انڈونیشیا کے صوبے وسطی جاوا کے ایک اسکول میں دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد 360 سے زائد طلبہ اور اسٹاف بیمار پڑ گئے۔
مغربی میڈیا کے مطابق متاثرہ کھانے کے نمونے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں اور ملک بھر کے اسکولوں میں کھانے کی فراہمی عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔
انڈونیشین حکومت نے تمام متاثرین کے علاج کا خرچ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں رواں سال جنوری سے تمام اسکولوں میں طلبہ کے لیے دوپہر کے مفت کھانے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔
آغاز کے بعد سے ہی ’مفت اسکول کھانے‘ کے پروگرام کو بارہا مشکلات کا سامنا رہا ہے جہاں مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوڈ پوائزننگ کے واقعات سامنے آئے اور ایک ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔