• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکمرانوں کو لانے کا مقصد پاکستان کی نظریاتی آزادی ختم کرنا ہے، فضل الرحمٰن

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آسیہ بی کی رہائی کا فیصلہ قانون اورآئین کے بجائے عالمی دبائو پر ہے، موجودہ حکمرانوں کو لانے کا مقصد پاکستان کی نظریاتی خود مختاری اور آزادی کو ختم کرنا ہے اور ہم نظریاتی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم گرفتاریوں سے خوف زدہ نہیں ، اگر کارکنوں کو گرفتاراور ایف آئی آر کاٹ رہے ہو تو یاد رکھو اتنا کرو کہ جتنا کل بھگت بھی سکو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو شاہراہ قائدین پر متحدہ مجلس عمل کراچی کے تحت ’’تحفظ ناموس رسالت ملین مارچ‘‘ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے آسیہ بی بی کی رہائی فیصلے کومسترد کرتے ہوئے آج (جمعہ کو ) کا اعلان کیا اور کہا کہ 15نومبر کو لاہور میں ملین مارچ اور 25نومبر کو سکھر میں ختم نبوت کانفرنس کو وگی اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان اسی کانفرنس میں کیا جائے گا۔ اجتماع سے ایم ایم اے مرکزی نائب صدرعلامہ ساجد میر، مولانا عبد الغفور حیدری، صاحبزادہ محمد شاہ اویس نورانی ،معراج الہدیٰ صدیقی ،مولانا راشد محمود سومرو،علامہ شبیر محثمی،محمد حسین محنتی ،علامہ ناظر عباس تقوی،،ایم ایم اے کراچی کے صدرحافظ نعیم الرحمن،ایم ایم اے رکن سندھ اسمبلی عبد الرشید ،قاری محمد عثمان ،علامہ محمد یوسف قصوری ،مولانا عبد القیوم ہالیجی ،اشرف قریشی،غلام غوث صابری،علامہ غلام محمد کراروی ،مولانا اعجازمصطفی نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ آج اتنا عظیم شان بے مثال مظاہرہ کر کے سچے امتی کا ثبوت دیا ہے، توہین رسالت کے قانون کو تبدیل نہیں کرنے دیا جائے گا اگر حکمرانوں نے ایسا کیا تو ان کو بڑی قیمت چکانی پڑے گی، اگر کسی شخص کو مغرب کی یاری اتنی عزیز ہے تو وہ پاکستان میں منصب چھوڑ کر ٹرمپ کی گھر میں چلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خطرناک ایجنڈا لیکر آئےہیں ، ملک بھر میں قادیانی نیٹ ورک متحرک ہو چکا ہے اور وہ توہین رسالت قانون کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں ، کراچی کے لوگ گواہ ہیں کہ کس طرح کراچی میں قادیانی نیٹ ورک فعال ہوا ہے۔ مولانا سمیع الحق کو شہید کیا گیا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ علامہ ساجد میر نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مذہبی کارڈ استعمال نہیں کرنے دیں گے ہم اس کو بتا رہے ہیں کہ یہ مذہبی کارڈ تمہارے پاس بھی ہے اگر تمہارے پاس یہ کارڈ نہ ہو تو تم وزیر اعظم نہ رہو۔

تازہ ترین