• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیکسپیئر نے کہا تھا کہ زندگی ایک اسٹیج ہے اورہم اس اسٹیج پر پرفارم کرنے والے کردار ہیں جو اپنی باری پر اپنا منفرد انداز لیے اسٹیج پر آتے ہیں اور کردار ادا کر کے چلے جاتے ہیں۔ بلاشبہ فن کار کی زندگی بھی کسی اسٹیج سے کم نہیں ہوتی جس میں وہ شائقین کو محظوظ کرنے کے لیے مختلف کردار ادا کرتا ہے اور داد پاتا ہے،لیکن درحقیقت پردے کے پیچھے متوازی چلنے والی زندگی بھی کسی حد تک ڈرامائی ہوتی ہے،جہاں اسکینڈلز بنتے ہیں،شادیاں ہوتی ہیں اور ایسابھی ہوتا ہے کہ زندگی میں دراڑیں پڑتے پڑتے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ سننے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ عموماً شوبز کی دنیا میں ناکام شادیوں کی تعدادکام یاب شادیوں سے کچھ نہیں بہت زیادہ ہے۔کہتے ہیں کہ شادی ’’بور کا لڈو‘‘ہوتی ہے،جو کھائے پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے، شاید اسی لیے کہا جاتا ہے کہ شادی ایک’’ جوا‘‘ ہے، کام یاب بھی ہوسکتی ہے اور ناکام بھی،لیکن اس چمکتی دنیا میں کچھ زیادہ ہی سیاہ بادل نظر آتے ہیں۔اکثر فن کاروں کی زندگی میں ایسے نشیب و فراز آتے ہیں جنہیں جاننے کے لیے ان کے مداح بے چین رہتے ہیں۔اس ہفتے ہم پاکستان شوبز سے تعلق رکھنے والےچند ایسے معروف فن کاروں کا تذکرہ پیش کررہے ہیں ،جن کی شادی شدہ زندگی تکلیف دہ انجام سے دوچار ہوئی اوران میں علیحدگی ہوگئی :

نور جہاں

برصغیر کی معروف گلوکارہ واداکارہ ملکہ ترنم نورجہاں نے شہر قصور کےموسیقارگھرانے میں آنکھ کھولی۔انہوں نےبچپن میں ہی باقاعدہ موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور کم عمری میں اسٹیج پر اداکاری و گلوکاری کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے متعدد فلموں میں بطور چائلڈ اسٹار کام کیا۔ 1937 میں انہوں نے فلم ’’ہیرسیال‘‘میں ’’ہیر‘‘کے بچپن کا کردار ادا کیا تھا۔ بعدازاں 1939میں پنجابی فلم ’’گل بکاؤلی‘‘میں مرکزی کردار ادا کیا۔ 1942میں نورجہاں نے ہدایت کار شوکت حسین رضوی کی فلم ’’خاندان‘‘میں مرکزی کردار اداکیا۔مذکورہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ہی نورجہاں کی شوکت حسین رضوی سے ذہنی ہم آہنگی ہو گئی ،بات شادی تک پہنچ گئی۔

گھروں کا بسنا آسان نہیں....
نورجہاں، اعجاز

نورجہاں کے خاندان کی شدید مخالفت کے باوجود 1944میں یہ جوڑا رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگیا۔ شادی کے بعد نورجہاں نے اداکاری و گلوکاری کا سلسلہ جاری رکھااور کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا۔سید شوکت حسین رضوی سے نورجہاں کی ایک بیٹی اور دو بیٹے پیدا ہوئے۔ 1952 اور 1953کے دوران دونوں میاں بیوی میں اختلافات بڑھ گئے کہ گھر ٹوٹ گیا۔ طلاق کے بعد نورجہاںکے بچے ان کے پاس ہی رہے۔ بعدازاں نورجہاں نے اداکار اعجاز درانی سے شادی کرلی۔اعجاز وجیہہ اور خوش شکل تھے اورفلموں میں کام کرتے تھے۔اعجاز درانی کے ساتھ چند برس اچھے گزرے تاہم اعجاز نے نورجہاں پر اداکاری چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کردیا ،مگر نورجہاں نےاداکاری چھوڑدی،لیکن گلوکاری چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ نورجہاں کی آخری فلم باجی تھی۔ان دونوں کی زندگی اس وقت اختلافات کی زد میں آئی جب فردوس نامی اداکارہ سے اعجاز کے افئیر کی خبریں عام ہوئیں۔ تاہم نورجہاں نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح اعجاز اورفردوس کا تعلق ختم ہو جائے،لیکن ایسا نہ ہوسکا اور1971میں دونوں کی راہیں جدا ہوگئیں۔اعجاز سے نورجہاں کی تین بیٹیاں ہیں،نورجہاں نے بچوں کی پرورش کا ذمہ خود اٹھایا۔

رانی

فلمی دنیا میں 1961ء میں قدم رکھنے والی اداکارہ رانی کی ابتداء میں فلمیں ناکامی کا شکار ہوئیں،تاہم فلم ہزار داستان، دیور بھابھی، اُمراؤ جان ادا اور تہذیب جیسی متعدد فلموں نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔انہوں نے ہدایت کار حسن طارق کی فلموں سے زیادہ شہرت پائی۔ فنی کیرئیر میں کامیابیاں سمیٹنے والی اداکارہ رانی کی ازدواجی زندگی نشیب وفراز کا شکار رہی ہے۔ 

گھروں کا بسنا آسان نہیں....
سرفرازنواز، رانی

60 کی دہائی میں رانی نے ہدایت کار حسن طارق سے شادی کی،لیکن یہ تعلق زیادہ عرصےنہ چل سکا اور جلد ہی دونوں میں علیحدگی ہوگئی،حسن طارق سے ان کی ایک بیٹی رابعہ ہے۔علیحدگی کے کچھ عرصے بعد انہوں نے فلمساز میاں جاوید قمر سے شادی کی لیکن جب جاوید قمر کومعلوم ہوا کہ رانی کو کینسر ہے تو انہوں نے طلاق دے دی۔ دوران علاج رانی کی ملاقات کرکٹر سرفراز نواز سے ہوئی، ملاقاتوں کا یہ سلسلہ دراز ہوتے ہوتے شادی پر ختم ہوا اور80کی دہائی میں انہوں نے شادی کرلی،لیکن بدقسمتی سے یہ رشتہ بھی تادیر قائم نہ رہ سکا۔ سرفراز سے علیحدگی کے بعد رانی نے ٹی وی ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ مئی 1993 میں رانی کینسر سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئیں۔

طاہرہ سید

پاکستان کی معروف گلوکارہ طاہرہ سید 1958ء میں لاہور میں پیدا ہوئیں وہ نامور گلوکارہ ملکہ پکھراج اور ادیب سید شبیر حسین کی صاحبزادی ہیں۔ موسیقی میں اپنی والدہ اورنامور موسیقار استاد اختر حسین کی شاگرد ہیں۔ قدیم روایتی موسیقی اور غزل گائیکی پر عبور رکھتی ہیں۔ متعدد اعزازات بھی حاصل کرچکی ہیں،طاہرہ سید قانون دان بننے کی خواہش مند تھیں، انہوں نے قانون کی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھی اور وکیل بن گئیں ،انہوں نے معروف وکیل ایس ایم ظفر کے ساتھ کام کیا اور ریڈیو ٹی وی سے ناطہ بھی جوڑے رکھا۔ 

گھروں کا بسنا آسان نہیں....
نعیم بخاری، طاہرہ سید

معروف قانون دان نعیم بخاری سے ان کی ذہنی ہم آہنگی ہوگئی، دونوں ایک ہی پیشے سے تعلق رکھتے تھے۔نعیم بخاری کے والدین اس رشتے کے شدید مخالف تھے ،لیکن1975میں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔نعیم بخاری نے وکالت کے ساتھ بیشتر ٹی وی پروگراموں کی میزبانی بھی کی ہے۔ یہ خوب صورت جوڑا کہلاتا تھا،لیکن ان کی شادی بھی نا کام ہوگئی۔ ذاتی رنجشیں اور بداعتمادی جب عروج پر پہنچ گئی تو دونوں فریقین نے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا یوں یہ رشتہ 1990کو، شادی کے تقریباً پندرہ سال بعداختتام کو پہنچا۔

تازہ ترین
تازہ ترین