں سے کہا کہ یہ کیا کر رہے ہیں، تاہم شک کبھی ثبوت کا متبادل نہیں بن سکتا
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ملزم عدالت کا لاڈلہ بچہ ہوتا ہے،یہ کہہ کہہ کر ہم نے قانون کا بیڑا غرق کر دیا ہے، ہائی کورٹ نے اس مقدمے کو ایسے لیا جیسے چوری کا کیس ہو۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فیصلے کے لیے ثبوت درکار ہوتے ہیں۔
سماعت سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ میں اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے قتل کیس کے ملزمان کی بریت کے خلاف درخواست دائر کرنے پہنچے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر بھی چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ تھے۔
واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملزمان رفاقت حسین، حسنین گل، قاری عبدالرشید ترابی، اعتزاز شاہ اور شیر زمان کو انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے بری کر دیا تھا۔
دو مرتبہ پاکستان کی وزیر اعظم رہنے والی محترمہ بینظیر بھٹو کو 27دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا۔