• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صنفی برابری میں پاکستان دوسرا بدترین ملک

پاکستان صنفی برابری کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے، عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ149 ممالک کی فہرست میں پاکستان 148 درجے پر ہے۔

عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی عالمی سطح پر صنفی تفاوت کے حوالے سے پیش کی گئی رواں سال کی رپورٹ کے مطابق چارمسلمان ممالک مصر، سعودی عرب، یمن اور پاکستا ن، دنیا کے وہ چار بدترین ممالک ہیں جہاں انتظامی عہدوں پر خواتین کی تعداد سب سے کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر صنفی مساوات کی شرح 55 فیصد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش اور سری لنکا بہتر کارکردگی دکھانے والے ممالک ہیں جن میں یہ تناسب72 اور 68 فیصد ہے۔

جینیوا میں موجود ادارے کی سالانہ رپورٹ میں 149 ممالک کے 4 شعبوں ، تعلیم ، صحت، اقتصادی مواقع اور سیاسی اختیار کا جائزہ لیا گیا۔

پاکستان اقتصادی شراکت داری اور مواقعوں کے لحاظ سے 146، صحت میں 145 جبکہ سیاسی اختیارات کے لحاظ سے 97 کے درجے پر فائز ہے۔آبادی کے لحاظ سے پاکستان میں ایک اعشاریہ 93 سالانہ کے اعتبار سے اضافہ ہورہا ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک میں مساوی تنخواہ اور تعلیم کے حصول کے حوالے سے خاصی بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم فہرست کے نچلے درجے میں موجود ممالک کی تیزی سے بہتر ہونے کی صلاحیت کے اعتبار سے پاکستان میں اس بہتری کی رفتار غیر تسلی بخش ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ تعلیم، صحت اور سیاسی نمائندگی میں خواتین اس سال پیچھے دکھائی دی گئیں۔

دوسری جانب عالمی سطح پر اس وقت بھی مرد و خواتین کی تنخواہوں میں اب بھی تقریباً 51 فیصد کا فرق موجود ہے جبکہ صنفی فرق جو 32 فیصد ہے اسے بھی ختم کرنا باقی ہے۔

ڈبلیو ای ایف کے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی کے شعبہ جات میں ملازمتوں کے بڑھتے مواقعوں کے باوجود خواتین کی نمائندگی میں کمی ہے بالخصوص مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں خواتین کی تعداد انتہائی کم یعنی کل ملازمین کا محض 22 فیصدہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کے 149 ممالک میں سے صرف 17 میں خواتین ریاست کی سربراہ ہیں جبکہ 18فیصد خواتین وزرا کے عہدوں پر کام کررہی ہیں اور عالمی سطح پر پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی 24 فیصد ہے۔

اسی طرح جن ممالک کے اعدا د و شمار میسر ہیں ان میں 34 فیصد انتظامی عہدوں پر خواتین فائز ہیں جبکہ بدترین کارکردگی دکھانے والے 4 ممالک پاکستان، سعودی عرب، یمن اور مصر میں یہ شرح محض 7 فیصد ہے۔

عالمی سطح پر خطے میں صنفی مساوات کے لحاظ سے جنوبی ایشیا دوسرے کم ترین درجے پر موجود ہے جس کے بعد مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور سب سہارا افریقہ کا خطہ ہے۔

دوسری جانب یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں جنوبی ایشیا میں دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کی کارکردگی سب سے تیز ہے جس کے 7 ممالک میں سے 4 نے گزشتہ برس کے مقابلے میں اپنی درجہ بندی بہتر بنائی جبکہ دیگر 3 ممالک کے درجے میں کمی واقع ہوئی۔

تازہ ترین